ساؤتھ افریقہ: تباہ کن سماجی حالات میں نئی فیڈریشن کا قیام

|رپورٹ: ولید خان|

21-23اپریل 2017ء کو 24یونینز کے 1384 ڈیلیگیٹس نے بوکس برگ میں اکٹھے ہو کر تاسیسی کانگریس میں نئی فیڈریشن، ساؤتھ افریکن فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (SAFTU) کی بنیاد ڈالی۔ ملک کی دوسری بڑی لیبر فیڈریشن کا قیام بے تحاشہ بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ میں کیا جا رہا ہے اور اس کے محنت کش تحریک پر شاندار اثرات پڑیں گے۔ SAFTU کے قیام کے بعد COSATU ،FEDUSA اور NACTU کے ساتھ ساؤتھ افریقہ میں اب چار ٹریڈ یونین فیڈریشنیں بن چکی ہیں۔350000 ممبران پر مشتمل ملک کی سب سے بڑی یونینNUMSA کی COSATU سے جبری اخراج کے بعد نئی فیڈریشن کے قیام کی بحث 2014ء سے چل رہی تھی اور اب 700000 مزدوروں کی نمائندگی کے ساتھ یہ فیڈریشن اس وقت ملک کی سب سے زیادہ ریڈیکل اور لڑاکا فیڈریشن بن کر ابھری ہے۔ ایک اور بڑی یونین FAWU بھی COSATU کو چھوڑ کر SAFTU کی ممبر بن چکی ہے۔

جس طرح سرمایہ داری کے گہرے ہوتے بحران کے نتیجے میں پوری دنیا میں سیاسی پارٹیاں، تنظیمیں اور یونینیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، یہی عمل ہمیں ساؤتھ افریقہ میں ہوتا نظر آ رہا ہے۔ ایک وقت میں محنت کش طبقے کی روایت ،حکمران پارٹی ANC کئی دہائیوں سے مکمل طور پر حکمران طبقے کی آلہ کار بنی ہوئی ہے جبکہ بقیہ ماندہ فیڈریشنیں بھی ANC اور سرمایہ داروں کی دم چھلا بنی ہوئی ہیں۔

پچھلے چند سالوں میں2008ء کے معاشی بحران کے بعد جنم لینے والی طلبا اور مزدور تحریکوں نے خطے کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں لیکن ابھی تک سیاسی اظہار تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس حوالے سے جہاں حکمران پارٹی اور یونینوں اور فیڈریشنوں پر نیچے سے بے پناہ سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے، وہیں پر روایتی پارٹیوں اور تنظیموں سے مایوس ہو کر بحران سے باہر نکلنے کی تلاش میں محنت کش اور نوجوان نئے اکٹھ اور تنظیمیں تعمیر کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں کسی بھی سیاسی پارٹی سے منسلک ہوئے بغیر، آزادانہ SAFTU کا قیام مزدور تحریک کا ترقی پسند قدم ہے۔ اس عمل کے مزید آگے بڑھنے کے نتیجے میں روایتی فیڈریشنیں مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی جائیں گی اور ان کے سب سے زیادہ سرگرم کارکن اور ممبران اس نئی فیڈریشن کا حصہ بنتے جائیں گے۔

تاسیسی کانگریس میں انتہائی ترقی پسندانہ ، ریڈیکل اور انقلابی منشور پیش کیا گیا ہے جس میں فیڈریشن میں ممبران کی جمہوریت، سوشلسٹ انقلاب کیلئے سرمایہ داری کی سیاسی اور عملی مخالفت، معدنیات، بینکاری، زراعت اور صنعتی شعبوں کو قومی تحویل میں لئے جانے کا عزم، آجر اور سیاسی پارٹیوں سے آزادی، محنت کشوں کا تسلط، نسل اور جنس کی بنیاد پر تفریق کی مخالفت، عالمگیریت اور سوشلزم کی عملی جدوجہد شامل ہیں۔’’ہمارا تاریخی نصب العین تیزی سے محنت کشوں کی ایک متحد قوت کو تشکیل کرنا ہے جو ہماری زندگیوں کی تبدیلی کا باعث بنے اور سماج کو مکمل طور پر تبدیل کر دے تاکہ سماج کی بنیاد خونخوار سرمایہ داروں کی ہوس کی تکمیل کے بجائے ساؤتھ افریقہ اور ساری دنیا کے محنت کشوں اور عوام کے مفادات کی تکمیل ہو۔‘‘

Comments are closed.