تحریر: جوناتھن ہنکلی، ترجمہ: رائے اسد

ہم انقلابی اخبارات کی تاریخ میں سے انقلابی صحافت کے پیشوا، جیسا کہ مرات (Marat) اور ہیبرٹ (Hebert) کی جانب لوٹ رہے ہیں جو عظیم فرانسیسی انقلاب کے سب سے متحرک نمائندگان تھے اور جنہوں نے مستقبل کے انقلابیوں کے لیے راہ ہموار کی۔ عظیم انقلابِ فرانس صحافت میں انقلاب کے ساتھ نمودار ہوا۔

ایسے وقت میں جب دن کا ایک اخبار چھپتا تھا، 1789ء سے 1797ء کے دوران 1300 سے زائد نئے اخبارات آئے اور مشترکہ طور پہ 130,000 اخبار روزانہ کی بنیاد پر چھپتے اور تقسیم ہوتے تھے۔ صحافت نے انقلاب کو عوام سے مخاطب ہونے کا موقع دیا۔ قومی اسمبلی میں ہونے والی جدوجہد کو پورے ملک کے سامنے دکھایا گیا۔ یہ انقلابی اخبارات صرف پڑھے نہیں جاتے تھے بلکہ چوکوں چوراہوں، چائے خانوں اور کلبوں میں با آواز ِ بلندپڑھے جاتے تھے۔ اندازے کے مطابق ایک پرچے کو 10 لوگ پڑھتے یا سنتے تھے۔ عوام کے اندر اس قدر نظریات کی پیاس موجود تھی۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں!
L’Ami du Peuple (عوام دوست)
جین پال مرات (Jean-Paul Marat) سب سے شاندار انقلابی صحافی تھا۔ سنہ 1789ء سے اپنے دم پر اور اپنے اخراجات سے اس نےL’Ami du Peuple (عوام دوست) کے نام سے چھ صفحات پر مشتمل ایک اخبار روزانہ شائع کیا۔ مرات ایک سچا اور پرجوش انقلابی ڈیموکریٹ تھا جو نہ صرف سیاسی بلکہ سماجی برابری کی خاطر بھی لڑا۔

مرات کا اخبار انقلاب کی سب سے لڑاکا پرت یعنی شہری غریب لوگوں کی زبان بن گیا۔ اپنی اشاعت کے چار سالوں میں اس اخبار نے غریب طبقے کی جانب سے بھیجے گئے 4000 سے زائد خطوط شائع کیے۔ لیکن یہ اخبار صرف دکھوں کا نوحہ نہیں تھا۔ 1774ء میں Chains of Slavery (غلامی کی زنجیریں) نامی ایک کتاب میں مرات نے انقلابی آرگنائزر کے تصور کا خاکہ یوں پیش کیا: ”چونکہ عوامی معاملات کی جانب مسلسل توجہ عوام کی پہنچ سے بالاتر ہے۔۔اس لیے ایسے لوگ ہونے چاہیئں جو وزیروں کے لین دین پر نظر رکھیں، ان کے پرعزم منصوبوں کو بے نقاب کریں، آنے والے طوفان کا نقارہ بجائیں، لوگوں کو خوابِ غفلت سے بیدار کریں، ان کو کسی گڑھے میں گرنے سے بچائیں اور ان لوگوں کی نشاندہی کریں جن پہ عوام کو غصہ آنا چاہیے۔“L’Ami du Peuple (عوام دوست) نے یہی کردار ادا کیا۔ یہ وہ نگران تھا جس نے محکوموں کو ہوشیار کیا، انقلاب دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کیا اور انقلاب کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو توڑنے کے لیے انتہائی سخت اقدامات کی وکالت کی۔
اس کے نتیجے میں اخبار پر مسلسل پابندی لگا دی گئی اور مرات کو جبر سے بچنے کے لیے پیرس کے گٹروں میں چھپنا پڑا۔ لیکن اخبار کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے اس نے تقسیم کاروں اور اشاعت گھروں کا ایک خفیہ نیٹ ورک قائم کیا۔ اس کے علاوہ اس نے ’آنکھوں اور کانوں‘ کا ایک جال بچھایا۔ اشرافیہ کے محلات میں ایسے نوکر بھیجے جو ان کے منصوبوں کی خبر دے سکیں۔اس سارے تکنیکی جال کے پیچھے بحرحال مرات ایک اکیلا صحافی تھا۔ روبسپیئر اور جیکوبنز کے برعکس اس کے پاس کوئی پارٹی نہیں تھی۔ جب اس کو قتل کیاگیا تو اخبار بھی بند ہوگیا اور انقلاب اس کے بغیر رواں رہا۔
Pere Duchesne
مرات کے بعد جیکوس ہیبرٹ (Jacques Hebert) اور اس کے ساتھیوں نے انقلاب کے بائیں بازو کی نمائندگی کی۔ ان کے شمارے Pere Duchesne جو ایک ہی نام کے فرضی کردار کے گرد گھومتا تھا، نے بے انتہا شہرت حاصل کی۔ وہ غریب لوگوں کی بے وقعت اور مشتعل آواز کے نمائندہ بنے جنہوں نے ردِ انقلاب کی مذمت کی تھی۔

ایک زبانِ زدِ عام سرخی جو پیغام رساؤں کی زبان پر تھی ”Pere Duchesne کی دوبارہ سے بیداری، اشرافیہ اور آئین دشمنوں کی موت ہے!“۔ یہ اخبار L’Ami کی طرح حکمتِ عملی بنانے والا نہیں بلکہ انقلابی عمل کے لیے متاثر کرنے والا تھا۔ 1793 ء تک یہ اخبار فوجیوں میں بھی تقسیم کیا جاتا تھا، تاکہ ان میں انقلابی جوش برقرار رکھا جا سکے۔
بورژوا انقلاب
مرات اور ہیبرٹ دونوں انقلابی صحافت اور تنظیم کے نڈر علمبردار تھے۔ لیکن وہ اپنے وقت کے حالات کی وجہ سے المناک طور پر مجروح ہوئے۔ ان کی آزادی اور برابری کی جدوجہد سرمایہ داری کی نظر ہوئی۔ سرمایہ داری میں کوئی حقیقی آزادی یا برابری نہ کل ہوسکتی تھی نہ آج ہو سکتی ہے۔ صرف نجی ملکیت کے خاتمے سے یہ حقوق اور آزادیاں جیتی جا سکتی ہیں۔ لیکن یہ کام محنت کش طبقہ کر سکتا ہے جو سرمایہ داری میں نمودار ہوا۔ جب جیکوبنز نے مزارعوں کو زمینیں دے دیں اور فیوڈل ٹیکسوں کا خاتمہ کر دیا، اس کے بعد انقلاب کے پاس کوئی آگے کا راستہ نہیں تھا۔ اب راستہ سرمایہ داری کے لیے ہموار تھا جس کے لیے نظم و ضبط اور انقلابی طوفانوں کا خاموش ہونا ضروری تھا۔ جب عوامی تحرک میں کمی آئی اور انقلاب تھم گیا تو ہیبرٹ کے پیروکاروں کے سر قلم کیے گئے اور Pere Duchesne کو بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد چند بغاوتوں کے علاوہ غریب طبقے کو ایک سیاسی طا قت کے طور پہ بالکل دبا دیا گیا۔
کمیونسٹ
ہم مرات اور ہیبرٹ کے اخبارات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ان کی طرح ہمارا اخبار بھی عوام کا نمائندہ بن سکتا ہے۔ وہ اخبار جو انقلابیوں کو عملی پروگرام کے گرد منظم کر سکے اور طبقاتی جدوجہد کے ہر قدم پر آگے کا راستہ دکھا سکے۔
ان کے برعکس ہمارے اخبار کی بنیاد کسی یوٹوپیا پر نہیں۔ کمیونسٹ محنت کشوں کا اخبار ہے۔ یہ سچے انقلابی سپاہیوں اور مزدوروں اور نوجوانوں کی لڑاکا پرتوں کا ہتھیار ہے۔ یہ کوئی الگ تھلگ آواز بھی نہیں۔ یہ مرات اور ہیبرٹ جیسے لوگوں پر مشتمل کمیونسٹوں کی فوج تیار کرنے کا آلہ ہے۔