خیبر پختونخوا: لیپرڈ کوریئر سروس کے ملازمین کی نوکریاں خطرے میں۔۔۔منظم جدوجہد ہی حل ہے!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، خیبرپختونخوا|

لیپرڈ کوریئر سروس خیبر پختونخوا میں اپنے مختلف ڈسپلے سینٹرز بند کر رہا ہے جس سے درجنوں ملازمین بے روزگار ہوں گے۔

لیپرڈ کورئیر سروس ایک پرائیویٹ ادارہ ہے جو پہلے ہی اپنے ملازمین کا بے پناہ استحصال کر رہا ہے اور ان کو سرکاری طور پر مختص کردہ تنخواہ نہیں دے رہا۔ اسی طرح ملازمین کی تنخواہوں سے یونیفارم، میڈیکل اور دوسری مدوں میں الٹا مزید کٹوتی کی جاتی ہے جبکہ ملازمین سے اپنے اوقاتِ کار سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔ سرکاری چھٹیوں پر بھی ملازمین کو چھٹی نہیں دی جاتی جبکہ اتوار کے دن بھی ملازمین سے کام لیا جاتا ہے۔

پچھلے عرصے میں مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے لیکن اس تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ ڈیوٹی کے دوران کسی حادثے کا شکار ہونے والے ملازمین کو علاج معالجے کیلئے بھی کمپنی کی طرف سے کوئی ریلیف نہیں دیا جاتا۔

اب ادارہ مختلف ڈسپلے سنٹرز کا نقصان میں جانے کا بہانہ بنا کر ان کو بند کر رہا ہے اور ان میں کام کرنے والے ملازمین کو نکال رہا ہے۔ لیکن جب یہی سنٹرز فائدے میں جا رہے تھے اور منافع کما رہے تھے تو اس مناسبت سے ملازمین کو کوئی اضافی تنخواہ وغیرہ نہیں دی گئی تھی اور نہ ہی اب ان نکالے جانے والے ملازمین کو کوئی اوولڈ ایج بینیفٹ یا کوئی اور بینیفٹ دیا جا رہا ہے۔

ادارے کے اس عمل کے خلاف نکالے جانے والے ملازمین نے انتہائی غم و غصّے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم سالوں سے اس ادارے کے ساتھ کام کر رہے ہیں، لیکن اب ہمیں بے روزگار کیا جا رہا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ہم ادارے کے اس عمل کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے، ضرورت پڑنے پر احتجاج بھی کریں گے اور عدالت بھی جائیں گے۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ کمپنی کی طرف سے انہیں مسلسل کالز کر کے ہراساں کیا جارہا ہے۔

اس وقت مہنگائی اور بے روزگاری اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے۔ غریب دو وقت کے روٹی کیلئے ترس رہا ہے لیکن حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں میں مصروف ہے۔

ریاست کا کام صرف سرمایہ دار طبقے کی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس ریاست کے تمام ادارے بشمول عدالت سرمایہ داروں کے ٹٹو ہیں اور ان سے کوئی امید لگانا حماقت ہوگی۔ اس وقت حکمران طبقہ آئی ایم ایف کی ایما پر سرکاری اداروں کی نجکاری کررہا ہے اور ملازمین کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔ اس لیے تمام سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے ملازمین کو متحد ہو کر جہدوجہد کرنا ہوگی۔

Comments are closed.