خیبر پختونخوا: دہشتگردی کا ایک علاج۔۔۔ مزدور راج!

حالیہ عرصے میں پختونخوا اور سابقہ فاٹا میں دہشتگردی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ساتھ ہی دہشتگردوں کی تعداد اور ان کی موجودگی نئے علاقوں میں بھی بڑھی ہے۔ اس دہشتگردی کی نئی لہر کے خلاف پاکستانی ریاست نے فوجی آپریشنز اور مختلف کارروائیاں شروع کی ہیں، لیکن اب تک ان کارروائیوں میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ جبکہ ان فوجی آپریشنز کے دوران گھروں پر ڈرون حملے، مارٹر گولے اور فائرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں عام شہری، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جانبحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اس کے باعث بہت سے علاقوں سے لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر بے سر و سامانی کے عالم میں نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

پختونخوا اور سابقہ فاٹا میں یہ پہلا موقع نہیں کہ فوجی آپریشنز کیے جا رہے ہوں۔ اس سے قبل بھی درجنوں آپریشنز ہو چکے ہیں، مگر ان سے دہشتگردی میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ہمیشہ نقصان عام عوام ہی کا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے اس بار عوام کسی بھی نئے فوجی آپریشن کے لیے تیار نہیں ہیں۔ یہ بات بھی واضح ہے کہ ہمیشہ کی طرح عوام کی طرف سے دہشتگردوں کے لیے کسی قسم کی حمایت موجود نہیں۔اس بار ایک نمایاں پہلو یہ بھی ہے کہ دہشتگردوں کی جانب سے براہ راست عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا، بلکہ ان کے حملے زیادہ تر سیکیورٹی اداروں اور پولیس پر ہو رہے ہیں۔عوام بیکوقت دہشتگردوں اور ان کی خاتمے کے لیے ریاستی فوجی آپریشنز، دونوں کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ ان کے بڑھتے ہوئے سیاسی شعور کا ثبوت ہے۔

گزشتہ کچھ برسوں سے خیبر پختونخوا میں لاکھوں لوگوں نے ’اولسی پاسون‘ کے پلیٹ فارم سے دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ اور فوجی آپریشنوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ ان مظاہروں میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان نے نہ صرف بھرپور شرکت کی بلکہ تمام عوامی مطالبات کی حمایت بھی کی۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی مسلسل یہ پیغام دے رہی ہے کہ منتشر عوام نہ دہشتگردی کا مقابلہ کر سکتے ہیں، نہ ہی اس کی آڑ میں ہونے والے ریاستی جبر کا۔ اس لیے ضروری ہے کہ عوام منظم ہو کر ’عوامی ایکشن کمیٹیوں‘ کے ذریعے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔ اس کا عملی مظاہرہ ہم نے کئی مواقع پر دیکھا، جب عوام نے خود منظم ہو کر دہشتگردوں کے خلاف مزاحمت کی اور کامیابی حاصل کی۔ حالیہ مثال اپر دیر کے کچھ علاقوں کی ہے، جہاں عوام نے منظم ہو کر اسلحہ اٹھایا اور دہشتگردوں کو شکست دے کر علاقے سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوئے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ سرمایہ دارانہ پاکستانی ریاست اپنی سامراجی پالیسیوں کے ذریعے پشتونوں اور دیگر محکوم اقوام پر جبر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس نظام میں کبھی پائیدار امن ممکن نہیں۔ لہٰذایہ ریاستی ادارے اور حکمرانوں کا نظام دہشتگردی کی عفریت پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ریاستی پالیسیوں کا مقصد ان علاقوں کے قدرتی وسائل کو امریکی اور دیگر سامراجی قوتوں کے ہاتھوں گروی رکھنا ہے، جبکہ مقامی عوام کو جبری محرومی، غربت، اور قومی جبر کا شکار بنائے رکھنا ہے۔اس لیے عوام کا بھروسہ ان سے اٹھ چکا ہے۔محنت کش عوام کے خون کی کوئی قیمت نہیں، جبکہ نام نہاد قوم پرست رہنما بھی اپنے مراعات و مفادات کی خاطر عوامی حقوق کا سودہ کر دیتے ہیں۔

لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ دہشتگردی، قومی جبر، بھوک بدحالی، غربت اور دیگر مسائل کے حل کے لیے ان مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کیا جائے۔اس لیے طبقاتی بنیادوں پرجڑت بناتے ہوئے دہشتگردی اور ریاستی جبر کے خلاف عوام خود جمہوری انداز میں منظم ہوں۔ ’عوامی ایکشن کمیٹیوں‘ کے قیام کے ذریعے جدوجہد کا آغاز کیا جائے، اور اس جدوجہد کو آگے بڑھا کر موجودہ ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ سماج کے قیام کی طرف بڑھا جائے۔انقلابی کمیونسٹ پارٹی سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کر رہی ہے، آئیں اس پارٹی کے ممبر بن کر مزدور راج قائم کرنے میں ہمارا ہاتھ بٹائیں!

 

Comments are closed.