گڈانی میں جاری موت کا رقص!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، گڈانی|

گڈانی میں موت کا رقص بدستور جاری ہے۔ لیبر سے متعلقہ اداروں اور حکومت کی لیبر قوانین کے عدم اطلاق کام کی جگہوں پر صحت اور سلامتی سے مسلسل کھلواڑ کے باعث گزشتہ دنوں تین دن میں یکے بعد دیگر گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پلاٹ 9اور 10 میں کام کے دوران دو ناکارہ جہازوں میں آتشزدگی سے 7 محنت کش جھلسنے کے باعث زندگی اور موت کے کشمکش میں مبتلا ہیں جبکہ دو کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ واقعہ میں زخمی افراد کو اس بار بھی ایدھی ایمبولیسز کے ذریعے آر ایچ سی شیخ آباد گڈانی لے جایا گیا مگر وہاں ڈاکٹرز کا عملہ موجود نہ ہونے کی وجہ سے ابتدائی طبی امداد دیئے بغیر کراچی منتقل کئے گئے۔ حکومت کے طرف سے حفاظتی انتظامات کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ 

یاد رہے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں یہ کوئی پہلا واقع نہیں ہے۔ اس سے قبل 2016ء میں کام کے دوران ناکارہ جہاز میں آگ لگنے سے ایک سو سے زائد محنت کش لقمہ اجل بن گئے تھے۔ سلسلہ یہاں نہیں رکا آئے روز محنت کش حادثات کا شکار ہوتے رہے مگر غریب محنت کشوں کی اذیت ناک زندگی اور اموات کی پرواہ کئی بغیر دولت کے پجاری حکمران اور سرمایہ دار زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں اور بیوروکریسی کی کمیشن خوری بھی جاری ہے۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کا شمار دنیا کے بڑے شپ بریکنگ یارڈز میں ہوتا ہے اور یہاں سے سالانہ اربوں روپے حکومت کو آمدنی ملنے کے باوجو نہ حفاطتی انتظامات کیئے جاتے ہیں نہ ہی محنت کشوں کو دیگر سہولیات زندگی میسر ہیں جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر ریاست اور سرمایہ داروں کے سرمایہ میں مسلسل اضافہ کرتے رہتے ہیں۔

14 اکتوبر کوجہاز میں آگ لگنے کے بعد حکومت نے ’’فوری کاروائی‘‘ کرتے ہوئے پورے شپ بریکنگ یارڈ میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا۔ حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کی بجائے یہ حکمران ملک کے کونے کونے سے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لئے مجبور محنت کشوں سے ان کی دیہاڑیاں بھی چھین رہا ہے۔ دفعہ 144 کا نفاذ کسی بھی صورت حفاظتی اقدامات کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے محنت کش ان مزدور قاتل پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ لیکن ان قاتل حالات کے باوجود کسی قسم کے حفاظتی انتظامات کے بنا بھی کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ملک میں بیروزگاری کی خوفناک شرح ان محنت کشوں کو مجبور کرتی ہے کہ جیسے بھی حالات ہوں ان میں دیہاڑی کو یقینی بنائیں، بصورت دیگر وہ اکیلے نہیں بلکہ ان کے اہل و عیال کے پاس فاقوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ گڈانی کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ان کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے۔ اور مطالبہ کرتا ہے کہ محنت کشوں کی تمام تر مانگیں پوری کی جائیں اور محنت کشوں کے لئے حفاظتی اقدامات اور طبی سہولیات بغیر کسی تاخیر کے فراہم کی جائیں۔ اور یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ جس پلاٹ پر بھی حادثہ ہو اس کے مالک اور ٹھیکیدار کو اس میں مجرم گردانتے ہوئے اس کے خلاف محنت کشوں کے قتل اور اقدام قتل کے مقدمات چلائے جائیں۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے متعلقہ افسران کو بھی ان مقدمات میں شامل کیا جائے کیونکہ ان کی ملی بھگت سے ہی ان حالات کو برقرار رکھا جاتا ہے جن میں محنت کش غیر انسانی حالات میں کام پر مجبور ہوں۔ 

Comments are closed.