کوہستان: ایک ناچتے ہوئے لڑکے کیلئے تالیاں بجانے پر جرگہ کے حکم پر لڑکی کو قتل کر دیا گیا

|رپورٹ: صدیق جان|

کوہستان میں لوکل جرگے کے حکم پر ایک لڑکی کو قتل کر دیا گیا ہے۔ لڑکی کو محض اس لئے قتل کر دیا گیا کیونکہ وہ ایک ناچتے ہوئے لڑکے کیلئے تالیاں بجا رہی تھی اور اس کی ویڈو سامنے آگئی۔

ہم جرگے کے اس فیصلے کی بھر پور مخالفت کرتے اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقع میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جرگہ قبائلی معاشرے کا ایک رجعتی ادارہ ہے جس میں اکثریت پسماندہ اور رجعتی ذہنیت رکھنے والے لوگ ہی فیصلے کرتے ہیں۔

کوہستان میں یہ اس قسم کا یہ پہلا واقع نہیں ہے بلکہ ہر سال درجنوں لڑکیاں اور لڑکے غیرت کے نام پر قتل کر دیے جاتے ہیں۔ 2012ء میں ایک اس طرح کا ایک واقع پیش آیا جس میں پانچ لڑکیوں کو اس لیے قتل کر دیا گیا تھا کیونکہ وہ ایک شادی کی تقریب میں ناچتے ہوئے لڑکوں کیلئے تالیاں بجا رہی تھیں۔ غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے اگرچہ قوانین موجود ہیں لیکن ان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا۔

اول تو اس طرح کے واقعات چھپائے جاتے ہیں، لیکن اگر کوئی واقع میڈیا تک پہنچ بھی جاتا ہے تو شاذ و نادر ہی کسی کو سزا ملتی ہے۔

کوہستان خیبرپختونخوا کا ایک دور دراز علاقہ ہیں جو کہ خواتین کیلئے کسی جہنم سے کم نہیں۔ یہاں پر صحت کی سہولیات نہ ہونے کی برابر ہیں۔ زچکی اور دوسری بیماریوں سے بھی ہر سال درجنوں خواتین مر جاتی ہیں۔ ایک طرف غربت اور دوسری طرف رجعتی کلچر اور، ٹرانسپورٹ اور سڑکوں کی انتہائی خستہ حالت کی وجہ سے بھی خواتین ہسپتالوں تک نہیں پہنچ پاتیں۔ خواتین اور بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس طرح کوہستان میں ذریعہ معاش زراعت اور مال مویشی پالنے پر منحصر ہے۔ یہ کام بھی خواتین ہی کرتی ہیں جبکہ خواتین مردوں کے جبر کا بھی شکار ہیں۔ ان علاقوں میں خواتین کیلئے تعلیم کی سہولیات بھی موجود نہیں اور خواتین کو سکول بھیجنا کلچر کے خلاف اور بے غیرتی تصویر کیا جاتا ہے۔

اس طرح کے انسانیت سوز واقعات کے خاتمے کیلئے قبائلی روایات و قبائلی نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ مگر اس خاتمے کیلئے ریاست کو وہاں پر رہنے والوں کیلئے نئے تعلیمی ادارے قائم کرنا ہوں جہاں مفت و معیاری تعلیم دستیاب ہو، اسی طرح نئے ہسپتال اور ٹرانسپورٹ و انفراسٹرکچر تعمیر کرنا ہوگا۔ کیا یہ سب کچھ پاکستان کی ریاست کرے گی؟ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ریاست میں نہ اتنی سکت ہے اور نہ ہی اس کیلئے ان رجعتی روایات کی بنیاد پر قتل ہونے والی خواتین کی اموات کی کوئی فکر ہے۔ بلکہ اُلٹا پاکستانی حکمران چاہتے ہیں کہ قبائلی روایات جیسی رجعتیت سماج میں موجود رہے، کیونکہ اسی رجعتیت پر ان کی حکمرانی قائم ہے۔ کوہستان سمیت پورے ملک کے محنت کش عوام کو متحد و منظم ہو کر پاکستان سے سرمایہ دارانہ نظام اور سرمایہ دارانہ ریاست کا خاتمہ کر کے سوشلسٹ نظام قائم کرنا ہوگا جس میں رجعتی قبائلی روایات کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہوگی اور جہاں ہر انسان کو پورے انسان کا درجہ ملے گا۔

Comments are closed.