|رپورٹ: ریڈورکرزفرنٹ، بلوچستان|
دکی کے علاقے میں واقع ایک کوئلے کی کان میں گذشتہ روز زہریلی گیس بھرنے سے دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں کان کا ایک حصہ زمین بوس ہو گیا جس کے نتیجے میں 6 کان کن ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے۔ اس کے علاوہ 19مزدور بے ہوش ہوگئے مگر سات گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو عملہ غائب ہونے کیوجہ سے مقامی کانکنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کاروائی شروع کردی جس میں چار کانکنوں کی لاشوں کو نکال لیا گیا ہے۔ جبکہ مزید لاشیں اب تک ملبے تلے دفن ہیں جن کو نکالنے کے لیے کاروائیاں جاری ہیں۔ اس ضمن میں دکی کے اندر مزدور نمائندگان سے بات کرتے ہوئے یہ بات سامنے آئی کہ ہمیشہ کی طرح بشمولِ مائینز انسپکٹر متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی بھی حال پوچھنے نہیں تک نہیں آیا۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے اندر کوئلے کی کانوں میں روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ گذشتہ چند ماہ میں ہی ایسے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں مگر حکمرانوں اور ریاستی داروں کی مجرمانہ خاموشی برقرار ہے۔ ان تمام خونخوار واقعات کی روک تھام کے لیے کسی بھی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔ تمام تر حادثات کی وجوہات مجرمانہ غفلت اور حفاظتی اقدامات کا فقدان ہے جس کے ذمہ داران مائنز ڈیپارٹمنٹ اور مائنز مالکان ہیں اور ان کے آپسی گٹھ جوڑ کے باعث سینکڑوں مزدور اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ 18 سالوں میں صرف بلوچستان کے اندر کوئلے کی کانوں میں اب تک 1200 کے قریب مزدور شہید ہوچکے ہیں۔
ہم ریڈورکرزفرنٹ کی جانب سے آئے روز ہونے والے ایسے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور حکامِ بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات اْٹھائے۔ بصورتِ دیگر ہم ملک بھر میں کانکوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے والی قوتوں کیخلاف ایک منظم لائحہ عمل تشکیل دینگے۔