سوال۔ان باربار(دوری) کے تجارتی بحرانوں سے کیا نتائج اخذ کئے جا سکتے ہیں؟

جواب۔ اول‘ وسیع پیمانے کی صنعت سازی کے عمل نے آزادانہ تجارتی مقابلے کے رجحان کو جنم دیا اور اب سرمایہ داری آزادانہ مقابلے کی حدودپھلانگ چکی ہے۔ وسیع پیمانے پرصنعت سازی میں مقابلے اور عمومی طورپر صنعتی پیداوار کی انفرادی تنظیم لازمی طورپر جمود کا شکار ہو جاتی ہے اور پھر بالآخر بند ہو جاتی ہے۔ جب تک بڑے پیمانے کی صنعت اپنی موجودہ کیفیت میں چلتی ہے وہ صرف اسی صورت میں اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہے جب یہ وقفے وقفے سے آنے والے پے درپے بحرانوں کی قیمت چکائے یا ان کو برداشت کرے۔ لیکن بحران صرف سماج کی تہذیب و ثقافت کی تباہی کا باعث نہیں ہوتا بلکہ پرولتاریہ کے ناسازگار حالات زندگی سمیت بورژوا طبقے کو بھی دیوالیہ کر دیتا ہے گویا ان بحرانوں سے بچنے کیلئے یا تو صنعت سازی کے سلسلے کو ترک کیا جائے جو مکمل طورپر ناممکن ہے یا پھر یہ ناگزیر ہوجاتا ہے کہ ایک بالکل نئی سماجی تنظیم‘ سماجی نظام کو نئے سرے سے چلائے جس میں صنعتی پیداوار کو اس کے مالکوں کے مابین آزادانہ مقابلے کی بنیاد پر نہ رکھا جائے بلکہ پورے سماج کی مجموعی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک منظم منصوبہ بندی اور ہر فرد کی ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ پیداواری عمل جاری رکھا جائے۔
دوئم‘ وسیع پیمانے پر صنعت سازی اور پیداوار کے لامحدود پھیلاؤ کے باعث یہ ممکن ہے کہ ایک ایسا سماجی نظام قائم کیا جائے جس میں ضروریات زندگی کیلئے اتنی وافرمقدار میں پیداوار حاصل کی جا سکے کہ سماج کا ہر فرد اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک مکمل آزادانہ ماحول میں کام کرسکے۔ گویا وسیع پیمانے پر صنعت سازی اور پیداواری گنجائش کے باوجود سماجی ابتری اور تجارتی بحران کی اصل وجہ نئی سماجی تنظیم اور نئے نظام کا نہ ہونا ہے۔ اگر پرانے نظام کی جگہ نئے نظام اور صنعتوں کو چلانے کیلئے نئی سماجی تنظیم کو معروض وجود میں لایا جائے تو ساری بدحالی ‘کسادبازاری‘ بحران اور سماجی ابتری دم توڑ جائے گی۔
لہذا واضح ہو جاتا ہے کہ :
1 ۔ تمام سماجی برائیاں(بھوک‘غربت‘ جہالت ‘پسماندگی‘بیماری‘بیروزگاری وغیرہ) اس سماجی نظام کی بدولت ہیں جو موجودہ صورتحال سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔
2 ۔ ایک نئے سماجی نظام کے ذریعے اپنی تمام سماجی برائیوں کے خاتمے کیلئے پیداواری عمل کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی ضرورت ہے ایسے مواقع اور حالات مکمل طورپر تیار ہیں کہ ان تمام برائیوں کو ایک نئے سماجی نظام کے ذریعے مکمل طورپر ختم کیا جا سکے۔