سندھ: سرکاری ملازمین نے مزدور دشمن اقدامات کیخلاف پورے صوبے میں کام چھوڑ ہڑتال کر دی!

آئی ایم ایف اور دیگر سامراجی اداروں کے گماشتہ حکمرانوں کی جانب سے محنت کش عوام پر معاشی حملوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اسی تسلسل میں، دیگر تمام صوبوں کی طرح سندھ میں بھی پیپلز پارٹی، جو خود کو نام نہاد جمہوریت کی علمبردار کہلواتی ہے، نے مزدور دشمن پالیسیوں کا نفاذ کیا ہے۔ ان میں پنشن اصلاحات، ڈی آر اے کی عدم ادائیگی، مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا، اور دیگر کالے قوانین شامل ہیں، جن کے خلاف سندھ کے سرکاری ملازمین کئی مہینوں سے میدانِ عمل میں ہیں۔

اسی سلسلے میں بارہا کراچی پریس کلب، سندھ اسمبلی، گورنر ہاؤس اور بلاول ہاؤس پر دھرنے دینے کی کوشش کی گئی، جنہیں پولیس گردی اور ریاستی جبر کے ذریعے روکا گیا۔ اساتذہ سمیت دیگر سرکاری ملازمین پر بدترین تشدد کیا گیا، گرفتاریاں ہوئیں، اور ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔ سندھ حکومت کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود، سرکاری ملازمین کی جدوجہد جاری رہی۔

25 اگست، بروز پیر سندھ بھر میں سرکاری دفاتر، اسکولوں اور دیگر محکموں کو تالا لگا کر کام چھوڑ ہڑتال کی گئی۔ کراچی سے کشمور تک تمام بڑے شہروں میں دفاتر بند کر کے احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور آئی ایم ایف کے گماشتہ حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس تحریک کو منظم کرنے میں گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن (گسٹا) نے کلیدی کردار ادا کیا۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس تحریک کی بھرپور حمایت کرتی ہے، اور پارٹی کے کارکنان روز اول سے ان احتجاجوں میں شریک رہے ہیں، حتیٰ کہ ریاستی جبر کا سامنا بھی کیا ہے۔

پیپلز پارٹی اور مختلف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے اس ہڑتال کے خلاف جو غلیظ پروپیگنڈا کیا گیا، اس سے ان کا مزدور دشمن اور سرمایہ دار نواز کردار کھل کر سامنے آیا ہے۔ محنت کشوں کی جانب سے کی جانے والی یہ ہڑتال ایک جائز اور ناگزیر اقدام تھا، جو سرمایہ دارانہ استحصال اور ریاستی جبر کے خلاف ان کی اجتماعی جدوجہد کا اظہار ہے۔

یہ ہڑتال کسی مخصوص قوم، زبان یا علاقے کے خلاف نہیں تھی، بلکہ ایک طبقاتی جنگ کا حصہ تھی؛ ایک ایسی جنگ، جو اس نظام کے خلاف ہے جو محنت کشوں کی پیدا کی گئی دولت کو ایک مٹھی بھر اشرافیہ کے ہاتھوں میں مرتکز کرتا ہے۔ پیپلز پارٹی، جو برسوں سے سندھ پر حکمرانی کر رہی ہے، اور مختلف قوم پرست جماعتیں، جو سرمایہ دارانہ نظام کے سامنے ہی سر تسلیم خم کرتی ہیں، دونوں نے اس ہڑتال کو ”غیر ضروری“،”تعلیم دشمن“ یا”انتشار پسندانہ“ قرار دے کر اس کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کوشش کی۔

یہی پارٹیاں آئی ایم ایف کی ایما پر محنت کشوں پر معاشی حملے کرتی ہیں، اور جب مزدور مزاحمت کرتے ہیں تو انہی کے خلاف زہر اُگلتی ہیں۔ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ ان کی شعوری حکمت عملی کا حصہ ہے: طبقاتی شعور کو کچل کر، محنت کش طبقے کو قومی، لسانی یا علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرنا۔

محنت کش طبقہ خواہ وہ سندھی ہو، پنجابی، پختون یا بلوچ۔ ایک ہی طبقاتی زنجیر میں جکڑا ہوا ہے، اور ان کی نجات صرف متحد ہو کر سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ یہ ہڑتال اس سچائی کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ جب محنت کش اپنی قوت پہچان لیتے ہیں، منظم ہو کر میدان میں اترتے ہیں، تو وہ حکمران طبقے اور اس کے تمام سیاسی گماشتوں کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں، اسی لیے ریاست اور اس کی جماعتیں ان پر حملہ آور ہوتی ہیں۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس تحریک کی غیر مشروط حمایت کرتے ہوئے تمام محنت کشوں کو یہ کھلا پیغام دیتی ہیکہ ان مزدور دشمن اقدامات کو صرف محنت کشوں کے منظم اور متحد اتحاد کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔

لہٰذا، نہ صرف اس تحریک کو مزید وسعت دی جائے اور تمام ایسوسی ایشنز و یونینز کو اس میں شامل کیا جائے، بلکہ ریاستی اور مزدور دشمن عناصر کے پروپیگنڈے کو عوامی سطح پر بھی کاؤنٹر کیا جائے۔

مختصراً، تمام محنت کشوں کو متحد ہو کر حکومت اور سامراجی اداروں کے ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف ملک گیر سطح پر منظم جدوجہد کرنی ہوگی۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ محنت کش طبقہ ایک ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھے۔ ایک عام ہڑتال کے ذریعے پورے ملک کا محنت کش طبقہ نہ صرف اپنی اجتماعی قوت کا ادراک کرے گا، بلکہ یہ ثابت کرے گا کہ اس نظام کا ہر پہیہ، ہر مشین، ہر بلب اور ہر کال اسی کے دم سے چلتی ہے۔ اگر وہ چاہے تو یہ نظام ایک دن بھی نہیں چل سکتا۔

محنت کش طبقہ ہی وہ واحد قوت ہے جو اس فرسودہ سرمایہ دارانہ ریاست کی بنیادوں کو ہلا کر، ایک سوشلسٹ سماج کی تعمیر کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔ ایک ایسا سماج جہاں مزدور راج ہوگا، استحصال کا خاتمہ ہوگا، اور ہر انسان کی ضروریات کو اولین ترجیح دی جائے گی، نہ کہ منافع کو۔

Comments are closed.