کراچی: مطالبات کی منظوری کیلئے شیلڈ کارپوریشن فیکٹری کے محنت کشوں کی ہڑتال

|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ، کراچی|

شیلڈ کارپوریشن پاکستان میں چھوٹے بچوں کے استعمال کی اہم ترین مصنوعات جیسے فیڈرز و ڈائپر جیسی اشیاء تیار کرنے والا ایک بڑا ادارہ ہے۔

منڈی میں ان کی مصنوعات کی اہمیت کے سبب ان کے منافعے کروڑوں سے بھی تجاوز کرتے ہیں اورمالکان نئے سے نئے فیکٹری یونٹس بنارہے ہیں۔لیکن اس ادارے میں بنیادی نوعیت کی مصنوعات تیار کرنے والے محنت کش بدترین استحصال کا شکار ہیں۔

بونس، سالانہ و بیماری کی صورت میں یا کوئی ہفتہ وار چھٹی بھی نہیں دی جاتی۔

فیکٹری میں اب تک مختلف حادثات میں مشینوں میں ہاتھ آنے سے نصف درجن سے زائد مزدور اپنے انگلیوں اور ہاتھوں سے محروم ہوچکے ہیں، جنہیں کسی قسم کی کوئی مراعت یا سہولت نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ ای او بی آئی، پینشن و گریجویٹی جیسی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جاتیں۔

منڈی میں ان مصنوعات کی مسلسل مانگ کی موجودگی مالکان کے منافعے بڑھاتی ہے وہیں محنت کشوں کے اسی بدترین استحصال سے بھی مالکان زیادہ سے زیادہ منافع نچوڑ رہے ہیں۔ محنت کش وقتاً فوقتاً حالات کی بہتری کا مطالبہ کرتے چلے آرہے تھے، لیکن ان کی شنوائی کرنے کی بجائے انتظامیہ نے ایسے محنت کشوں کو جبراً برطرف کرنا شروع کردیا تاکہ ان آوازوں کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

لیکن مارچ کے پہلے ہفتے تک فیکٹری کے محنت کشوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور ان تمام ناانصافیوں اور خاص کرسالانہ منافعوں میں سے 5فیصدجوکہ محنت کشوں کو بونس کی شکل میں دیا جاتا ہے کے قانون کی خلاف ورزی پر فیکٹری کے محنت کشوں نے ہڑتال کرتے ہوئے پیداوار روک دی۔5 فیصد کی مد میں محنت کشوں کو محض 2700 روپے فی کس ادائیگی کی گئی۔

ہڑتال 8 مارچ 2023ء کو پورا دن جاری رہی۔ ہڑتالی محنت کش یہ بھی مطالبہ کررہے تھے کہ ان کے جبراً برطرف کیے گئے محنت کش ساتھیوں کو بھی بحال کیا جائے۔ ہڑتال کا سلسلہ اگلے روز بھی جاری رہا جسے مختلف سیاسی جماعتوں کے لوکل نمائندوں کو بیچ میں ڈال کر انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد چند محنت کشوں کو بحال کیا گیا اور کہا گیا کہ باقی مطالبات بھی جلد ہی پورے کیے جائیں گے۔

اب اتنے دن گزرنے اور خاص طور پررمضان میں ہونے والی کمر توڑ مہنگائی کے سبب محنت کش شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ انتظامیہ اب وعدہ خلافی کرتے ہوئے مطالبات کی منظوری سے مکر رہی ہے۔ محنت کشوں کی جانب سے مذاکرات کے لیے کوشش کرنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے لوکل نمائندوں کو بھی مالکان نے ان کے اعلیٰ سیاسی لیڈران کی جانب سے دباؤ ڈال کر خاموش کروا دیا ہے۔

محنت کشوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسے ہی حالات رہے تو وہ جلد ہی دوبارہ ہڑتال کی جانب بڑھیں گے اور اس بار تمام مطالبات کی عملداری تک یہ ہڑتال جاری رہے گی اور ساتھ ساتھ ان کے پروڈکٹس کی بائیکاٹ کے لیے مہم کا آغاز کیا جائے گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ شیلڈ کارپوریشن کے محنت کشوں کے تمام مطالبات کو جائز سمجھتا ہے اور اس جدوجہد میں مکمل حمایت اور تعاون کرنے کا اعلان کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سبھی سیاسی پارٹیاں سرمایہ داروں کی نمائندہ پارٹیاں ہیں۔ ان پر اعتماد کرنے کے بجائے محنت کشوں کو اسی اہم ترین اوزار یعنی ہڑتال کی طاقت پر ہی اعتماد کرنا ہوگا، اسی ہڑتال کی وجہ سے ہی پچھلی بار مالکان مذاکرات پر مجبور ہوئے تھے۔ اس بار کی ہڑتال کو بھرپور تیاری سے کرتے ہوئے تمام مطالبات منوائے جاسکتے ہیں۔ ریڈ ورکرز فرنٹ شیلڈ کارپوریشن فیکٹری کے محنت کشوں کے ساتھ ہے۔

Comments are closed.