اکتوبر کے دفاع میں
اکتوبر انقلاب نے پرولتاریہ کی فتح کا اعلان کیا۔ عالمی سرمایہ داری کو پہلی عظیم شکست روس کی سرزمین پر ہوئی۔ زنجیر اپنی کمزور ترین کڑی سے ٹوٹ گئی۔ لیکن یہاں صرف کڑی نہیں ٹوٹی تھی بلکہ زنجیر ٹوٹی تھی
اکتوبر انقلاب نے پرولتاریہ کی فتح کا اعلان کیا۔ عالمی سرمایہ داری کو پہلی عظیم شکست روس کی سرزمین پر ہوئی۔ زنجیر اپنی کمزور ترین کڑی سے ٹوٹ گئی۔ لیکن یہاں صرف کڑی نہیں ٹوٹی تھی بلکہ زنجیر ٹوٹی تھی
فیکٹریوں میں دیو ہیکل اکٹھ اور مظاہرین کا بے پناہ ہجوم سڑکوں پر تھا۔ عوام کے ہجوم پولیس اور فوج کو پرے دھکیلتے ہوئے ’’روٹی‘‘، ’’امن‘‘ اور ’’ آمریت مردہ باد!‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے شہر کے وسط میں پہنچ گئے۔ انقلاب شروع ہو چکا تھا
پیٹرو گراڈ کا گیریژن بہت وسیع تھا مگر اس میں زیادہ سختی نہیں برتی جاتی تھی۔ سپاہی مارچ کرتے وقت انقلابی گیت گا رہے تھے۔ ان کی ٹوپیوں پر سرخ ربن لہراتے دکھائی دیتے تھے۔ یہ کوئی ناقابل یقین خواب تھا۔ ٹرام کاریں سپاہیوں سے بھری ہوئی تھیں۔ بڑی سڑکوں پرفوجی پر یڈ جاری تھی
|تحریر: پارس جان| انسانی تاریخ کے سب سے بڑے واقعے یعنی انقلابِ روس کو 99 برس ہو گئے۔ یہ انقلاب چونکہ روسی کیلنڈر کے مطابق اکتوبر میں رونما ہوا تھا ،اس نسبت سے اسے اکتوبر انقلاب بھی کہا جاتا ہے ۔ اس عظیم انقلاب کی قیادت بالشویک پارٹی نے کی […]
تحریر: |لیون ٹراٹسکی| ترجمہ: |انعم خان| قاری اس بات پر غور کرے گا کہ میں نے سٹالن کے حالیہ سیاسی امور کی بجائے ابتدائی دور کی ترقی پر زیادہ تفصیل سے کام کیا ہے۔ حالیہ دور کے حقائق ہر پڑھے لکھے انسان پر عیاں ہیں۔ اس کے علاوہ سٹالن کے […]
تحریر: |پارس جان| 21 اگست 1940 ء کو میکسیکو میں ایک برف کے کلہاڑے کے ذریعے انسانی تاریخ کے عظیم ترین دماغوں میں سے ایک دماغ کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔ یہ عظیم دماغ بالشویک انقلاب کے معمار ولادیمیر لینن کا قریب ترین ساتھی لیون ٹراٹسکی تھا۔ عالمی مزدور […]
تحریر: | ایلن وڈز | ترجمہ: |یاسر ارشاد| ٹراٹسکی کی زندگی 20 اگست1940ء کو اس وقت اختتام پذیر ہو گئی جب ایک سٹالنسٹ ایجنٹ نے بہیمانہ طریقے سے برف توڑنے والے کلہاڑے سے اس کے سر پر وار کیا۔ جو تحریریں وہ مکمل نہیں کر سکا تھا ان میں اس […]
تحریر: | عدیل زیدی | سٹالنزم دنیا میں بائیں بازو کی سیاست میں ایک اہم موضوع ہے جس پر لاتعدا د مضامین لکھے جا چکے ہیں لیکن ابھی بھی یہ انقلابی سیاست میں ایک سلگتا ہوا سوال ہے۔ بورژوا تبصرہ نگاروں کی نظر میں سٹالنزم صرف ایک ظلم کی داستان […]
[تحریر: لیون ٹراٹسکی] (یہ آرٹیکل 13 جولائی 1923 ء میں ’’پراودا‘‘ میں شائع ہوا تھا۔اس کا پہلاانگریزی ترجمہ زیڈ و نجیروا (Z.Vengerove )نے کیا جو 1924 ء میں ’’زندگی کی مشکلات ‘‘میں شائع ہوا تھا)
تحریر: لیون ٹراٹسکی:- (مترجم: جاوید شاہین) جدلیات نہ تو فکشن ہے اور نہ ہی تصوف۔ اگر اسے زندگی کے عام مسائل تک محدود نہ رکھا جائے تو یہ ایک سائنس ہے جس کے ذریعے پیچیدہ اور طویل اعمال کو سمجھا جا سکتا ہے۔
[تحریر: لیون ٹراٹسکی، ترجمہ:حسن جان] سوویت جمہوریہ اور کمیونسٹ انٹرنیشنل کے بانی اور روح رواں، مارکس کے شاگرد، بالشویک پارٹی کے رہنما اور روس میں اکتوبر انقلاب کے منتظم ولادیمیر لینن، 9 اپریل 1870ء کو سمبرسک کے قصبے (اب الیانوسک) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد الیانکولاوچ ایک سکول ماسٹر […]
[تحریر: پارس جان] ’’بہت سے قارئین نے ٹراٹسکی کی جوانی کی تصویر کو کئی بار شائع ہوتے ہوئے دیکھا ہو گا۔ اس وقت بھی اس کی کشادہ پیشانی کے نیچے خیالات اور تصورات کا ایسا طوفانی بہاؤ دکھائی دیتا تھا جو اسے تاریخ کی شاہراہ سے دھکیل کر ذرا پرے […]
’’میری زندگی‘‘ بالشویک انقلاب کے لیڈر لیون ٹراٹسکی کی خود نوشت ہے جوکہ 1930ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ لیون ٹراٹسکی نے اسے اپنی جلا وطنی کے پہلے سال میں ترتیب دیا جب وہ ترکی میں مقیم تھے۔
تحریر: لیون ٹراٹسکی:- انقلاب کا قطعی وقت آپہنچا تھا۔سمولنی (مجلس عاملہ کا دفتر) کو ایک قلعے میں تبدیل کیا جارہا تھا۔ اس کی چھتوں پر دو درجن مشین گن نصب کر دی گئی تھیں۔