کراچی: ملٹی نیشنل برانڈ فوڈ پانڈا کے ورکرز کا بڑھتے استحصال کیخلاف احتجاج

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|

کراچی: اجرتوں میں کٹوتی کیخلاف فوڈ پانڈا کے محنت کشوں کے احتجاج-فائل فوٹو

ملٹی نیشنل فوڈ ڈلیوری برانڈ فوڈ پانڈا نے اپنے ورکرز پر ظلم و استحصال کی انتہا کردی ہے جس کے خلاف فوڈ پانڈا کے ورکر سراپا احتجاج ہیں۔ احتجاج کرنے والے فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کا کہنا تھا کہ مسلسل چار ماہ سے کمپنی رائیڈرز کے خلاف غلیظ قسم کے ہتھکنڈے اپنائے ہوئے ہے۔ ورکرز کے اجرتوں میں کٹوتی کے چکر میں کمپنی قانون لے آئی ہے کہ اگر کوئی ورکر محض 15 منٹ لیٹ ہوجائے، چاہے اس کی کوئی بھی ناگزیر وجہ کیوں نہ ہو، کمپنی اس ورکر کی تنخواہ میں 60 فیصد کٹوتی کر دیتی ہے۔ پچھلے ماہ ہم ورکرز نے روزی کمانے کی خاطر کرونا وبا کی وجہ سے اپنے والدین، بچوں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ عید نہیں کی۔ اس کا لٹا نتیجہ یہ نکلا کہ ہماری تنخواہ میں 5 سے 7 ہزار تک بلاجواز کٹوتی کردی گئی۔ اس کے علاوہ کسی بھی وقت بغیر وجہ بتائے کمپنی ہمیں نوکری سے فارغ کردیتی ہے، جس سے ہمارے گھر کا چولھا جلنا بند ہوجاتا ہے۔

جب ہم کمپنی کی ہیڈ آفس جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں تو کمپنی ہماری بلکل بھی نہیں سنتی۔ ایک ماہ قبل جب پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے کمی کی گئی تو کمپنی نے ہمارے کمیشن میں واضح کٹوتی کر ڈالی لیکن اب جب حکومت نے پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں پچیس روپے کا اضافہ کیا ہے تو ہمارے کمیشن میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔ واضح رہے حکومت کی طرف سے کرونا وبا کی وجہ سے ان تمام سرمایہ دار کمپنیوں کو ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کی چھوٹ دی گئی ہے مگر اس کمپنی نے ہماری تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا۔

احتجاجی محنت کشوں کا مزید کا کہنا تھا کہ پچھلے ماہ ایسے ہی ہماری تنخواہوں میں کٹوتیاں کی گئی جس پر ہم نے احتجاج کیا تو کمپنی کی مینجمنٹ نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا اور احتجاج کرنے والی قیادت کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ ہم کراچی کے تمام ورکرز کمپنی کو واضح کرتے ہیں کہ اگر آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو پورے کراچی کے فوڈ پانڈا کے ورکرز مکمل ہڑتال کریں گے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ، فوڈ پانڈا کی استحصالی اور مزدور دشمن پالیسیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور احتجاجی ورکرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ان کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

متعلقہ: 

کراچی: اجرتوں میں کٹوتی کیخلاف فوڈ پانڈا کے ورکروں کا احتجاج

Comments are closed.