گلگت بلتستان: انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ایک روزہ کمیونسٹ سکول کا انعقاد

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، گلگت بلتستان|

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے زیرِ اہتمام مورخہ 28 ستمبر کو گلگت کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک روزہ کمیونسٹ سکول کا انعقاد کیا گیا۔ اس اہم فکری و نظریاتی نشست کا بنیادی مقصد موجودہ ملکی و عالمی تناظر کی روشنی میں سیاسی، سماجی اور ماحولیاتی بحرانوں کا تجزیہ کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کی ناگزیریت پر مکالمہ کرنا تھا۔

یہ سکول دو سیشنز پر مشتمل تھا، جس میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان کے ساتھ ساتھ مختلف قومی و علاقائی تنظیموں کے نمائندگان، ترقی پسند کارکنان اور قراقرم یونیورسٹی کے طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔

سکول کے پہلے سیشن کا موضوع ’پاکستان و عالمی تناظر‘ تھا جس میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے مرکزی رہنما کامریڈ آدم پال نے لیڈ آف دی، انہوں نے موجودہ عالمی و ملکی صورتحال کا مارکسی نقطہ نظر سے جائزہ لیتے ہوئے نیپال، کشمیر، بنگلہ دیش اور دیگر خطوں میں جاری مزاحمتی تحریکوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنی لیڈ آف میں اس بات پر زور دیا کہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام عوامی مسائل کا حل دینے سے قاصر ہے، جبکہ ایک سوشلسٹ انقلابی تبدیلی ہی ان بحرانوں کا حقیقی متبادل اور ان کے خاتمے کی ضامن ہو سکتی ہے۔

دوسرے سیشن کا موضوع ’ماحولیاتی بحران‘ تھا جس میں کامریڈ تحسین جاوید نے لیڈ آف دی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات ایک بے قابو اور منافع پر مبنی سرمایہ دارانہ معیشت کا نتیجہ ہیں، اور اس کے مقابلے میں ایک منصوبہ بند اور ماحول دوست معیشت ہی اس تباہی کا بہترین متبادل ثابت ہو سکتی ہے۔

دونوں سیشنز میں شرکاء کی جانب سے سوال و جواب کے ذریعے بھرپور مکالمہ ہوا اور اس امر پر اتفاقِ رائے پایا گیا کہ گلگت بلتستان سمیت اس پورے خطے کے سلگتے مسائل کا حل اصلاحات یا وقتی پالیسیوں کے ذریعے اب ممکن نہیں۔ بلکہ اس پورے خطے میں ایک کامیاب سوشلسٹ انقلاب ہی سرمایہ دارانہ نظام کے پیدا کردہ تمام مسائل کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک خوشحال معاشرے کے قیام کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔

کمیونسٹ سکول کے اختتام پر انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے کشمیر، فلسطین اور دیگر خطوں میں جاری مزاحمتی تحریکوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ شرکاء نے اس اہم اور منفرد فکری و نظریاتی نشست کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کامریڈز کو سراہا اور کہا کہ ایسے پروگرامز کا تسلسل ہی نوجوانوں، سیاسی کارکنان، محنت کشوں اور پسے ہوئے طبقات کو سیاسی بصیرت اور انقلابی نظریات سے لیس کر سکتا ہے۔

Comments are closed.