|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، کراچی|
سندھ حکومت کی جانب سے یکم جولائی 2024ء سے تمام نجی صنعتوں اور فیکٹریوں میں کم از کم اجرت 37 ہزار کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن اس کے باوجود کراچی کی اکثریتی فیکٹریوں میں ابھی بھی مزدوروں کو کم از کم اجرت محض 32 ہزار دی جا رہی ہے یا بعض جگہوں پر تو اسے بھی کم۔ مختلف فیکٹریوں کے محنت کشوں میں اس حوالے سے بحث جاری ہے اور مزدور شدید بے چینی کا اظہار کر رہے ہیں۔
اسی طرح آرٹسٹک ملینیرز جو کہ گارمنٹس ایکسپورٹ کرنے میں پاکستان میں تیسرے نمبر پر آتی ہے۔ اس کے فیکٹری مالکان مزدوروں کی محنت کا بدترین استحصال کر کے ہر سال اربوں روپے کا منافع کماتے ہیں۔ اس فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور روز یہی بحث انتظامیہ اور مینجمنٹ سے کیا کرتے تھے کہ ہماری اجرت کب بڑھائی جائے گی۔
اسی اثناء میں اکتوبر کے مہینے میں آرٹسٹک ایم 2 یونٹ گارمنٹ فنشنگ ڈیپارٹمنٹ کے مزدوروں نے 2 گھنٹوں کے لیے کام بند ہڑتال کر دی۔ جس کی بنیادی وجہ ہر مہینے انتظامیہ کی طرف سے بار بار یہ بتایا جانا تھا کہ اجرت اس ماہ سے بڑھے گی لیکن اجرت بڑھنے کی طرف نہیں جاتی تھی۔
دو گھنٹے کی ہڑتال کے بعد جہاں انتظامیہ نے فوراً نوٹیفکیشن جاری کیا کہ نہ صرف اجرت بڑھائی جا رہی ہے بلکہ ہر ماہ بقایا جات بھی ادا کیے جائیں گے۔ ہڑتال کے نتیجے میں ایک طرف تو اجرت بڑھائی گئی ہے تو دوسری طرف زیادہ تر محنت کشوں کے لیے اوور ٹائم کم یا پھر ختم کر دیا گیا ہے۔
یہ واضح رہے کہ ہر فیکٹری میں کام کرنے والے محنت کش گزشتہ کئی سالوں سے محض مقررہ وقت کی محنت ہی نہیں بلکہ اوور ٹائم بھی لازمی کرتے ہیں کیونکہ موجودہ اجرتیں گھر بار چلانے کے لیے پوری ہی نہیں پڑتیں، اسی لیے تمام محنت کش اوور ٹائم لگانے کی تگ و دو میں رہتے ہیں، کیونکہ اوور ٹائم کا مقررہ نام نہاد قانونی معاوضہ باقی ماندہ اجرت کے دو گنا ہوتا ہے یعنی اوور ٹائم کی اجرت ڈبل ہوتی ہے، لیکن اس ڈبل اجرت پر بھی زیادہ تر جگہوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
اس کے علاوہ ایریر اماؤنٹ (یہ وہ رقم ہوتی ہے جو جس مہینے حکومت نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہو، تب سے لے کر جس مہینے فیکٹری نے تنخواہوں میں اضافہ کیا، وہ اضافے کی تمام رقم مزدوروں کو دی جاتی ہے) کے پیسے بھی کافی مزدوروں کو نہیں ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سپر وائزر اور سکلڈ لیبر کا اوور ٹائم بند کر دیا گیا ہے اور کام کا دورانیہ دس گھنٹے کر دیا گیا۔
یہ وہ تمام پینترے ہیں جن کے ذریعے سرمایہ دار تنخواہوں میں اضافہ کی گئی رقم ہڑپ رہے ہیں۔ لیکن انقلابی کمیونسٹ پارٹی یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ مزدوروں کی تنخواہوں میں چند ہزار کا اضافہ کوئی تبدیلی نہیں لا سکتا کیونکہ جس حساب سے اجرتوں میں اضافہ ہوا، مہنگائی میں اس سے دگنا اضافہ تو محض پچھلے دو ماہ میں ہوا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ مزدوروں کو کم از کم اجرت ایک تولہ سونا کے برابر کرنے کی جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے۔ ساتھ ساتھ اس پورے نظام کو اکھاڑ کر مزدور راج کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے دنیا کو حقیقی جنت بنانے کا وقت آن پہنچا ہے۔