گوادر: سامراجی منصوبے سی پیک کے جھومر گوادر میں عام عوام پینے کے پانی تک سے محروم

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، گوادر|

سی پیک کے منصوبے میں کلیدی اہمیت رکھنے والے شہر گوادر میں پانی کی قلت ایک بار پھر شدت اختیار کر رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں سی پیک کے ذریعے آنے والی خوشحالی کے خواب دکھا کر ہماری بنیادی ضروریات زندگی کو چھین لیا گیا ہے۔

یاد رہے گوادر شہر کا رقبہ محض 14.7 مربعہ کلومیٹر ہے اور وہ بھی سی پیک سے صرف دو سڑکیں، ایسٹ ایکسپریس وے اور میرین ڈرائیو شاہراہ، وصول کر پایا ہے۔ اس میں بھی صرف ایک سڑک عام عوام استعمال کر سکتے ہیں وہ بھی اس وقت جب وی آئی پی موومینٹ نہ ہو رہی ہو۔

اس کے علاوہ گوادر میں ’انکاڈہ‘ اور ’سوڈ ڈیم‘ کے نام سے دو بڑے ڈیمز ہیں جو پہلے تو گوادر اور جِیوَنی دونوں کو پانی فراہم کرتے تھے لیکن چونکہ ترقی آتے ہی سارا پانی ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کو مہیا کیا جا رہا ہے اس لیے عام عوام پیاس سے مر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اس وقت گوادر شہر کے اندر کچھ وی آئی پی سوسائٹیز کو چھوڑ کر باقی سب جگہ پانی کی سپلائی بند ہے جن میں سے اہم علاقوں میں پرانا ملابند وارڈ، نِگْوَری وارڈ، بلوچ وارڈ، کوماڈی وارڈ، کوہ بن وارڈ، سہرابی وارڈ، تھانہ وارڈ، بخشی کالونی، ٹی ٹی سی کالونی، فقیر کالونی وغیرہ شامل ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ گوادر بازار کے اندر کی صورتحال ہے باقی شہر سے باہر گاؤں میں تو پانی مہیا ہی نہیں کیا جاتا، جہاں لوگوں کو بارش کے پانی یا ٹینکرز پر گزارا کرنا پڑتا ہے۔

تحصیل جِیوَنی چونکہ گْوادر سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ وہاں پر ترقی کے ثمرات کا پہنچنا ایک خواب ہے۔ اسی لیے جِیوَنی میں بھی پانی جیسے بنیادی سہولیات کا فقدان بڑھتا جارہا ہے۔

اگر سی پیک کے ثمرات کا 0.001 فیصد حصہ بھی ڈیسالینیشن پلانٹ لگانے پر خرچ کیا جائے تو گوادر پانی کی قلت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھٹکارہ پا سکتا ہے لیکن چونکہ عوامی نمائندگان کی عیاشیاں ہی اس سی پیک کے ثمرات سے وابستہ ہیں اس لیے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھ کر اپنی تجوریاں بھرنے کا عمل جاری رہے گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ مطالبہ کرتا ہے کہ گوادر کے لوگوں کو فی الفور پانی جیسی بنیادی ضرورت فراہم کی جائے۔ ریڈ ورکرز فرنٹ ترقی کے نام پر لوگوں سے بنیادی ضروریات زندگی چھیننے اور محض سیاسی مہم چلانے اور محنت کش عوام کو جھوٹے وعدوں سے ورغلانے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پرپانی کی کمی کا مسئلہ حل کیا جائے۔

Comments are closed.