|تحریر: مارکسزم کے دفاع میں |
ہم ذیل میں ہاتھ سے لکھا ہوا 262 الفاظ پر مشتمل، ایک مختصر سا منشور شائع کر رہے ہیں، جو مبینہ طور پر لویجی مینجونی کی گرفتاری کے وقت اس کے پاس تھا۔ ہم اسے مکمل طور پر یہاں اس لیے شائع کر رہے ہیں کیونکہ سرمایہ دارانہ میڈیا نے اس کی اشاعت سے انکار کر دیا ہے، حالانکہ وہ اس میں سے کچھ اقتباسات کا حوالہ دیتے ہیں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
اس کی وجہ بالکل واضح ہے۔ وہ ان وجوہات پر بات نہیں کرنا چاہتے جنہوں نے یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او پر فائرنگ کے واقعے کو جنم دیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارے ملک سے بے پناہ منافع لوٹنے والی حفظانِ صحت کی صنعت کی خون آشام جونکوں کے خلاف غصے اور طبقاتی نفرت کے جذبات، جن کا اظہار مینجونی نے کیا ہے، سیاسی منظر نامے پر موجود لاکھوں امریکی لوگوں میں پائے جاتے ہیں۔
معیاری یا مناسب حفظانِ صحت کی دستیابی سے رو گردانی کے ذریعے ہزاروں اموات کے ذمہ دار سی ای او کے قتل پر ہلکی پھلکی ہمدردی کے برعکس قاتل کے لیے ہمدردی کے سیلاب نے امریکی حکمران طبقے کے دلوں میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔
مینجونی کا مبینہ منشور پہلی بار ایک آزاد صحافی کین کلپنسٹائن کے بلاگ پر مکمل طور پر شائع ہوا۔ اگرچہ ہم اس کے ماخذ کی تصدیق نہیں کر سکتے، لیکن ہمارے پاس اس کی صداقت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
”فیڈرل حکام کے نام، میں اپنی بات مختصر رکھوں گا کیونکہ میں ہمارے ملک کے لیے کی جانے والی آپ کی خدمات کا احترام کرتا ہوں۔ آپ کو طویل تحقیقات سے بچانے کے لیے، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ میں کسی کے ساتھ کام نہیں کر رہا تھا۔ کچھ بنیادی سوشل انجینئرنگ، بنیادی CAD (Computer-aided Design) اور بے تحاشا صبر کے ساتھ یہ خاصا معمولی کام ہے۔ اگر اسپائرل نوٹ بک موجود ہو، تو اس میں کچھ منتشر نوٹس اور کرنے والے کاموں کی فہرستیں (To Do Lists) موجود ہیں جو اس کا خلاصہ پیش کرتی ہیں۔ میرا ٹیکنالوجی کا نظام کافی محفوظ ہے کیونکہ میں انجینئرنگ کے شعبے میں کام کرتا ہوں، اس لیے غالباً وہاں زیادہ معلومات نہیں ملیں گی۔ میں کسی پریشانی یا صدمے کے لیے معذرت خواہ ہوں، لیکن یہ کرنا ضروری تھا۔ صاف طور پر، ان خون چوسنے والی جونکوں نے اس کی خود دعوت دی تھی۔ یاد رہے، امریکہ دنیا کا سب سے مہنگا حفظانِ صحت کا نظام رکھتا ہے، پھر بھی ہماری متوقع عمر (Life Expectancy) عالمی درجہ بندی میں تقریباً 42 ویں نمبر پر ہے۔ یونائیٹڈ (ناقابلِ فہم طور پر) امریکہ میں منڈی میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے ایپل، گوگل اور والمارٹ کے بعد سب سے بڑی کمپنی ہے۔ یہ بڑھتی گئی اور مزید بڑھتی گئی لیکن ہماری متوقع عمر؟ نہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ (ناقابلِ فہم طور پر) بہت طاقتور ہو چکی ہیں اور انہوں نے ہمارے ملک میں بے تحاشہ منافعوں کی لوٹ مار جاری رکھی ہے کیونکہ امریکی عوام نے انہیں یہ سب کرنے دیا ہے۔ یقینا مسئلہ زیادہ پیچیدہ ہے، لیکن میرے پاس جگہ نہیں ہے اور صاف طور پر میں یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ میں سب سے زیادہ اہل شخص ہوں جو مکمل دلائل پیش کرے۔ لیکن بہت سے لوگوں نے (مثلاً: روزنتھل، مور) کئی دہائیوں پہلے ہی کرپشن اور لالچ کو اجاگر کیا ہے اور مسائل اب بھی برقرار ہیں۔ اس مرحلے پر یہ آگاہی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ واضح طور پر طاقت کے کھیل کا معاملہ ہے۔ بظاہر میں پہلا شخص ہوں جس نے اس حقیقت کو اتنی بے رحم ایمانداری سے تسلیم کیا ہے۔“