کشمیر: ریاست بھر میں ڈاکٹروں کے احتجاجی مظاہرے

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|

کشمیر بھر میں پی ایم اے اور وائی ڈی اے کی کال پر ہڑتال دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔ ہڑتال کے سلسلے میں ڈاکٹروں نے پہلے مرحلے میں او پی ڈیز کا بائیکاٹ کیا جبکہ ایمرجنسی میں مریضوں کے علاج کیلئے ایمرجنسی سروس کو بحال رکھا۔ ڈاکٹروں کے مطالبات میں وفاق کی طرز پر مراعات اور سہولیات کے ساتھ خطے بھر کے ہسپتالوں میں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی کی سہولیات اور دیگر مانگیں شامل ہیں۔

اس حوالے سے 29 مارچ 2022ء کوحکومت کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ایک تحریری معائدہ بھی کیا گیا جس میں تمام مطالبات کو درست تسلیم کرتے ہوئے عملدرآمد کیلئے کچھ وقت لیا گیا۔ ہیلتھ سیکرٹری اورحکومت نے حسب روایت اس بار بھی دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے مطالبات کو یکسر نظرانداز کیا۔ حتیٰ کہ بجٹ میں بھی ڈاکٹرز کمیونیٹی کے مسائل حل کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی، جبکہ حکومتی وزراء کیلئے اربوں روپے گاڑیوں، مراعات اورلوٹ مار کے لئے فنڈز مختص کئے گئے۔

ڈاکٹروں کی حالیہ ہڑتال کے دوران وزیرآعظم آزادکشمیر نے ڈاکٹروں کو دہشت گرد اور ڈاکو کہہ کر ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اس پر ڈاکٹروں کی جانب سے شدید غصے کا اظہار کیا گیا۔ اس کے خلاف 4 جولائی 2022ء کو کشمیر کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔

ان احتجاجی مظاہروں سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی تقریر کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فوری معافی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے آئندہ وزیرآعظم کو ہیلتھ سروس دینے سے انکار کرتے ہوئے مطالبات پورے ہونے تک ہڑتال جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

محنت کشوں کی ملک گیر تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کے وفود نے ان احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوکر ڈاکٹروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ سمجھتا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کا بحران جوں جوں گہرا ہوتاجا رہا ہے توں توں محنت کش طبقے پر حکمرانوں کے حملے تیز تر ہوتے جا رہے ہیں۔ مہنگائی، نجکاری، ڈاون سائزنگ وغیرہ کے نتیجے میں محنت کش عوام کا جینا ناممکن بن چکا ہے۔ مگر اب محنت کش پورے ملک میں اس معاشی جبر کے خلاف احتجاج کی راہ اپنا رہے ہیں۔ یقیناً مذاحمت ہی وہ واحد راستہ ہے جو بہتر زندگی کی امید دیتا ہے۔ آج کشمیر بھر کی طرح پورے پاکستان میں بھی مختلف سرکاری و نجی اداروں کے محنت کش سراپا احتجاج ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان بکھری ہوئی تحریکوں کو منظم کرتے ہوئے ایک ملک گیر ہڑتال کی جانب بڑھا جائے۔

Comments are closed.