ملتان: الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز اور پیرامیڈیکس ایسوسی ایشن کا نجکاری مخالف جلسہ

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، ملتان|

آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر سامراجی اداروں کے قرضوں تلے دبی پاکستانی معیشت کو پاکستانی حکمران طبقہ مزید قرضے لے کر تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ ان قرضوں کی ہر نئی قسط اپنے ساتھ نئی اورپہلے سے زیادہ سخت شرائط لاتی ہے اور ان شرائط میں نجکاری (قومی اداروں کو بیچنا) سر فہرست ہے۔ ٹائی کوٹ پہنے ہوئے کروڑوں کے عوامی ٹیکس سے بنی ہوئی عمارتوں میں بیٹھے عظیم معیشت دان ہر روز حکمران طبقے کو نجکاری کا مشورہ دیتے ہیں اور نجکاری کو واحد حل قرار دیتے ہیں۔ اس کی بڑی سیدھی سی وجہ یہ ہے کہ حکمران طبقہ اور ان کے پالتو معیشت دان دونوں یہ بات جانتے ہیں کہ موجودہ عالمی معاشی بحران کا اس سرمایہ داری نظام کی حدود میں کوئی مستقل حل موجود نہیں۔ لہٰذا آئے روز کسی نا کسی سرکاری ادارے کی نجکاری کر دی جاتی ہے۔ اور آخر میں تمام تر ملبہ اس ادارے کے محنت کشوں کے سر پر ڈال دیا جاتا ہے کہ یہ لوگ کام چور ہیں، کام ٹھیک سے نہیں کرتے لہٰذا اس ادارے کو بیچ کر ملک کی معیشت کو سہارا ملے گا وغیرہ۔

نجکاری کے اسی ظالمانہ سلسلے کی ایک کڑی ملتان میں شعبہ صحت کے مختلف سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری ہے۔ اسی سلسلے میں پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن چلڈرن ہسپتال ملتان کے زیر اہتمام پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں اور شعبہ جات کو این جی اوز کو ٹھیکے پر دینے کی حکومتی پالیسیوں کی روک تھام کیلئے8 اگست کو جلسہ منعقد ہوا، جس میں ملتان کے تمام ہسپتالوں کے ملازمین اور عہدیدار ور سماجی تنظیموں اور اداروں کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔

مقررین جلسے سے خطاب کرتے ہوئے

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے صوبائی وائس چیئر مین اے ڈی کنول، اقبال طائر (صدر نشتر)، کلیم سرانی (صدر کارڈیالوجی)، رانا عامر علی، رانا علی حسن، خادم مقصود، شمیم (صدر YNA)، ڈاکٹر خلیل (صدر YDA)، ڈاکٹر زاہد علی، اکبر شہزاد ، ممتاز خان، اسماعیل گوپانگ، محمد گل شیر،احمد طاہر، فہد شبیر، بشیر جوئیہ، محمد ابراہیم، علی احمد، اشرف مسیح، اصغر، ملک غریب نواز، عبدالرحمان، محسن ہمدانی، اشرف نذیر، اشتیاق گجر( چلڈرن ہسپتال)، رستم علی، عمران احمد، یوسف، عقیل(شہباز شریف ہسپتال)اور جاوید کاظمی(سوشل سیکیورٹی ہسپتال) نے پریس کانفرنس میں شرکت کی اور میڈیا کے تمام نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں کو ٹھیکوں پر دینے سے غریب مزدوروں سے علاج کی سرکاری سہولت بھی چھن جانے کے امکانات ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کے پس پردہ ٹھیکیداری سسٹم کی ابتدا کی جا رہی ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں کا انتظامی کنٹرول NGOs کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو مرحلہ وار ٹھیکہ پر دیا جا رہا ہے۔ اس عمل سے ہزاروں ملازمین سے روزگار چھین کر ان کا اور ان کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔ 

مقررین کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے انسانیت کی خدمت کا جھانسہ دے کر کروڑوں روپے فنڈز لے کر عیش کرنے والی NGOsکا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ حکومت سے ایک سوال ہے کہ ایڈمنسٹریشن،EDO DHO،MSاور DOH کی نئے کنٹریکٹ میں جگہ ہو گی یا نہیں؟ کیا ہسپتال ٹھیکے پر دئیے جانے کے بعد ان کی ضرورت رہے گی یا نہیں؟ جب سرکاری ہسپتالوں کی انتظامی مشینری ٹھیکیدار کے سپرد ہوگی تو کیا مخیر حضرات غریب مریضوں کے علاج معالجے کیلئے عطیات فراہم کرتے رہیں گے یا نہیں؟ یہاں یہ سوال بھی سامنے آتا ہے کہ کہیں سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری تو نہیں کی جارہی؟ دنیا کا بہترین سسٹم وہ ہے جو سٹیٹ چلاتی ہے۔ پرائیویٹ کمپنی مکمل طور پر بزنس آرگنائزیشن ہوتی ہے اور پرائیویٹ آدمی مکمل طور پر منافع کمانے کی سوچ رکھتا ہے۔ صحت ایسا شعبہ نہیں جسے کسی ٹھیکیدار کے حوالے کر دیا جائے۔ سٹیٹ یا حکومت صحت ،تعلیم ، سیکو رٹی اور جوڈیشری کے شعبہ میں پیسہ لگاتی ہے اس سے پیسہ کماتی نہیں۔ کیونکہ ان شعبوں کا شمار عوام کے بنیادی حقوق میں ہوتا ہے۔ جب حکومت نے بھی ہسپتالوں کو افرادی قوت اور بجٹ فراہم کرنا ہے تو پھر پرائیویٹ کمپنی کو ایڈ منسٹریشن کی مد میں دینا چاہتی ہے وہی پیسہ ہسپتالوں کو سہولیات فراہم کرنے میں لگا دے تو مریضوں کے علاج میں بہتری آسکتی ہے۔ حکومت کا یہ اقدام ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ ٹھیکیدار کاغذوں میں سب اچھا لکھے گا۔ اس سے جعلی ادویات ، جعلی مریضوں کی فہرستیں بنیں گی۔ سرکاری ہسپتالوں میں فراڈ سسٹم شروع ہو جائیگا۔ حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ پنجاب رورل سپورٹ پروگرام NGOsکے زیر نگرانی دینے سے بنیادی ہیلتھ یونٹوں میں علاج معالجہ کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ حکومت پنجاب سرکاری ہسپتالوں کو پرائیویٹائز کرنے کی بجائے ان میں مریضوں کے تناسب سے بیڈز کا اضافہ کرے۔ اور سرکاری ہسپتالوں میں تشخیصی مشینری جیسا کہ لیبارٹری ،الٹرا ساؤنڈ،ایکسرے مشین زیادہ سے زیادہ لگائی جائیں تاکہ مریضوں کی بروقت تشخیص ممکن ہو سکے اور غریب مریض بروقت اپنا علاج کرواسکیں۔ اگر حکومت پنجاب نے ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ نہ بدلا تو ہیلتھ پروفیشنلز کی تمام تنظیمیں اکٹھی ہو کر حکومت کے اس فیصلے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گی۔ کیونکہ عوام الناس کو صحت کی سہولیات بروقت بہم پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے نہ کہ ٹھیکیدار کی۔ پیرا میڈیکل سٹاف ،نرسز ،ڈاکٹرز اور فلاحی تنظیمیں کسی بھی حال میں محکمہ صحت کے اداروں کو ٹھیکہ پر نہیں دینے دیں گے اور نہ ہی وہاں کے ملازمین کے گھروں کا چولہا حکومت کو بند کرنے دیں گے۔ 

ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے راول اسد نے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا کہ نجکاری گلتے سڑتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کی پیداوار ہے۔ آج پوری دنیا ایک عالمی معاشی بحران کی زد میں ہے اور اس بحران کا آغاز 2008ء میں ہوا تھا۔ 10 سال ہونے کو ہیں کہ ابھی تک دنیا اس بحران سے نکل نہیں پائی۔ یہ بحران آج ہر چھوٹی بڑی معیشت کو اپنی زد میں لیے ہوئے ہے اوردنیا کے ہر خطے میں اس بحران کا تمام تر بوجھ اس خطے کے محنت کشوں پر ڈال دیا جاتا ہے(نجکاری، مہنگائی ،بے روزگاری ، تنخواہوں میں کٹوتی وغیرہ کی صورت میں)۔ پاکستان بھی کسی اور سیارے پر نہیں بلکہ اسی دنیا میں موجود ہے اور اس بحران کااثر پاکستان جیسے پسماندہ ملک میں اور بھی زیادہ شدت کیساتھ ہوتا ہے۔ نجکاری ایک عالمی سامراجی پالیسی ہے نہ کہ صرف یہاں کے حکمران طبقے کی اور نجکاری جیسی لعنت کو شکست دینے کا واحد طریقہ اس کی جڑ کو اکھاڑ پھینکنا ہے اور اس کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ آج پوری دنیا میں محنت کش طبقہ اس نظام کیخلاف جدوجہد کر رہا ہے۔چاہے وہ امریکہ ہو، چین ہو ، فرانس ہو، سپین ہو، برازیل ہو، ارجنٹائن ہو،ہندوستان ہو یا پھر آدھی دنیا پر راج کرنے والا برطانیہ ہو دنیا کے ہر خطے میں کہیں کروڑوں تو کہیں لاکھوں محنت کشوں کے احتجاج نظر آ رہے ہیں۔ ان احتجاجوں کی خبریں سرمایہ داروں کا میڈیا منظر عام پر نہیں آنے دیتا تا کہ محنت کشوں کو اپنی طاقت کا احساس نہ ہو جائے اور وہ کہیں منظم نہ ہو جائیں۔ دوستو! اگر ہمیں ملتان میں نجکاری کے عمل کیخلاف لڑائی جیتنی ہے تو ہمیں پورے ملک کے محنت کشوں کیساتھ مل کر اس لڑائی کو لڑنا ہوگا۔ کیونکہ آج ہر سرکاری ادارے کا نام نجکاری کی لسٹ میں شامل ہے اور ایک بڑی سطح پر تمام اداروں کے محنت کشوں کو ساتھ جوڑتے ہوئے ایک عام ہڑتال کی طرف جانا چاہیے۔ صرف ایک عام ہڑتال ہی اس ملک کے بہرے حکمران طبقے کے کانوں تک محنت کشوں کی یہ آواز پہنچا سکتی ہے۔ بلکہ ان کے کانوں کے پردے پھاڑ سکتی ہے۔ دوستو! آگے بڑھو اور نا صرف اس ملک سے بلکہ پوری دنیا سے سرمایہ دارانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو اور ایک ایسا نظام قائم کرو جس میں 99%کا راج ہو نہ کہ 1% کا۔ریڈ ورکرز فرنٹ آپ کی اس جدوجہد میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا ۔

جلسے کے اختتام پرہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جس میں YDA ،YNA اور پیرا میڈیکل سٹاف کے نمائندوں کے نام تجویز کئے گئے اور آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔ 

Comments are closed.