ڈیرہ غازی خان: نجکاری مخالف احتجاج کی پاداش میں ذونل چیئر مین واپڈا ہائیڈرو یونین شہباز بھٹی معطل؛ مرکزی قیادت خاموش

|رپورٹ:ریڈ ورکرز فرنٹ،ڈی جی خان|

23 ستمبر کے روز واپڈا ہائیڈرویونین کی کال پر ملک بھر کی طرح ڈیرہ غازی خان میں بھی میپکو آفس ڈیرہ غازی خان میں ایک احتجاجی دھرنا منعقد کیا گیا جس میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے واپڈا ورکرز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی دھرنے کا آغاز صبح دس بجے ہوا اور مختلف سب ڈویژنوں سے ورکرز کے وفود وقفے وقفے سے دھرنے میں شامل ہوتے رہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ نے بھی احتجاجی دھرنے میں محنت کشوں سے یکجہتی کے لیے شرکت کی اور مزدور لٹریچر پر مبنی سٹال بھی لگایا۔

احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ہائیڈرو یونین کے عہدیداروں نے موجودہ عمران حکومت کی عوام اورمزدور دشمن پالیسیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔حکومت کی نجکاری کی پالیسی پر عملدرآمد پر محنت کشوں میں غم و غصہ انتہائی نمایاں تھا جس کا اظہار یونین کے مختلف عہدیداروں کی تقریروں میں بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ اپنی تقریروں میں نہ صرف یہ کہ محنت کشوں نے حکمرانوں کی نجکاری اور عوام دشمنی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا بلکہ انہوں نے اپنی تقریروں میں یونین کی مرکزی لیڈر شپ سے بھی ناراضگی کا اظہار کیا اور یونین کی مرکزی لیڈرشپ سے مطالبہ کیا کہ نجکاری کی پالیسی کے خلاف صحیح معنوں میں ایک سنجیدہ لڑائی کا آغاز کیا جائے۔احتجاجی دھرنے سے ریڈورکرز فرنٹ کی طرف سے آصف لاشاری نے بھی خطاب کیا اور محنت کشوں کو باور کرایا کہ نجکاری کی پالیسی صرف عمران خان کی موجودہ حکومت کی پالیسی ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی پالیسی ہے اسی لیے نجکاری کے حملے کا شکار تمام اداروں کے محنت کشوں کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہو گی۔

یونین کے زونل چیئرمین شہباز احمد بھٹی کی تقریر کو واپڈا کے محنت کشوں نے خوب سراہا اور بعد ازاں اسی تقریر کی وجہ سے واپڈا انتظامیہ، پی ٹی آئی ڈیرہ غازی خان اور حکومتی حلقے بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئے اور اسی رات سے ہی سوشل میڈیا پر دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا

احتجاجی دھرنے سے واپڈا ہائیڈرویونین ڈیرہ غازی خان کے دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا جس میں ڈویژنل چیئرمیں حافظ ارشاد کھوسہ، ڈویژنل سیکرٹری صدیق ارائیں بھی شامل تھے لیکن یونین کے زونل چیئرمین شہباز احمد بھٹی کی تقریر کو واپڈا کے محنت کشوں نے خوب سراہا اور بعد ازاں اسی تقریر کی وجہ سے واپڈا انتظامیہ، پی ٹی آئی ڈیرہ غازی خان اور حکومتی حلقے بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئے اور اسی رات سے ہی سوشل میڈیا پر دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ احتجاجی دھرنے کے بعدواپڈا کے محنت کشوں نے میپکو آفس ڈیرہ غازی خان سے پریس کلب ڈیرہ غازی خان تک ایک شاندار ریلی بھی نکالی۔پریس کلب پر نجکاری کی پالیسی اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

بوکھلائی ہوئی انتظامیہ کی انتقامی کاروائی

نجکاری مخالف جلسے سے بوکھلا کر واپڈا انتظامیہ نے ذونل چیئرمین ہائیڈرو یونین شہباز بھٹی کو معطل کردیا

محنت کشوں کے شاندار احتجاجی جلسے اور ریلی کی وجہ سے حکمران حلقوں اور واپڈا انتظامیہ کے خوف اور بوکھلاہٹ کا اظہار اسی رات سوشل میڈیا پر کی جانے والے طوفان بدتمیزی سے ہونا شروع ہو گیا جس میں پہلے مرحلے پر مقامی صحافیوں نے شہباز احمد بھٹی کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی بعد ازاں جس میں پی ٹی آئی ٹرولرز شامل ہو گئے اور پھر پی ٹی آئی کی مقامی لیڈرشپ سے ویڈیو پیغام بھی جاری کرائے گئے۔ اسی طرح اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اگلے دن شہباز بھٹی کی معطلی کے احکامات جاری کر دیے گئے اور شوکاز نوٹس بھی نکالا گیا۔ شہباز احمد بھٹی کی تقریر میں بد اخلاقی پر مبنی ایسے کوئی الفاظ شامل نہیں تھے جس کی وجہ سے ان کو برخاست کیا جا سکتا ہو۔ ہم سمجھتے ہیں اس سارے عمل کی وجہ واپڈا کے محنت کشوں کا شاندار جلسہ اور ریلی تھی جس سے بوکھلا کر حکمران حلقے اور واپڈا کی انتظامیہ انتقامی کاروائی پر اتر آئے تاکہ محنت کشوں کو مایوس کیا جاسکے۔

شہباز بھٹی کو ٹارگٹ کرنے کی بنیادی وجہ ان کا اس احتجاج دھرنے اور ریلی کے انعقاد کے حوالے سے بھرپور کردار اور ان کا متحرک ہونا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ شہباز احمد بھٹی کو اس لیے ٹارگٹ کیا گیا کیونکہ وہ واپڈا کی نجکاری کے خلاف سنجیدہ لڑائی کے لیے اٹھنے والی آوازوں میں سے ایک ہے اور اس لڑائی کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی تقریر کا شوشہ کھڑا کر کے ان کوٹارگٹ کیا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس انتقامی کاروائی کے بعد واپڈا کی مرکز ی لیڈر شپ کا ردعمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور نجکاری کے خلاف جدوجہد کے حوالے سے بہت سارے اہم پہلوؤں کو واضح کرنے کی طرف جائے گا۔ تاحال مرکزی قیادت کی جانب سے نہ تو اس اقدام کی مذمت کی گئی اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی لائحہ عمل واضح نہیں کیا گیا جو کہ معنی خیز ہے۔ یہ حملہ صرف شہباز بھٹی پر نہیں بلکہ واپڈا کی نجکاری کے خلاف لڑنے والے تمام واپڈا محنت کشوں پر ہے۔ اس لیے واپڈا ہائیڈرو یونین کی مرکزی قیادت کو اس اقدام کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دینی چاہیے تا وقتیکہ شہباز بھٹی کو بحال نہیں کیا جاتا۔ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو واپڈا کے محنت کش یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ یونین کی مرکزی قیادت کی مرضی و منشا کے ساتھ یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ اس مزدور دشمن اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ہائیڈرو یونین کی مرکزی قیادت سے مطالبہ کرتا ہے کہ شہباز بھٹی کی بحالی اور نجکاری کے خلاف خانہ پری احتجاجوں کو چھوڑ کر نجکاری کے خلاف ایک سنجیدہ لڑائی کا آغاز کیا جائے۔ اگر اس سلسلے کو یہاں نہ روکا گیا تو آنے والے دنوں میں دیگر محنت کشوں کو بھی انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اس لیے واپڈا کے محنت کشوں کا یہ فرض ہے کہ اس حملے کا منہ توڑ جواب دیں اور یونین کی قیادت کا انتظار کرنے کی بجائے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں۔

Comments are closed.