کراچی:انڈس ہسپتال کا غیر انسانی رویہ‘ ہسپتال ملازمین کی زندگیاں داؤ پر

|منجانب:ریڈ ورکرز فرنٹ،کراچی|

کراچی میں کام کرنے والے رضاکار ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ انڈس ہسپتال کے عملے کی ماس سکریننگ کے نتیجے میں وہاں کے ملازمین کی اکثریت کرونا پوزیٹیو پائی گئی ہے۔ انڈس ہسپتال میں کرونا کے علاج کے لیے بیس بستر ہیں جو بھرے ہوئے ہیں۔ ہسپتال نے اس کے لیے ایک بینر بھی لگایا ہوا ہے جس میں لکھا ہے کہ ہسپتال میں کورنا کے علاج کے لیے جگہ نہیں ہے جسے بعد ازاں عوامی رد عمل آنے کے بعد واپس اتار لیا گیا۔ یاد رہے کہ کرونا مریضوں کے ٹیسٹوں اور علاج معالجے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے انڈس ہسپتال کو 6ارب کی امداد دی گئی تھی، جس کے بعد ہسپتال انتظامیہ پورے زور و شور سے اس فنڈ کو ہڑپ کرنے کی تیاری کرچکی ہے۔

انڈس ہسپتال کے چیف ڈاکٹر باری حکومت کے مشیر ہیں۔ وہ لاک ڈاؤن کے حامی رہے ہیں اور اپنے ہر بیان میں لوگوں کو گھر میں رہنے کی تلقین کرتے ہیں اور سوشل ڈسٹینسنگ کا مشورہ دیتے ہیں۔ ہسپتال کا بہت سارا غیر طبی عملہ پچھلے ایک ماہ سے گھر پر رہ کر آن لائن کام کررہا تھا۔ لیکن اب جب کرونا کی شدت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو انڈس کی انتظامیہ نے ایک غیر انسانی فیصلہ کیا ہے اور تمام ملازمین کو ہسپتال آکر کام کرنے کا حکم دیا ہے۔

انڈس ہسپتال میں کرونا کے SOP پر بھی بالکل عمل نہیں ہورہا۔ اس وبا سے پہلے بھی انڈس میں حفظان صحت کے حوالے سے بہت خراب صورتحال تھی اور اب تو ہسپتال میں ہر جگہ ہر طرح کے مریض آزادانہ پھر رہے ہوتے ہیں۔ نتیجتاً انڈس ہسپتال کے ملازمین بہت بڑی تعداد میں کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں جب ہسپتال اپنے عملے کا علاج بھی نہ کرسکتا ہو، عملے کو ہسپتال میں آکر کام کرنے کا حکم دینا غیر انسانی ہے۔ اس حوالے ملازمین سخت تشویش اور پریشانی کا شکار ہیں لیکن انتظامیہ ان کی نہیں سن رہی۔ انڈس کے مریضوں کو ٹیسٹوں اور علاج کے لیے دوسرے ہسپتالوں میں بھیجا جارہا ہے۔ملازمین حکومت سندھ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ انڈس ہسپتال کو پابند کیا جائے کہ غیر ضروری عملے کو ہسپتال نہ بلایا جائے اور SOP پر عمل کیا جائے۔

کورنگی میں موجود انڈس ہسپتال اس وقت کرونا وائرس کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ حال ہی میں اپنی پانچ سالہ بیٹی کو برین ٹیومر کے علاج کے لیے لے جانے والا شخص اور بچی دونوں کورونا کا شکار ہوگئے۔ متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں لوگوں کی حفاظت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے۔ نہ سینیٹائزر ہیں اور نہ ہی صحیح انداز میں سکریننگ ہورہی ہے۔ میں اپنی بیٹی کے علاج کے سلسلے میں ہسپتال جارہا تھا اور ہم دونوں کورونا سے پاک تھے لیکن اب ہم کورونا پوزیٹیو ہوگئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہسپتال میں آنے والوں سے صرف زبانی سوال پوچھے جاتے ہیں۔ داخلے کے لیے کئی گیٹ ہیں۔ میں ایک بار داخل ہوا تو سوالات کیے گئے اور مارکر سے نشان لگادیا گیا۔ مارکر کا نشان اتنا ہلکا تھا کہ نظر بھی نہیں آرہا تھا تھوڑی دیر بعد دوسری بلڈنگ میں گیا تو وہاں کسی نے چیک نہیں کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ہسپتال میں سوشل ڈسٹینسنگ کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا اور ویٹنگ ایریا مریضوں سے بھر ا ہوتا ہے اور لوگ ماسک کے بغیر گھوم رہے ہوتے ہیں۔ انھوں نے اپنے اور اپنی بیٹی کے کورونا میں مبتلا ہونے کا الزام ہسپتال انتظامیہ پر لگایا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ، انڈس ہسپتال کے اس غیر انسانی اور مزدور دشمن رویے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ فلاح انسانیت اور دکھی انسانوں کی خدمت کے دعویدار اس خیراتی ہسپتال کی انتظامیہ، جو ہر سال اربوں روپے چندے کے نام پر اکٹھا کرتی ہے، ہسپتال ملازمین کا بدترین استحصال کر رہی ہے۔ کرونا وبا سے سندھ حکومت سے اربوں روپے بٹورنے والے اس ہسپتال نے عملے کی زندگیوں کو داؤپر لگا دیا جبکہ لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والے ڈائریکٹرز آرام سے گھروں میں بیٹھے ہیں جبکہ عملے کو بد ترین حالت میں کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس مزدور دشمن رویے کے خلاف آواز بلند کرنے والے ملازمین کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ دکھی انسانیت کی خدمت کے دعویدار اپنے ہی ادارے میں کام کرنے والے ملازمین کے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ یہی خیراتی اداروں کی اصل حقیقت ہے۔ جہاں ایک طرف ملازمین کا بدترین استحصال کیا جاتا ہے تو دوسری طرف خیرات کے نام پر اکٹھی ہونے والے بھاری رقوم کا ایک بڑا حصہ انتظامیہ کی عیاشیوں کی نظر ہو جاتا ہے۔

ریڈ ور کرز فرنٹ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ تمام ہسپتال ملازمین کو عالمی معیار کی حفاظتی کٹس کی باقاعدگی سے فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ہسپتال عملے کے باقاعدگی سے مفت کرونا ٹیسٹ کیے جائیں اور کرونا سے متاثر ہونے والے ملازم اور خاندان کو مفت اور معیاری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ڈاکٹرز، نرسز، پیر امیڈیکس سمیت تمام سٹاف کو ہیلتھ رسک الاؤنس اور کرونا وارڈز میں ڈیوٹیاں سر انجام دینے والے ملازمین کے لیے بونس اور سپیشل ہارڈ رسک الاؤنس دیا جائے۔ ہسپتال ملازمین کے لیے قرنطینہ کے لیے معیاری سہولیات فراہم کی جائیں۔

Comments are closed.