|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل|
پاکستان کے زیر انتظام، گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں جھوٹے الزامات کے تحت انتہائی خراب حالات میں رکھا گیا ہے۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اپنی محنت کش عوام اور ان کی زمینوں کی لوٹ مار کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔ انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل اپنے کامریڈز کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر ایک مہم چلا رہی ہے اور اس کے لیے ہمیں آپ کی مدد درکار ہے!
آر سی آئی (RCI) کے کامریڈز اور رابطے پاکستانی سفارت خانوں، ہائی کمشنز اور قونصل خانوں کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اور معروف سیاسی شخصیات سے دستخط جمع کر رہے ہیں، جن میں سیاستدان، مشہور سماجی کارکن اور ٹریڈ یونینز کے رہنماء بھی شامل ہیں۔ نیچے دی گئی ویڈیو دیکھیں تاکہ آپ اب تک کی مہم کی پیش رفت سے آگاہ ہو سکیں۔
اس مہم کو اب مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے! جب تک ہمارے تمام بے گناہ قید کیے گئے کامریڈز بحفاظت رہا نہیں ہو جاتے، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ لیکن اس مہم کی کامیابی کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ یکجہتی اور دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔
لہٰذا، ہم اپنے قارئین سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات کریں۔
1۔ سیاستدانوں، انفرادی ٹریڈ یونین/ اسٹوڈنٹ یونین کے رہنماؤں، کارکنوں اور دیگر معروف شخصیات کو تحریری پیغام بھیجیں اور ان سے ہماری مہم کی حمایت کی درخواست کریں۔ حامیوں کی ایک فہرست یہاں موجود ہے۔ براہِ کرم ہمیں کسی بھی جواب کے بارے میں اطلاع دیں۔
2۔ اپنے ملک میں موجود پاکستانی سفارت خانے، قونصل خانے، ہائی کمیشن سے انفرادی طور پر یا کسی ٹریڈ یونین، طلبہ یونین یا سیاسی تنظیم کی جانب سے رابطہ کریں۔ براہِ کرم کسی بھی جواب کے بارے میں ہمیں مطلع کریں۔ آپ خط کا ایک نمونہ یہاں سے حاصل کرسکتے ہیں۔
3۔ اپنی ٹریڈ یونین یا طلبہ یونین میں ایک قرارداد منظور کریں اور ہمیں اس کی اطلاع دیں۔ آپ قرار داد کا ایک نمونہ یہاں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
4۔ اپنے قریبی RCI گروپ سے رابطہ کریں اور پاکستانی سفارت خانوں، قونصل خانوں اور ہائی کمیشنز کے باہر ہونے والے ہمارے احتجاجی مظاہروں میں ہمارے ساتھ شریک ہوں۔
اب تک کی صورتحال
گلگت بلتستان پاکستان کے زیر انتظام ایک خطہ ہے۔ کرپشن، استحصال اور لوٹ مار نے اس خطے کو شدید غربت اور پسماندگی میں دھکیل رکھا ہے، حالانکہ یہ علاقہ قدرتی وسائل، خاص طور پر معدنی دولت اور پانی کے ذخائر سے مالا مال ہے۔
انتظامی حکومت اسلام آباد میں بیٹھے اپنے آقاؤں کے لیے گلگت بلتستان کے وسائل کو مسلسل لوٹتی رہتی ہے۔ مقامی لوگوں کو ان کے روزگار اور زمینوں سے محروم کر دیا گیا ہے اور علاقے کا خوبصورت ماحول تباہ و برباد کر دیا گیا ہے۔
احسان علی (جن کا تعلق انقلابی کمیونسٹ پارٹی سے ہے) نے 2014ء میں گلگت بلتستان میں ایک عوامی ایکشن کمیٹی (جو عوامی دفاعی تنظیم کی ہی ایک شکل ہے) قائم کی۔
عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان نے گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے عام عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسلسل جدوجہد کی ہے۔ یہ کمیٹی جمہوری حقوق، گندم جیسی بنیادی ضرورت پر سبسڈی کی بحالی اور عوام کو بنیادی صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے۔ عوامی ایکشن نے سرمایہ دارانہ استحصال کے نتیجے میں ہونے والی ماحولیاتی تباہی کے خلاف بھی جدوجہد کی ہے۔
گزشتہ سال، فروری میں ایک کامیاب عوامی تحریک کے بعد گلگت بلتستان کی حکومت نے اسلام آباد کے احکامات پر، احسان علی کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیا جو کہ انسدادِ دہشت گردی کا ایک قانون ہے، جس کے تحت کسی فرد کو مسلسل ریاستی نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔ لیکن یہ اقدام بھی ان کی سیاسی سرگرمیوں کو روک نہیں سکا۔
فروری 2024ء میں، گلگت بلتستان بھر سے دسیوں ہزار افراد منظم ہو کر گلگت شہر میں ایک کامیاب دھرنے میں شریک ہوئے جس کی قیادت احسان علی کی سربراہی میں عوامی ایکشن کمیٹی کر رہی تھی۔ اس دھرنے میں عوام نے گندم پر سبسڈی کی بحالی کے ساتھ ساتھ روزگار، صحت کی سہولیات اور تعلیم کی فراہمی کے مطالبات پیش کیے۔
پھر اپریل 2025ء میں، ضلع دیامر میں ایک تحریک اُبھری۔ جس میں ہزاروں افراد، جو ایک بڑے ڈیم کی تعمیر سے متاثر ہوئے تھے، نے معاوضے کی ادائیگی کے لیے احتجاج کیا۔ جہاں کامریڈ احسان علی کو مظاہرین کے مرکزی جلسے میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا۔ بعد ازاں حکومت کو مجبوراً تحریک کے مطالبات کو جزوی طور پر تسلیم کرنا پڑا۔
آخری حد اُس وقت پار ہوئی جب 24 اور 25 مئی کو ایک عوامی جرگے کے انعقاد کا اعلان کیا گیا، جس کا مقصد ان حقوق کے لیے جدوجہد کو جاری رکھنا تھا جن کے حکومت نے وعدے تو کیے مگر پورے نہیں کیے تھے۔ یہ عوامی جرگہ گلگت بلتستان کی اسمبلی میں پیش کیے گئے لینڈ ریفارمز کے بل کے خلاف بھی تھا جو اس خطے کو مزید لوٹ مار کے لیے کھول دینے کا راستہ فراہم کرتا ہے۔
15مئی کو عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان کے رہنماؤں کو نشانہ بنا کر گرفتاریوں کی ایک لہر چلائی گئی، جس کا مقصد عوامی ایکشن کمیٹی کی کمر توڑنا تھا۔ اب تک مجموعی طور پر کُل 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان سب کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں اور انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے کئی دیگر بہادر رہنماؤں کو اگرچہ گرفتار نہیں کیا گیا لیکن انہیں نگرانی میں رکھا گیا ہے اور ان کی نقل و حرکت کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔
قید میں موجود کامریڈز کو تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہے۔ کامریڈ احسان علی، جن کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے، شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ انہیں عارضی طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن جب انہوں نے پاکستان سے وفاداری کے اعلان اور دیگر گرفتار رہنماؤں پر مذمتی بیان پر دستخط کرنے سے انکار کیا تو انہیں دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔
ہماری یہ مہم درج ذیل مطالبات پر مشتمل ہے۔
1۔ احسان علی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے دوسرے رہنماؤں کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
2۔ ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے۔
3۔ احسان علی کے نام کو فورتھ شیڈول سے جلد از جلد ہٹایا جائے۔
4۔ ان کی آزادانہ نقل و حرکت کو بحال کیا جائے۔
5۔ ان کی سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے۔
6۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات کو منظور کیا جائے۔
مہم کے اہم حمایتی (افراد اور تنظیمیں)
آسٹریلیا
سیلما شاخت، چیمبر آف لیبر کی مشیر
نادِر آیقوت، چیمبر آف لیبر کے مشیر
الزبتھ ساہان، چیمبر آف لیبر کی مشیر
سارہ اوٹ، LOK میں ورکس کونسل کی رکن
مارٹن گُٹلیڈَرَر، اسٹاف نمائندہ، اوٹا کرنگ کلینک؛ Younion اسٹیٹ کانفرنس کے مندوب
لیزا آور، اسٹاف نمائندہ، اوٹا کرنگ کلینک؛ Younion اسٹیٹ کانفرنس کی مندوب
پال ہولہُومر، اسٹاف نمائندہ، اوٹا کرنگ کلینک
جوہانس وولفلِنگ سیڈر، ورکس کونسل کے چیئرمین، BHS ویانا؛ ریجن 1 وِیڈا ویانا کے چیئرمین
پیٹرک کائزر، اسٹاف نمائندہ، فلوریڈ سڈورف کلینک؛ GLB ویانا کے اسٹیٹ چیئرمین
زینون خَیّاط، ورکس کونسل کے رکن، تھالیا ویانا
مارٹن زُوبا، ورکس کونسل کے رکن، Gesundheit Österreich GmbH
مارکُس ہانشمیڈ، ویانا ویسٹ 4 محکمانہ کمیٹی میں لازمی اسکول سیکٹر کے اسٹاف نمائندہ۔
Kommunistische Gewerkschaftsinitiative (KOMintern) کمیونسٹ لیبر یونین انیشی ایٹو
Kommunistische Jugend Österreich (KJO) آسٹریا کے کمیونسٹ یوتھ۔
بیلجیئم
رولانڈ وانڈر بیک، ACOD اوسٹینڈے
ایو بریسل، سابق چیئرمین، ACOD VDAB
عبداللہ، سوشلسٹ میٹل ورکرز یونین کے سرگرم کارکن
پولیٹ ورمیرش، ACOD کونسل ورکرز یونین، اینٹورپین
ہلڈے ویلارٹ، چیئرپرسن، سوشلسٹ ٹیچرز یونین، مشرقی فلانڈرز (Oost-Vlaanderen)
آندرے گونسالیس، سابق چیئرمین، سوشلسٹ پبلک سروس یونین، وؤرن (Veurne)
برازیل:
گلاوبر براوگا، رکن پارلیمنٹ (MP)، PSOL پارٹی سے تعلق
یونین آف میونسپل ایمپلائز آف جوائن وِل (Joinville-SC) جوائن وِل کے بلدیہ کے ملازمین کی یونین
واٹر اینڈ سیوریج ورکرز آف جوائن وِل، جوائن وِل کے پانی اور نکاسی آب کے کارکنان کی یونین
یونی وِل اسٹوڈنٹس یونین (Univille Students’ Union)
ڈنمارک:
یان ہوپی، نائب چیئرمین، نیشنل ایسوسی ایشن آف سوشل ایجوکیٹرز
فرانس:
سیکور رُوژ، ایک انقلابی یکجہتی تنظیم
Syndicat UNL، UNL یونین (طلبہ کی یونین)
Les Jeunes de l’APRÈS، ایک انقلابی تنظیم
جرمنی:
فیرات کوچک، رکنِ پارلیمنٹ (MdB)، ڈی لنکے (Die Linke) پارٹی سے تعلق
یونان:
کونسٹانٹینوس پاپاداکیس، وکیل؛ سابق کونسلر، ایتھنز سٹی؛ سابق رکن، ایتھنز بار ایسوسی ایشن؛ سول ایکشن کے وکیل، گولڈن ڈان مقدمے میں
ایفتیہیا پاپالوکا، ڈپٹی میئر، بلدیہ نیافلاڈلفیا، نیا خالکیدونا
گریگوریس کالوموریس، صدر، یونان کے ریٹائرڈ اساتذہ کی یونین
ایوانجیلس کیتسونیس، صدر، یونان بھر کی ICAP ملازمین کی یونین
ایلیاس ستوریانوس، صدر، یونان بھر کی وینٹیج ٹاورز ملازمین کی یونین
دیمتریوس ہاتزستیلیوس، سیکریٹری، یونان بھر کی ووڈا فون/پانافون ملازمین کی یونین
ماتھائیوس ویلویانس، بورڈ ممبر، ریسرچ و اعلیٰ تعلیم کے ملازمین کی یونانی یونین (SERETE)
الیکساندروس سارانتوس، ڈپٹی سیکریٹری، DEH پنشنرز ایسوسی ایشن (میگالوپولیس)؛ بورڈ ممبر، DEH پنشنرز کی وفاقی تنظیم (POS/DEI)
اوریسٹس ڈولوس، بورڈ ممبر، وینٹیج ٹاورز ملازمین کی یونانی یونین
انستاسیا ستاوروپولو، بورڈ ممبر، ایتھنز بار ایسوسی ایشن (Alternative Intervention, Legal Overthrow)
یورگوس اورتانزوغلو، صدر، فِلاڈلفیا و خالکیدونا، بلدیہ کے ملازمین کی یونین
انستاسیا ماتسوکا، بورڈ ممبر، ایتھنز بار ایسوسی ایشن (Alternative Intervention, Legal Overthrow)
یانس زیدیس، رکن، سیاسی سیکریٹریٹ، MeRA25 پارٹی
واسیلیس کافانتاریس، رکن، جنرل کونسل، OELMEK (قبرص)
یورگوس لیخوریتیس، رکن، سائنسی کمیٹی، یونین آف پریوینشن ورکرز
تھاناسیس کامپاگیانس، وکیل؛ سابق رکن، ایتھنز بار ایسوسی ایشن
یورگوس سووالیوتیس، بورڈ ممبر، سیلرائیڈ انجینئرز یونین (پاتراس شاخ)
اٹلی:
سلاوائے ژیژک، فلسفی اور مضمون نگار
سینیٹر اسٹیفانو پاتوانیلی، فائیو اسٹار موومنٹ کے رہنما
فرانکو باویلا، جریدہ Rivoluzione کے مدیر
ماریو یاواتسی، نیشنل کنفیڈریشن آف لیبر (CGIL) کی جنرل اسمبلی کے رکن
پاؤلو برینی، جنرل اسمبلی کے رکن، نیشنل کنفیڈریشن آف لیبر (FIOM CGIL)
ڈومینیکو لوفریڈو، جنرل اسمبلی کے رکن، نیشنل کنفیڈریشن آف لیبر (FIOM CGIL)
انتونیو فورلانو، جنرل اسمبلی کے رکن، نیشنل کنفیڈریشن آف لیبر (FIOM CGIL)
پاؤلو گراسی، جنرل اسمبلی کے رکن، Nidil CGIL National
جیانپلاچیدو اوتاویانو، Rsu Fiom CGIL Bonfiglioli BO
فرانسسکا ایسپوزیٹو، Atm Milan جنرل اسمبلی کی رکن، CGIL Milan
وِنسینزو کیانیسے، پرائما کمپوننٹس، گریچیانیو دی آورسا، کیسرتا
تومازو پیرانی، RSU، اسٹیٹ یونیورسٹی؛ جنرل اسمبلی کے رکن، FLC Milan-CGIL
آنجیلو ریمونڈی، RSU، Filcams CGIL، ایسسلونگا کوربیٹا
جیسون زونیگا، RSA، Filt CGIL، ٹرانسپورٹ و گودام، UPS میلان شپ یارڈ
پیڈرو کالڈیرون، Filt CGIL، Idealpartner، UPS شپ یارڈ
آئرین فورنو، RSU، FIC CGIL، میلان اسکول
سرجیو شنائیڈر، RSU، Flc-CGIL، میلان اسکول
ایلینا ریچی، RSU، FP-CGIL، ریڈیلی انسٹیٹیوٹ، میلان
دانیئلے کیاویلی، RSU، Flc CGIL، اسکول منتوا
فیرڈیناندو دے مارکو، RSU، Fiom CGIL، ایرسی سسٹمی پارما
فیلیپو آگاتزی، RSU، FIOM CGIL، GPI پارما
نینسی کاسٹرو، RSA، Filcams CGIL، CNA ریجو ایمیلیا
ماتیو پارلاتی، فیراری مارانیلّو؛ جنرل اسمبلی، FIOM-CGIL مودینا
جوزیپے ویولانتے، RSA، Maserati؛ جنرل اسمبلی، FIOM-CGIL مودینا
جوزیپے فائیلاچے، RSU، Motovario؛ جنرل اسمبلی، FIOM-CGIL مودینا
سیمونا لیری، RSU، Coop Alleanza 3.0؛ جنرل اسمبلی، FILCAMS CGIL مودینا
کارلیٹو ویززالی، RSU، FLAI CGIL، گلوبل کارنی، مودینا
رافائیلے سینیوریئیلو، RSU، FIOM CGIL، اوٹس بولونیا
لوکا لانزی، RSU، FIOM CGIL، مانیٹو، مودینا
کونچیٹا وینٹریلی، RSU، موٹوواریو؛ جنرل اسمبلی، FIOM CGIL، مودینا
ایلیک ویزوزی، FLC CGIL، بولونیا
ایوان سیرا، RSU، FIOM CGIL، RCM بولونیا
سالواتورے ویلٹری، RSU، FP CGIL، رززولی انسٹیٹیوٹ، بولونیا
انتونیو مککارییلو، RSU، FIOM CGIL، بونفیگلیولی رِدوٹوری، بولونیا
سیرافینو پیریلو، RSU، FIOM CGIL، بونفیگلیولی رِدوٹوری، بولونیا
والینٹینو پاؤلونی، RSU، FP CGIL، ASC Insieme، بولونیا
ڈومینیکو مینادیو، RSU، FIOM CGIL، میٹالٹارگے، بولونیا
داویدے باککیلی، RSU، FIOM، IMA، بولونیا
ایوان سیرا، RSU، FIOM CGIL، RCM، بولونیا
فابیو پاوونے، RSU، FP CGIL، AOSP سینٹ اورسولا مالپیگی
نیکو مامان، سیکریٹری جنرل، FP CGIL، بولونیا
لوریدانا دونیچی، ممبر کمیٹی، FP CGIL، IOR بولونیا
جوزیپے گومینی، RSU، FIOM CGIL، ڈوکاتی، بولونیا
جیما جیوسٹی، سیکریٹری جنرل، FP CGIL، بولونیا
سالواتورے مرکوگلیانو، FLC CGIL، پسٹویہ
ڈیئیگو سابیلی، RSU، FIOM CGIL، ELT روم
آریانا مانچینی، ASL روم 2، FP CGIL، روم
گبریئیلے دآنجیلی، FLC CGIL، جنوبی روم
مارکو کارلیتی، RSA، FISAC CGIL، BFF بینک، روم
لورینزو ایسپوزیٹو، RSU، FISAC CGIL، بینک آف اٹلی، میلان
فرانچیسکو فاوَالی، RSU، FLC-CGIL، کریمونا سکول
فرانکو فیرارا، ایگزیکٹو کمیٹی، SPI CGIL، لیگا باسا والبیساگنو، جینوا
فابیو گورّینی، اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن، مارکسسٹ اسٹڈی گروپ، یونیورسٹی آف میلان
کیوِن ماروکی، اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن Alziamo la testa، ساپینزا یونیورسٹی، روم
کارولینا بوتنار، اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن Rosa Luxemburg، یونیورسٹی آف تریئستے
رافائیلا لانزارو، مارکسسٹ کلیکٹیو، یونیورسٹی آف بولونیا
کلاؤڈیا کائیاتس، کارل مارکس کلیکٹیو، یونیورسٹی آف مودینا
نویمی جیاردییلو، نیشنل یوتھ کوآرڈینیٹر، PCR
الیسیو بولٹ، یوتھ کوآرڈینیٹر، PCR نیپلز
میکیلی ریکو، یوتھ کوآرڈینیٹر، PCR واریزے
ڈیوڈے گالیرانی، یوتھ کوآرڈینیٹر، PCR پارما
ماسی میلیانو ویٹرو، یوتھ کوآرڈینیٹر، PCR ٹورین
آئرلینڈ:
پال مرفی، پیپل بیفور پرافٹ–سولڈیرٹی، ٹیچٹا ڈالا (رکنِ پارلیمان)، ڈبلن ساؤتھ ویسٹ
میڈلین جوہانسن، پیپل بیفور پرافٹ، کونسلر، پامرس ٹاؤن-فونتھل LEA، ساؤتھ ڈبلن کاؤنٹی کونسل
پاکستان:
اخلاق احمد، صدر کراچی الیکٹرک ورکرز یونین
کراچی بار ایسوسی ایشن (وکلاء کی تنظیم)
جنرل ٹائر ورکرز یونین
ملیر بار ایسوسی ایشن، کراچی (وکلاء کی تنظیم)
بلوچستان لیبر فیڈریشن (تقریباً 40 یونینز کی متحدہ تنظیم)
بلوچستان گرینڈ الائنس آف یونینز
بلوچستان مائننگ ورکرز یونین
یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن آف بلوچستان
آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی
پونچھ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، آزاد کشمیر (وکلاء کی تنظیم)
ساؤتھ افریقہ:
ورکرز اینڈ سوشلسٹ پارٹی، جنوبی افریقہ
سوشلسٹ یوتھ موومنٹ، جنوبی افریقہ
سویڈن:
کلاڈیا ویلاسکویز، رکن، میونسپل کونسل ہیلسنگبورگ، سویڈن؛ لیفٹ پارٹی (Vänsterpartiet) کی نمائندہ
تائیوان:
ژو میشوے، سابق صدر، تاؤیوان کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونینز
برائن ہیوے، مدیر، نیو بلوم میگزین
شیے دونگپو، مدیر، دی اسپارک ویب سائٹ
امریکہ:
کرس سمالز، ایمازون لیبر یونین کے رہنما
برطانیہ:
فیونا لالی، کیمپیئن کی کوآرڈینیٹر، RCP؛ پارلیمانی امیدوار برائے اسٹریٹفورڈ اینڈ بو
ایان ہاڈسن، نیشنل صدر، BFAWU (بیکرز، فوڈ اینڈ الائیڈ ورکرز یونین)
جان مک انالی، سابق نائب صدر، PCS (پبلک اینڈ کمرشل سروسز یونین)
پامیلا فٹزپیٹرک، سابق آزاد پارلیمانی امیدوار برائے ہیرو ویسٹ (2024ء)، اور Arise سیاسی جماعت کی رہنما
وینیزویلا:
میگوئل اینخیل ہرنانڈز، رہنما، سوشلسزم اینڈ لبرٹی پارٹی (PSL)، وینزویلا
ہائی کمیشن، سفارتخانہ اور کانسیولیٹ کے لیے ماڈل خط۔
تاریخ
جناب عالی/عالیہ (نام)
ہائی کمشنر / سفیر پاکستان
پاکستانی مشن کا پتہ
شہر/ملک
محترم جناب / محترمہ،
موضوع: عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے اسیر رہنماؤں کی رہائی کے لیے فوری اپیل
ہم، (آپ کی تنظیم کا نام) کی جانب سے، حکومتِ پاکستان کی جانب سے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے ممتاز رہنماؤں کی حالیہ گرفتاری اور حراست پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
تشویش کی تفصیلات
16مئی کو پاکستانی پولیس نے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے متعدد اہم رہنماؤں کو گرفتار کیا، جن میں شامل ہیں:
ایڈووکیٹ احسان علی، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین اور ایڈووکیٹ
وحید حسن، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے میڈیا آفیسر
محبوب ولی، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے وائس چیئرمین
اصغر شاہ، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے یوتھ ونگ کے چیئرمین
مسعود الرحمٰن اور کمیٹی کے دیگر رہنماء
ان افراد پر ”امنِ عامہ میں خلل ڈالنے“ کا الزام عائد کیا گیا ہے، حالانکہ انہوں نے صرف پرامن احتجاج کیے تھے، جن کا مقصد ان کے جمہوری حقوق، جیسا کہ تنظیم سازی کا حق اور پاکستان کے اندر آزادانہ سفر کرنے کا حق، پر عائد پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
ان گرفتاریوں کا پس منظر
گرفتار شدگان دراصل سکردو میں 24 اور 25 مئی کو ایک عوامی جرگہ منعقد کرنے والے تھے جس میں گلگت بلتستان کے عوام کے اہم مسائل زیر بحث لائے جانے تھے، جس میں شامل تھے۔
1۔ مجوزہ معدنیات بل، جو قدرتی وسائل کی ملکیت کو متاثر کرتا ہے۔
2۔ بنیادی ضروریات تک رسائی، خصوصاً آٹے پر سبسڈی کی بحالی
3۔ بجلی، صحت کی سہولیات اور تعلیم کی فراہمی
محترم احسان علی کو ریاستی اداروں کی جانب سے مسلسل ہراسانی کا نشانہ بنایا جاتا رہا، جن میں اُن کا نام نام نہاد ”فورتھ شیڈول“ میں شامل کیا جانا بھی شامل ہے۔ یہ ایک ایسا قانون ہے جو ہشتگردوں پر نظر رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے لیکن اب سیاسی کارکنوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ دراصل عام سیاسی کارکنان کو دبانے کے لیے انسداد دہشتگردی کے قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
جمہوری حقوق اور بین الاقوامی معیار
عوامی ایکشن کمیٹی نے جمہوری دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہے جس میں گلگت بلتستان کے عوام کے لیے کئی اہم کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔ جیسا کہ:
1۔ غذائی عدم تحفظ کا شکار کمیونٹیوں کے لیے آٹے پر سبسڈی کی بحالی کو یقینی بنانا۔
2۔ بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات تک بہتر رسائی کے لیے مذاکرات کی منظوری۔
3۔ پسماندہ علاقوں میں صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پر اثر جدوجہد کرنا۔
یہ تمام سرگرمیاں جائز سیاسی جدوجہد اور تنظیم پر مبنی ہیں جن کو پاکستانی اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کا تحفظ ملنا چاہیے۔ اس کے علاوہ:
1۔ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق جس پر پاکستان نے دستخط کر رکھے ہیں، جو شہریوں کو آزادیِ اظہار، پرامن اجتماع اور سیاسی شرکت کا حق دیتا ہے۔
2۔ اقوام متحدہ کا عالمی منشور برائے انسانی حقوق (UDHR)۔ [جس کی دفعات ہر انسان کے بنیادی حقوق بشمول اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کو تسلیم کرتی ہیں۔ مترجم]
3۔ پاکستان کا اپنا آئین بھی عوامی اجتماع اور اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔
مہم کے مطالبات
مندرجہ بالا باتوں کے مطابق ہم عوامی ایکشن کمیٹی یکجہتی کیمپیئن کے حامی مطالبہ کرتے ہیں کہ:
1۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام رہنماؤں کو فوری اور غیر مشروط رہا کیا جائے۔
2۔ گرفتار کارکنان پر سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے تمام الزامات کو خارج کیا جائے۔
3۔ احسان علی کا نام فورتھ شیڈول سے ہٹا کر ان کو نقل و حرکت اور سیاسی سرگرمیوں کی آزادی دی جائے۔
4۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے حامیوں اور ممبران کی ہراسانی اور نگرانی کو ختم کیا جائے۔
5۔ گلگت بلتستان میں جمہوری حقوق کا احترام کیا جائے، جن میں اجتماع، اظہارِ رائے اور سیاسی تنظیم سازی کی آزادی شامل ہے۔
6۔ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے پہلے سے منظور شدہ چودہ نکاتی مطالبات پر عمل درآمد کیا جائے۔
بین الاقوامی توجہ
ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس کیس نے بہت بڑے پیمانے پر بین الاقوامی توجہ حاصل کی ہے (بلکہ اب بھی کر رہا ہے)۔ جیسا کہ:
1۔ بہت سارے ممالک سے ٹریڈ یونین تنظیمیں
2۔ سول سوسائٹی اور طلبہ تنظیمیں
3۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں۔
4۔ پارلیمنٹری اور منتخب نمائندگان
5۔ ان رہنماؤں کی مسلسل گرفتاری پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے اور جمہوری طرزِ حکمرانی اور انسانی حقوق کے لیے اس کی پالیسیوں کو کمزور کر رہی ہے۔
یکجہتی کی اپیل
ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ:
1۔ ان خدشات کو فوری طور پر اسلام آباد میں متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے۔
2۔ اپنے سفارتی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے گرفتار شدہ افراد کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
3۔ اس صورتحال کے حل کے لیے کیے گئے اقدامات سے ہمیں آگاہ کیا جائے۔
4۔ پاکستانی حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کے عمل کو آسان بنایا جائے۔
مختصراً
گلگت بلتستان کے عوام کو بھی ان جمہوری حقوق اور آزادی کا حق حاصل ہے جو پورے پاکستان کے عوام کو حاصل ہے۔ پر امن سیاسی تنظیم سازی کو جرم قرار دینا اصل میں پاکستانی اداروں کے اصل چہرے کو اور جمہوری اداروں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
ہم اس معاملے میں آپ کی فوری مداخلت کے منتظر ہیں اور سماج کے ان پرعزم رہنماؤں کی رہائی کے لیے کیے گئے اقدامات کے منتظر ہیں۔
عالمی محنت کش تحریک گلگت بلتستان میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہے اور ہم اس صورتحال پر گہری نظر رکھیں ہوئے ہیں۔
آپ کا مخلص
[دستخط]
[نام اور عہدہ]
[تنظیم]
[رابطے کی تفصیلات]
سی سی:
وزیر خارجہ، پاکستان (spokesperson.office1@mofa.gov.pk)
وزیر داخلہ، پاکستان (dslaw2@interior.gov.pk)
وزیر اعلیٰ، گلگت بلتستان (info@gilgitbaltistan.gov.pk)
[مقامی ارکانِ پارلیمنٹ/پارلیمانی نمائندگان]
contact@pakistansolidarity.org
قرارداد کا نمونہ: گلگت بلتستان سے عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں کے ساتھ اظہار یکجہتی۔
یہ [یونین/طلبہ یونین] تشویش کے ساتھ نوٹ کرتی ہے کہ:
1۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے سرکردہ اراکین کی گرفتاری اور حراست، جن میں چیئرمین احسان علی، میڈیا آفیسر وحید حسن، نائب چیئرمین محبوب ولی اور یوتھ ونگ کے چیئرمین اصغر شاہ شامل ہیں۔
2۔ ان ساتھیوں پر ”عوامی نظم و ضبط خراب کرنے“ کا الزام صرف اس لیے عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے جمہوری حقِ تنظیم سازی پر عائد پابندیوں کے خلاف پُرامن احتجاج کیا ہے۔
3۔ احسان علی کو پاکستان کی بدنام زمانہ ”فورتھ شیڈول“ فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے، ایسا قانون جو دراصل دہشت گردوں کی نگرانی کے لیے بنایا گیا تھا، جس کے تحت ان کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
4۔ یہ گرفتاریاں اُس وقت عمل میں آئیں جب عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان میں قدرتی وسائل کے حق ملکیت سے متعلق ایک اجلاس منعقد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
5۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے مؤثر عوامی تحریکیں بھی منظم کی ہیں جن کے نتیجے میں آٹے پر سبسڈی، بجلی کی فراہمی، صحت کی سہولیات اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں انتہائی غربت میں زندگی گزارنے والی کمیونٹیوں کے لیے بہت بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی گئی ہیں۔
یہ[یونین/طلبہ یونین] یقین رکھتی ہے کہ:
1۔ یہ گرفتاریاں سیدھا سیدھا جمہوری حقوق اور ٹریڈ یونین تنظیم پر حملہ ہیں۔
2۔ پُرامن سیاسی سرگرمیوں کو جرم قرار دینا، دنیا بھر میں مزدور تحریکوں کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔
3۔ استحصال اور جبر کے خلاف تنظیم سازی کے حق کے دفاع کے لیے بین الاقوامی یکجہتی وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔
4۔ گلگت بلتستان میں محنت کشوں کی غربت اور وسائل کی لوٹ مار کے خلاف جدوجہد عالمی محنت کش تحریک کا حصہ ہے۔
یہ (یونین/ طلبہ یونین) درج ذیل اقدامات کرنے کا کا عزم رکھتی ہے:
1۔ سیاسی بنیادوں پر کی گئی ان گرفتاریوں کی مذمت کرتی ہے اور عوامی ایکشن کمیٹی جی بی کے تمام گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
2۔ احسان علی کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے اور اُن کے تمام جمہوری حقوق کی بحالی کا مطالبہ کرتی ہے۔
3۔ پاکستانی ہائی کمشنرز اور مختلف پاکستانی سفارتخانوں میں سفیروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتی ہے، جس میں تمام گرفتار ساتھیوں کی رہائی اور گلگت بلتستان میں ریاستی جبر کے خاتمے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
4۔ اراکین کو دعوت دیتی ہے کہ وہ عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت میں پاکستانی ہائی کمیشنز سفارتخانوں اور قونصل خانوں کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کریں۔
5۔ اس کیس سے متعلق معلومات کو یونین تنظیم کے ذرائع سوشل میڈیا اور تعلیمی مواد کے ذریعے پھیلانے کا عزم کرتی ہے۔
6۔ مستقبل کی یکجہتی مہموں کا ساتھ دینے اور پاکستان میں جمہوری تحریکوں کی مسلسل حمایت جاری رکھنے کا عزم کرتی ہے۔
یہ [یونین/طلبہ یونین] درج ذیل عزم کرتی ہے:
1۔ اس کیس میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنے اور ضرورت پڑنے پر مزید اقدامات کرنے کا عزم کرتی ہے۔
2۔ عالمی مزدور تنظیموں سے رابطے قائم کر کے یکجہتی کی کوششوں کو منظم کرنے کا عزم کرتی ہے۔
3۔ جنوبی ایشیا میں سامراج کے خلاف اور محنت کشوں کے حقوق کے لیے جاری وسیع تر جدوجہد سے متعلق شعور بیدار کرنے کا عزم کرتی ہے۔
4۔ دنیا بھر میں ریاستی جبر کا سامنا کرنے والی ایسی دیگر تحریکوں کی حمایت کرنے کا عزم کرتی ہے۔
ایک کا دکھ، سب کا دکھ!
تجویز کنندہ: [نام]
تائید کنندہ: [نام]
تاریخ: [تاریخ]