آزاد کشمیر: شعبہ صحت کے محنت کشوں کا اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاجی ریلی اور جلسے کا انعقاد

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کشمیر|

ریاست پاکستان سرکاری اداروں کی نجکاری، تنخواہوں میں کٹوتیاں، مستقل روزگار کے خاتمے سمیت دیگر بے شمار مزدور دشمن اقدامات انتہائی تیزی سے پے در پے لاگو کرتی جا رہی ہے۔ محنت کشوں کو حاصل تمام نام نہاد آئینی حقوق بھی آج ریاست انتہائی جابرانہ انداز میں ان سے چھین رہی ہے۔ پورے پاکستان کی طرح یہ عمل آج پاکستان زیر انتظام کشمیر میں بھی تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ اس محنت کش دشمن عمل کا شکار پاکستان زیر انتظام کشمیر کے شعبہ صحت کے ملازمین بھی ہیں۔

پاکستان زیر انتظام کشمیر کے شعبہ صحت کے ملازمین رسک الاؤنس، کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی، لازمی سروس ایکٹ کے خاتمے اور میس ڈریس الاؤنس کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی مطالبات کے حق میں ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن کے زیر اہتمام احتجاج جاری ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں YDA ،YNA ،PMA اور LHW تنظیموں پر مشتمل صحت کے تمام اداروں کے محنت کش شامل ہیں۔

گزشتہ کئی روز سے محکمہ صحت کے محنت کش کام کے دوران سیاہ پٹیاں باندھے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے سراپا احتجاج ہیں مگر تادم تحریر حکمران طبقے کی طرف سے کسی قسم کی شنوائی نہیں کی گئی۔ اس بے حسی کے خلاف 5 مارچ کو مذکورہ بالا تنظیموں کے اتحاد پر مشتمل ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن کی قیادت میں راولاکوٹ کے مقام پر ایک احتجاجی ریلی اور جلسے کاانعقاد بھی کیا گیا۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ صحت کے ملازمین کے نمائندوں نے کہا کہ کرونا وباء کے خلاف اپنی جان خطرے میں ڈال کر ہم بے سروسامانی کی کیفیت میں بھی اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود حکمران طبقہ اور بیوروکریسی اپنی مزدور دشمن استحصالی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ہمارے جائز مطالبات ماننے سے انکاری ہے۔ لیکن ہم بھی اپنے مندرجہ بالا مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹنے والے اور اس علامتی ہڑتال کو وسیع کرتے ہوئے پورے آزاد کشمیر کے اداروں کی بندش پر مبنی ہڑتال میں تبدیل کر دیں گے۔

ریڈورکرز فرنٹ اس احتجاجی تحریک میں روز اول سے ہی بھرپور شرکت کر رہا ہے اور ملازمین کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

اسی طرح ہم سمجھتے ہیں کہ آج ریاست پاکستان کی مزدور دشمن پالیسیاں نا صرف ملک گیر سطح پر جاری ہیں بلکہ مستقبل میں ان میں مزید شدت آئے گی۔ لہٰذا ان پالیسیوں کے خلاف ملک گیر جدوجہد آج بہت ہی زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ اس ملک گیر تحریک کا نقطہ آغاز ایک ملک گیر عام ہڑتال سے بہتر نہیں ہو سکتا۔ آزاد کشمیر کے شعبہ صحت کے ملازمین کو بھی اب عام ہڑتال کی بحث کو اپنی صفوں میں اتارنا ہوگا اور جیسے آزاد کشمیر میں شعبہ صحت کے ملازمین نے اتحاد قائم کیا ہے اسی طرح ملک گیر سطح پر باقی تمام سرکاری اداروں اور نجی صنعتوں کے محنت کشوں کے ساتھ اتحاد قائم کرنا ہوگا۔ ایک ملک گیر عام ہڑتال کی صورت میں ہی آج نا صرف درپیش فوری مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے بلکہ ان تمام مسائل کے مستقل حل کیلئے سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے جدوجہد کو بھی تیز کیا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.