|رپورٹ: ریڈورکرز فرنٹ|
شیخ زید ہسپتال کوئٹہ کے ڈیلی ویجز ملازمین کی گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ڈائریکٹر شیخ زاہد ہسپتال کیخلاف پریس کانفرنس اور 20 اگست سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگادیا۔
شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کے 2008ء کے کنٹریکٹ ملازمین نے کوئٹہ پریس کلب کے اندر آج ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی۔اس پریس کانفرنس میں ملازمین نے تین اہم نکتوں پر بات کی جن میں پہلا نقطہ ان کے پانچ مہینوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی تھی،جس کی وجہ سے ملازمین کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں،اور نانِ شبینہ کو محتاج ہو گئے ہیں۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے شیخ زید ہسپتال کا ایک کنٹریکٹ ملازم ظہوراحمد ،جو کہ کمپیوٹر آپریٹر کی خدمات سرانجام دے رہا ہے، ان کے بچے کا پیسے نہ ہونے کی وجہ سے علاج کی عدم سہولت کی بنیاد پر فوتگی واقع ہوئی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مگر ان حادثات کا نااہل حکمرانوں اور ان کے دلالوں پر کوئی اثر نہیں۔
دوسرانکتہ ملازمین کے مستقلی کا تھا۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 2011ء میں ہمارے اکثر ملازمین کو ریگولر کیا گیا مگر ہم 80 افراد کے ریگولر ہونے کے آرڈرز روک دیے گئے ہیں۔اس سلسلے میں ہم نے کئی بار حکام بالا سے درخواست بھی کی ہے اور انہوں نے ہمارے حق میں ریگولر کرنے کے لیے حکامِ بالا کو خطوط بھی ارسال کیے ہیں جن کے ہمارے پاس شواہد موجود ہیں۔ مگر اسکے باوجود ہمارے مدعے کو کسی نے نہیں سنا۔انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے سروس ٹربیونل میں بھی کیس لگایا جس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوا،مگر عدالت کی فیصلے کو بھی شیخ زید اسپتال کی نااہل اور غنڈہ گرد انتظامیہ نہیں مانتی ۔
پریس کانفرنس میں ملازمین نے تیسرا نکتہ ہسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے حوالے سے اٹھایا کہ سال 2018 ء میں ہسپتال کیلئے نئی آسامیاں شائع ہوئی جس میں ہم ملازمین میں سے چند افراد نے کاغذات جمع کرائے،ٹیسٹ اور اینٹرویو ہونے کے بعد بھی ہم ملازمین کو نظرانداز کرکے کمیٹی والوں نے اپنے من پسند افراد کو تعینات کیا جس میں ہسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کردار سب سے واضح تھا۔
اس کے باوجود مذکورہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے ہسپتال کے اندر دیگر تعیناتیوں کیلیے اقربا پروری اور رشوت ستانی سے کام لیا ہے جس کے خلاف ہمارے پاس کافی ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کے ڈائریکٹر نے نہ صرف یہ کہ بھرتیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے احکامات کو بالائے طاق رکھا بلکہ اس سلسلے میں ڈائریکٹر نے سروس ٹربیونل کی جانب سے ہسپتال میں کام کرنے والے 80 کنٹریکٹ ملازمین میں سے 36 کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے جو احکامات جاری کیے تھے اسکے اندر بھی ڈائریکٹر ہیر پھیر کر کے اپنے بندوق سے پیسے وصول کرکے من پسند افراد کو تعینات کردیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت بھی کسی سے مخفی نہیں کہ آج بھی شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال میں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو تمام مہینے کی محنت کا صلہ صرف 5000 روپےء تنخواہ کی صورت میں ملتا ہے۔ جبکہ ان کی تنخواہ 19 ہزار روپے ہے جس میں 14 ہزار روپے حکامِ بالا بالا کی کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں۔ جن ملازمین کی تنخواہیں بند ہیں ان کو انتظامیہ کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں کہ آپ لوگ ہمارے محکمے سے فارغ ہو۔
آخر میں ملازمین نے کہا کہ ہم حکام بالا سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال کے ڈائریکٹر اور ان کے بھی ایک کو فوری طور پر برطرف کرکے ان کی جانب سے ہونیوالی من مانیوں کی تحقیقات کریں اور پوسٹوں پر ہونے والی بھرتیوں کو فی الفور منسوخ کرکے میرٹ کی بنیاد پر دوبارہ ان پوسٹوں کی تشہیر کی جائے ورنہ ہم اس سلسلے میں بھرپور احتجاج اور 24 اگست تک تین دن تک علامتی بھوک ہڑتال اور 24 اگست کو تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں۔
ہم ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے خلیفہ شیخ زید ہسپتال کے کنٹریکٹ ملازمین کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں اور ان ملازمین کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہم ان کی جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ لڑیں گے۔
مگر یہاں پر بھی ہم اپنی اسی بات کو دہراتے ہیں کہ جب تک محنت کش طبقے کے اندر اتحاد اتفاق اور نظم و ضبط نہیں ہوگا تب تک حکمران محنت کشوں کے ساتھ کھلواڑ اور استحصال کا رویہ اپناتے رہیں گے۔ کیونکہ بلوچستان کے اندر محنت کشوں کی بکھری ہوئی احتجاجی تحریکوں اور احتجاجی مظاہروں کو ایک ٹھوس شکل دینی ہوگی جس کا اظہار ہم ایک کمپین کے ذریعے عام ہڑتال کے لیے کرسکتے ہیں جس کا تعلق پورے پاکستان کے محنت کشوں کے حوالے سے ہوگا۔ کیونکہ محنت کشوں کی جڑت ہی تمام مسائل کا واحد حل ہے اس کے بغیر کسی منزل کی طرف جانا صرف اور صرف خام خیالی ہے۔