|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، کشمیر|

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے زیرِ اہتمام ”ماحولیاتی تبدیلی، سماجی بحران اور انقلابی حل“ کے موضوع پر ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ موسم کی خرابی کے باوجود شہریوں، طلبہ اور محنت کشوں کی نمایاں تعداد نے شرکت کی، جو ماحولیاتی بحران پر بڑھتی ہوئی عوامی آگاہی اور دلچسپی کا ثبوت ہے۔
ماحولیاتی بحران: ایک عالمی المیہ
مقررین نے اپنے خطابات میں اس حقیقت پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلی عصرِ حاضر کا ایک سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی، غیر متوازن بارشیں اور جنگلات کی بے دریغ کٹائی براہِ راست انسان کی بقا کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ یہ بحران کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا کا مشترکہ المیہ ہے۔
برصغیر پر اثرات اور طبقاتی حقیقت
اس موقع پر یہ حقیقت بھی اجاگر کی گئی کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے برصغیر پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ یہاں کا محنت کش طبقہ اور غریب عوام ان ماحولیاتی تباہ کاریوں کا سب سے زیادہ شکار بن رہے ہیں، جب کہ حکمران طبقہ اور سرمایہ دار ان ہی حالات کو اپنے منافعوں میں اضافے کا ذریعہ بنا رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ یہ صورتحال اس سرمایہ دارانہ نظام کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتی ہے، جو منافع کو انسان اور فطرت دونوں پر فوقیت دیتا ہے۔
سوشلسٹ انقلاب کا تناظر
سیمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ماحولیاتی بحران کا مستقل اور مؤثر حل محض تکنیکی اقدامات یا وقتی اصلاحات سے ممکن نہیں۔ اس کے لیے ایک انقلابی تبدیلی کی ضرورت ہے، جو سماج کو طبقاتی بنیادوں پر از سرِ نو تشکیل دے۔ مقررین نے واضح کیا کہ صرف ایک سوشلسٹ انقلاب ہی ایسا معاشی و سماجی ڈھانچہ قائم کر سکتا ہے، جو انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرے اور وسائل کو منافع کے بجائے انسانی ضروریات کی تکمیل کے لیے استعمال کرے۔
نتیجہ اور آئندہ کا لائحہ عمل
سیمینار کے اختتام پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ماحولیاتی تحفظ اور سماجی تبدیلی کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی تنظیم سازی کو مزید تیز کیا جائے گا، اور عوام کو درست نظریات کی بنیاد پر منظم کیا جائے گا تاکہ ایک ایسا مستقبل تعمیر کیا جا سکے، جس میں انسان اور فطرت دونوں محفوظ ہوں۔
انقلاب، انقلاب۔۔۔ سوشلسٹ انقلاب!