ڈیرہ اسماعیل خان: گومل یونیورسٹی سے منسلک کالجوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ کی کامیاب جدوجہد!

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، خیبرپختونخواہ|

طلبہ کی ایک اہم کامیابی اور آگے کا لائحہ عمل

گزشتہ دنوں گومل یونیورسٹی سے منسلک کالجوں کے طلبہ نے فیسوں میں اضافے کے خلاف ایک منظم اور جراتمندانہ احتجاجی تحریک کا آغاز کیا، جو بالآخر ایک جزوی مگر اہم کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ طلبہ کی مسلسل مزاحمت، اجتماعی دباؤ اور منظم جدوجہد کے نتیجے میں یونیورسٹی انتظامیہ فیسوں میں فوری اضافے کے فیصلے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئی۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر تحریر کیا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں فیسوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا۔ یہ فیصلہ اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ جب طلبہ اپنے اجتماعی مفادات کے دفاع کے لیے متحد ہو جائیں تو وہ حکام کو اپنے فیصلے واپس لینے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس کامیابی پر طلبہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہے۔

تاہم، نوٹیفکیشن میں یہ بات بھی شامل ہے کہ مستقبل میں فیسوں میں مستقل اضافے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ یہ امر اس حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے کہ ریاست اور اس کے زیرِ اثر ادارے تعلیم کو ایک بنیادی حق کی بجائے ایک منافع بخش کاروبار کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اسی پالیسی کے تحت نہ صرف فیسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے بلکہ تعلیمی اداروں کی بتدریج نجکاری بھی کی جا رہی ہے۔

آج طلبہ کو فیسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بے شمار دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے۔ تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی کے نام پر قلعوں اور جیلوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جس سے طلبہ کے جمہوری حقوق سلب ہو رہے ہیں۔ ہاسٹلز کی قلت، ناقص سہولیات، ٹرانسپورٹ کے مسائل، فیسوں کے علاوہ مختلف وصولیاں اور تعلیمی ماحول کی بگڑتی ہوئی صورتحال طلبہ کی زندگیوں کو شدید متاثر کر رہی ہے۔

یہ تمام مسائل محض تعلیمی پالیسیوں کی ناکامی نہیں بلکہ پاکستان میں موجود گہرے معاشی بحران کا شاخسانہ ہیں۔ اس بحران کا سارا بوجھ ریاست کی جانب سے عام محنت کش عوام، طلبہ اور نوجوانوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ بے روزگاری میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے اور ریاست کے پاس تعلیم مکمل کرنے والے نوجوانوں کو دینے کے لیے کوئی واضح مستقبل موجود نہیں۔

ان حالات میں یہ بات بالکل واضح ہو چکی ہے کہ اس نظام کے اندر رہتے ہوئے کسی پائیدار اصلاح کی امید رکھنا محض ایک فریب ہے۔ تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی عوامی شعبوں کی نجکاری اور کمرشلائزیشن اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سرمایہ دارانہ نظام عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ طلبہ کے مسائل کا حل وقتی اور جزوی احتجاجوں میں نہیں بلکہ ایک مستقل، منظم اور نظریاتی جدوجہد میں پوشیدہ ہے۔ طلبہ کو چاہیے کہ وہ اپنے طبقاتی مفادات کو سمجھتے ہوئے خود کو منظم کریں، محنت کش طبقے کے ساتھ جڑیں اور اس نظام کے خلاف ایک مشترکہ طبقاتی جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔

فیسوں میں اضافے کے خلاف حالیہ کامیابی ایک اہم سنگِ میل ہے، مگر یہ جدوجہد کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی شروعات ہے۔ مستقل فتح اسی وقت ممکن ہے جب طلبہ اس جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے تعلیم کے مکمل طور پر مفت، معیاری اور سب کے لیے قابلِ رسائی ہونے تک اپنی لڑائی کو آگے بڑھائیں۔

طلبہ کی یکجہتی زندہ باد!

Comments are closed.