کوئٹہ: مزدور دشمن بجٹ کیخلاف ٹریڈ یونینز کا مشترکہ احتجاجی مظاہرہ!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، بلوچستان|

20 جون کو آل بلوچستان کلریکل اینڈ ٹیکنیکل ایمپلائز ایسوسی ایشن، پاکستان ریلوے ورکرز یونین اور پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے زیرِ اہتمام مزدور دشمن وفاقی اور صوبائی بجٹ-21 2020ء کے خلاف احتجاجی ریلی اور مظاہرے کا انعقاد ہوا۔ اس احتجاجی ریلی اور مظاہرے میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے وفاقی اورممکنہ صوبائی بجٹ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاجی ریلی کا آغاز میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار سے ہوا جوکہ مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہو گئی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے وفاقی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ایک مزدور دشمن بجٹ قرار دیا۔ احتجاجی مظاہرے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندہ وفد نے بھی بھرپور شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے شمس اللہ کاکڑ، شکر خان رئیسانی، علی بخش جمالی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور کھل کر وفا قی بجٹ-21 2020ء کو مسترد کیااور محنت کشوں کے مشترکہ جدوجہد کے موقف کی حمایت کی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ بلوچستان کے صوبائی آرگنائزر کریم پرہر نے کہا کہ گزشتہ 73 سالوں میں کوئی بھی بجٹ عالمی سامراجی ممالک اور ان کے پروردہ مالیاتی اداروں کی مرضی و منشا کے بغیر نہیں بنا ہے۔ اور یہاں پر سرمایہ دار طبقے کے مالی مفادات کے تحفظ کیلئے تمام سیاسی پارٹیاں اور جابر ریاستی ادارے روز اول سے ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف کروناء وبا اور معاشی بحران کی وجہ سے ملک بھر میں بیروزگاری، غربت اورمہنگائی کا راج ہے جبکہ دوسری طرف سرمایہ دار حکمران طبقات کے مالی مفادات کی تحفظ اور عیاشیوں کے لئے لیے گئے قرضوں کا بوجھ محنت کش طبقے پر ڈالنا ہی ہر بجٹ کا بنیادی مقصد ہوتا ہے۔ حالیہ بجٹ بھی عالمی سامراجی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی مرضی اور منشا پر بنایا گیا ہے اور ان کی طرف سے یہ واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ملک بھر کے محنت کش طبقے کو اس بجٹ میں کوئی بھی رعایت نہیں دی جانی چاہئے۔ ایک عام پروپیگنڈہ یہ کیا جا رہا ہے کہ مالی سال-21 2020ء کا بجٹ،ٹیکس فری بجٹ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بجٹ صرف اور صرف سرمایہ داروں اور حکمران طبقات کے لئے ٹیکس فری ہے مگر مزدور طبقے کیلئے اس بجٹ میں مہنگائی،بیروزگاری،نجکاری،غربت اور بربادی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں محنت کش طبقہ ایک ایسی نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں پر ان کی لڑائی بنیادی معاشی و جمہوری مطالبات سے بڑھ کر اپنی بقاء کی جدوجہد بن چکی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک بھر کے محنت کش طبقے کو اپنی لڑائی متحد ہوکر لڑنی ہو گی اور اس مقصد کے لیے ایک ملک گیر عام ہڑتال کا لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ صرف اسی طرح ہی ملک بھر کا محنت کش طبقہ یہاں کے سامراجی گماشتہ سرمایہ داروں اور حکمرانوں کو منہ توڑ جواب دے سکتا ہے۔

Comments are closed.