امریکہ: کاریں بنانے والی بڑی کمپنیوں کے محنت کشوں کی جدوجہد

|تحریر: سٹیو آیورسن، ترجمہ: ولید خان|

امریکی کارساز صنعت میں محنت کش دہائیوں سے اجرتوں میں کٹوتیاں اور بدتر ہوتے کام کے حالات برداشت کر رہے ہیں جبکہ تینوں بڑی کارساز کمپنیاں ۔۔۔ جنرل موٹرز، فورڈ اور سٹیلانٹِس۔۔۔ محنت کشوں کی کھالیں اتار کر منافعے لوٹ رہی ہیں۔ لیکن اب محنت کش کہتے ہیں کہ ”بس! اب اور نہیں!“۔ نتیجتاً 1 لاکھ 50 ہزار کارساز یونین ممبران امریکہ میں ہڑتال کی تیاری کر رہے ہیں کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ ان کا کنٹریکٹ 14 ستمبر کو ختم ہو رہا ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

یونائیٹڈ آٹو ورکرز (UAW) کے نومنتخب صدر شون فین نے اگست میں ممبران کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ کے دوران سٹیلانٹِس کی جانب سے تجویز کردہ کنٹریکٹ کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ایک کاپی کوڑے دان میں پھینک دی۔ اس کا کہنا تھا کہ ”ہم افراطِ زر کا مقابلہ نہیں کر سکے کیونکہ پچھلے بیس سالوں میں 65 فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔ پچھلے 16 سالوں سے اجرتیں مسلسل گر رہی ہیں اور اب 10 ڈالر فی گھنٹہ تک جا پہنچی ہیں جبکہ صرف پچھلے چار سالوں میں CEO کی تنخواہ 40 فیصد بڑھ چکی ہے“۔

فین اور اس کی اصلاحات پر کاربند سلیٹ نے اس سال کے آغاز میں یونائیٹڈ آٹو ورکرز ممبران کی جانب سے پہلا تاریخی براہ راست یونین قیادت کا انتخاب جیتا تھا۔ اس سے پہلے پچھلے دو صدور کو کرپشن سکینڈلوں کی وجہ سے استعفے دینے پڑے تھے۔

مالکان کے پاس یونائیٹڈ آٹو ورکرز ممبران پر اس طویل مدتی حملے میں مرکزی ہتھیار درجہ بند اجرتی نظام رہا ہے جس کے ذریعے نئے ملازمین کی اجرتوں میں مسلسل کمی کی گئی اور محفوظ نوکری کا تصور ختم ہو گیا۔ فین نے عہد کیا کہ ”ہم مزدوروں کے لئے ان تمام اجرتی درجہ بندیوں اور مختلف اجرتی سکیل کا خاتمہ کرنے کا عزم کرتے ہیں“۔

SF Image UAW Facebook

کار ساز کمپنیوں نے یہ بہانہ پیش کیا کہ کم اجرت والے مزدور رکھنے والی کمپنیوں کے ساتھ مسابقت کو یقینی بنانا ناگزیر ہے اور اس جواز کو استعمال کرتے ہوئے ان کمپنیوں نے 1970ء کی دہائی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سرمایہ دارانہ خوشحالی کا دور ختم ہونے کے بعد سے اب تک ہونے والے کنٹریکٹس میں مسلسل مزدوروں کی کھال اتاری ہے۔ محنت کشوں کے سر پر فیکٹری بندش اور نوکری سے برخاستگی کی تلوار مسلسل لٹکتی رہی اور لڑاکا یونین قیادت کی عدم موجودگی میں محنت کش مسلسل اپنی مراعات سے پیچھے ہٹتے رہے۔ 2008ء میں عظیم کساد بازاری کے بعد سے واضح ہو چکا ہے کہ اسمبلی لائنوں پر محنت کشوں کا صبر اور حالات کی رنجش بھری قبولیت اب ایک لڑاکا موڈ میں تبدیل ہو رہی ہے۔

فین نے یونائیٹڈ آٹو ورکرز کے ابتدائی دنوں کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں اپنی اساس کو یاد رکھنا ہے“۔ اس کا مقصد محنت کشوں کو امید دلانا ہے کہ دہائیوں سے جاری اس ظلم و جبر کا مقابلہ کرنے کے لئے کس قسم کی جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے ۔۔۔ اور وہ غلط نہیں ہے۔

1930ء کی دہائی میں کار ساز صنعت کے محنت کش شدید جدوجہد اور ولولہ انگیز قربانیوں کے بعد منظم ہوئے تھے۔ اس جدوجہد میں کمپنیوں کے پالتو غنڈوں اور پولیس کے خلاف دفاعی لڑائیاں بھی شامل تھیں جس دوران لاکھوں محنت کشوں نے 1936-37ء کے دوران فیکٹریوں پر پرامن قبضہ کرتے ہوئے ہڑتالیں کیں جس سے کار ساز ورکرز یونین کی طاقت قائم ہوئی۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کمیونسٹ اور سوشلسٹ محنت کش تھے جنہوں نے 1930ء کی دہائی میں محنت کشوں کی قیادت کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ ان کو معلوم تھا کہ دیوہیکل کارساز کمپنیوں اور ان کے امیر کبیر شراکت داروں کو شکست فاش دینے کے لئے واضح پوزیشن ضروری ہے کہ محنت کشوں اور مالکان کے مفادات ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں۔

جب انہیں مالکان کے بے لگام ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے تو محنت کشوں کی فتح کا ضامن بھرپور مزدور اتحاد اور محنت کش طبقے اور لیبر تحریک کی وسیع پرتوں سے یکجہتی کی اپیل ہے۔ ہڑتالی محنت کشوں کا کام پیداوار بند کرنا ہے اور اس کے لئے یہ ادراک لازم ہے کہ حکومت، پولیس اور عدالت غیر جانبدار یا ”مزدور نواز“ نہیں ہیں بلکہ حتمی طور پر مالکان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

1930 UAW Image public domain

1930ء کی دہائی میں کارساز صنعت کے محنت کش شدید جدوجہد اور ولولہ انگیز قربانیوں کے بعد منظم ہوئے تھے۔

کنٹریکٹ کے مذاکرات میں تندی و تیزی کے ساتھ شون فین اور نئی یونائیٹڈ آٹو ورکرز قیادت کے سامنے ایک سوال موجود ہے کہ: کیا تم اس جنگ کو آخری حد تک لڑنے کے لئے تیار ہو؟ اگر تیار ہو تو پھر ہمیں یقین ہے کہ عام ممبران بھرپور اور پرجوش ساتھ دیں گے۔ کار ساز محنت کشوں کی طبقاتی جدوجہد کی فتح حالیہ سالوں میں دیکھی گئی ہڑتالوں سے زیادہ وسیع پیمانے پر ہڑتالوں کو جنم دے گی۔ لیکن اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ قیادت اس راستے پر آخری لمحے تک گامزن رہے گی۔

یونائیٹڈ آٹو ورکرز کی نئی قیادت کا امتحان

بڑی تین کارساز کمپنیوں کے علاوہ امریکہ میں دیگر کمپنیاں بھی پیداوار اور تقسیم کاری کی سہولیات کے ساتھ موجود ہیں۔ ان سب کو ملا کر 26 ٹریلین ڈالر کے امریکی جی ڈی پی میں کارساز کمپنیوں کا حصہ 3 فیصد بنتا ہے۔

اس لئے یونائیٹڈ آٹو ورکرز کے مدمقابل ایک طاقتور، مستعد اور ثابت قدم دشمن ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد کے سالوں میں یونائیٹڈ آٹو ورکرز کے کنٹریکٹ پورے امریکہ میں محنت کشوں کے لئے مشعلِ راہ تھے۔ یہ 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں بھی بڑی حد تک درست تھا۔ لیکن پھر یونائیٹڈ آٹو ورکرز کی پسپائی نے محنت کش تحریک کی پسپائی کا راستہ ہموار کیا۔ پورا امریکی حکمران طبقہ کارساز مالکان کے ساتھ کھڑا تھا۔

UAW Image Adam Schultz Flickr

تینوں بڑی کمپنیوں کے خلاف محنت کشوں کی ایک ہڑتال، اگر طویل ہڑتال ہوتی ہے جو خارج ازامکان نہیں ہے، پوری معیشت پر اثر انداز ہو گی۔ ”تینوں بڑی کمپنیاں“ یونین کو معاشی انتشار کا مورد الزام ٹھہرائیں گی اور دعویٰ کریں گی کہ یونین کی موجودگی سے آزاد کمپنیوں کے ساتھ مسابقت نے ان کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں اور فیکٹریوں کی مسلسل آٹومیشن جیسی جدتیں موجودہ نوکریوں کے لئے خطرہ بن چکی ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اگر یونائیٹڈ آٹو ورکرز قیادت واقعی ماضی کی روش کو سمندر برد کرنا چاہتی ہے تو انہیں 1930ء کی دہائی کے کمیونسٹوں اور سوشلسٹوں کا تناظر اپنانا ہو گا۔ سب سے پہلے انہیں ایک ملک گیر مہم کا آغاز کرنا ہو گا کہ نئے کنٹریکٹ کی جدوجہد صرف یونائیٹڈ آٹو ورکرز ممبران کی جدوجہد نہیں ہے۔ یہ پورے امریکی محنت کش طبقے کی بہتر حالات زندگی کی جنگ ہے۔ کارساز محنت کشوں کو پوری لیبر تحریک کی معاونت کی ضرورت ہے اور ان کی فتح تمام محنت کشوں کے لئے ثمر مند ثابت ہو گی۔ اسی طرح ایک شکست پورے محنت کش طبقے کو کمزور کرے گی۔

نئے کنٹریکٹ میں درجہ بند اجرتوں کا خاتمہ اور پینشنوں کی فراہمی کے ساتھ محفوظ نوکریوں کا حصول بھی لازمی شامل ہونا چاہیے۔ کسی بھی قسم کی آٹومیشن یا تکنیکی جدت جس کے نتیجے میں نوکریوں کا خاتمہ ہو سکتا ہو، اسے متعلقہ ورکرز کی اجرت کے ساتھ ازسرنو تکنیکی تربیت اور تمام محنت کشوں کی ہفتہ وار اجرت میں کسی قسم کی کمی کے بغیر اوقات کار میں کمی کے مشترکہ طریقہ کار کے ساتھ لاگو ہونا چاہیے۔۔۔ ہمیں ایک بھی برخاستگی قابل قبول نہیں! جب کارساز مالکان چیخیں چلائیں گے اور کہیں گے کہ یہ ناممکن ہے تو یونائیٹڈ آٹو ورکرز قائدین کو سب پر واضح کرنا چاہیے کہ کارساز صنعت کی تمام دولت بینکاروں اور اعلیٰ عہدیداران کی نہیں بلکہ محنت کشوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔

یکجہتی اور تحرک تعمیر کرنے کے لئے یونائیٹڈ آٹو ورکرز قیادت کو ایک عوامی مہم کے ذریعے کارساز اور کار پارٹس کی صنعتوں میں موجود تمام غیر منظم محنت کشوں کو منظم کرنے کی تحریک کا آغاز کرنا چاہیے۔ انہیں بتانا چاہیے کہ اگر وہ اس جدوجہد میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو یونین پوری طاقت کے ساتھ مطالبات کے لئے لڑائی لڑ سکتی ہے اور تمام کار کمپنیوں میں یونین سازی اور بڑی تین کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے کنٹریکٹ کے مساوی کنٹریکٹ کا اجراء یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

اس کے ساتھ یونائیٹڈ آٹو ورکرز کو لکھاریوں کی گلڈ، SAG-AFTRA (ہالی وڈ، ٹی وی اور ریڈیو اداکاروں کا اکٹھ)، ایمازون، سٹار بکس اور دیگر محنت کشوں کے ساتھ جڑت بنانی چاہیے جو یونین تسلیم کروانے اور معیاری کنٹریکٹ منظور کروانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ یونائیٹڈ آٹو ورکرز محنت کشوں کی کمیٹیاں منظم کر سکتی ہے جو ایک متحد لائحہ عمل اور جوابی کاروائی منظم کر سکتی ہیں تاکہ فتح کو یقینی بنایا جائے۔ اگر یہ کام سنجیدگی سے کیا جاتا ہے۔۔۔ اور یونائیٹڈ آٹو ورکرز اس حوالے سے قیادت کرنے کے لئے سب سے بہترین پوزیشن میں ہے۔۔۔ تو امریکی سرمایہ داروں کو گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔ محنت کشوں کے ایک منظم فرنٹ کے سامنے انہیں جھکنا پڑے گا اور مراعات دینی پڑیں گی۔

سابقہ یونائیٹڈ آٹو ورکرز قیادت کی ناکامیوں کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے تمام فیصلوں کو سرمایہ دارانہ نظام کی حدودوقیود میں بند کر دیتے تھے۔ یونائیٹڈ آٹو ورکرز کی نئی قیادت کو اس طریقہ کار کو دفنانا ہو گا۔ انہیں 1930ء کی دہائی کا جنگجوانہ طریقہ کار اپنانا ہو گا۔ اس وقت کی جدوجہدوں نے محنت کشوں کے درمیان اتحاد کی وہ بنیادیں ڈالی تھیں جنہوں نے انہیں دہائیوں ناقابل شکست بنائے رکھا۔ یہ وہ وسیع جنگجوانہ جدوجہد ہے جو آنے والے سالوں میں ایک لڑاکا محنت کش تحریک تعمیر کرنے کے لئے لازم ہو چکی ہے۔

WG Image UFCW 770 Flickr

وہ تمام یونائیٹڈ آٹو ورکرز محنت کش جو اس خواب کو حقیقت کا روپ دینا چاہتے ہیں، انہیں ہم عالمی مارکسی رجحان میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم اکٹھے مالکان کا مقابلہ کریں گے اور فتح یاب ہوں گے!

ہڑتالوں اور احتجاجوں میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے لئے یونائیٹڈ آٹو ورکرز قیادت کی جانب سے پیش کردہ مطالبات کے مرکزی نکات مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ درجہ بند اجرتوں کا خاتمہ۔ اس وقت کارساز کمپنیاں ایک درجہ بند اجرتی نظام اپنائے ہوئے ہیں۔ درجہ اول کے محنت کشوں کو 28 ڈالر فی گھنٹہ ملتے ہیں اور 2007ء کے بعد بھرتی ہونے والے دوسرے درجے کے محنت کشوں کو 16-19 ڈالر فی گھنٹہ اجرت ملتی ہے۔

2۔ اجرتوں میں اضافہ۔ UAW دہرے ہندسوں میں اجرتوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

3۔ COLA کی بحالی۔ UAW کا مطالبہ ہے کہ COLA (افراطِ زر کے مطابق اجرتوں میں اضافہ) کو بحال کیا جائے۔

4۔ تمام ملازمین کے لئے پینشن پروگرام۔ اس میں نئے اور حالیہ ملازمین کو بھی شامل کیا جائے۔

5۔ ریٹائرڈ ملازمین کے لئے صحت سہولیات کی بحالی۔

6۔ فیکٹری بندش کے خلاف ہڑتال کا حق۔

7۔ محنت کش خاندانوں کے تحفظ کا پروگرام۔

8۔ عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے۔

9۔ اجرت کے ساتھ چھٹیوں میں اضافہ کیا جائے۔

10۔ ریٹائرمنٹ پر دیے جانے والے پیکج میں اضافہ کیا جائے۔

Comments are closed.