امریکی سامراج کی وینزویلا پر حملے کی تیاریاں! دھمکیوں اورپابندیوں میں بھی شدت

|تحریر:ہینڈز آف وینزویلا|

گزشتہ چند روز میں امریکہ کی جانب سے وینزویلا کو دھمکیوں اور اشتعال انگیزی نے خطرناک صورتحال اختیار کر لی ہے۔ امریکی وزارت انصاف نے صدر مادورو اور وینزویلا کے دیگرسرکاری نمائندوں پر منشیات اسمگلنگ اور دیگر جھوٹے الزامات میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ امریکی وزارت خاجہ نے فردِ جرم عائد ہونے والے افراد کے حوالے سے ”گرفتاری میں مدد کے لئے اطلاعات“ کے لئے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے فوراً اعلان کیا کہ وہ کیریبین میں وینزویلا کے ساحلوں پر جنگی بحری جہاز بھیج رہا ہے تاکہ ”منشیات اسمگلنگ“ کا خاتمہ کیا جا سکے۔

ساتھ ہی وینزویلا کے لئے امریکی خصوصی ایلچی ایلیٹ ابرامز اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وینزویلا کے لئے ایک ”عبوری جمہوری فریم ورک“ کا اعلان کیا جس کا پہلا مرحلہ صدر مادورو کو صدارت سے ہٹانا ہے۔

ہمیں واضح ہونا چاہیے کہ یہ اسی ”حکومت کی تبدیلی“ کی کوشش کا تسلسل ہے جس کا آغاز 2019ء میں خود سے اعلان کردہ ”صدارت پر فائز“ یان گائڈو کی امریکی آشیرباد سے ہوا تھا۔ چھ ماہ تک واشنگٹن نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح وینزویلا کے صدر مادورو کی حکومت ختم کر دی جائے۔ سفارتی بدمعاشی، زہریلی میڈیا مہم، پابندیاں، تیل کی فروخت پر پابندیاں، فوجی بغاوت، فوجی مداخلت کی دھمکیاں، سرحد پر اشتعال انگیزی اور دیگر ایسے ہی حربے استعمال کرنے کے باوجود امریکی سامراج ناکام ہو گیا۔ صدر مادورو کی حکومت قائم و دائم ہے۔ اپنے ہی گروہ سے کرپشن کے الزامات اور کولمبیئن منشیات اسمگلنگ گروہوں کے ساتھ تعلقات نے اپوزیشن لیڈر اور امریکی گماشتے یان گائڈو کی ساکھ برباد کر دی ہے۔

امریکہ میں یہ انتخابات کا سال ہے۔ ٹرمپ کو کرونا وبا پر خوفناک بدانتظامی اور شدید معاشی بحران کے حوالے سے گھمبیر مسائل کا سامنا ہے اور اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وینزویلا کے خلاف اشتعال انگیزی میں اضافہ کیا جائے تاکہ اندرونِ ملک اپنی ناکام پالیسیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

یہ خیال کہ ان اقدامات کا ”منشیات اسمگلنگ“ سے کوئی تعلق ہے، ایک بھونڈا مذاق ہے۔ امریکی محکمہ برائے انسداد منشیات کے مطابق امریکہ میں پکڑی جانے والی 92 فیصد کوکین کی پیداوار کولمبیا میں ہوتی ہے اور جنوبی امریکہ سے آنے والی 93 فیصد کوکین میکسیکووسطی امریکہ کے راستے سے آتی ہے۔ صرف 6سے 7 فیصد کوکین کیریبین کے راستے سے آتی ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کولمبیا میں ڈوکو حکومت اوروسطی امریکہ کے قریب مشرقی بحرالکاہل کے راستے پر فوجی بہادری دکھانے کے بجائے واشنگٹن کی توجہ وینزویلا پر کیوں مرکوز ہے۔

امریکہ کی ان سامراجی پابندیوں اور دھمکیوں کا ’منشیا کے الزامات‘ کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں جو کہ حقائق کے عین منافی ہیں۔

اگر ساز گار حالات میں بھی معاشی پابندیاں غیر قانونی ہیں اور جانوں کے ضیاع کا باعث ہیں تو پھر ایک عالمی صحتِ عامہ کے بحران میں وینزویلا اور کیوبا جیسی حکومتوں کی کرونا وبا کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کو بانجھ کرنے کی کوشش کرنا صریحاً سنگین جرم ہے۔ اپنی انتقامی کاروائیوں میں وینزویلا کی حکومت کی امریکہ سے اپنے شہریوں کو واپس لانے کی کوششوں کو بھی امریکہ بلاک کر رہا ہے جو اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ:

امریکہ فوری طور پر وینزویلا میں مداخلت اور دھمکی آمیز رویہ ختم کرے۔

وینزویلا اور کیوبا پر تمام پابندیوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

بینک آف انگلینڈمیں غیر قانونی طور پر ضبط کردہ 1.2 ارب ڈالر مالیت کے وینزویلا کے سونے کو فوری طور پر جاری کیا جائے تاکہ اسے فوری طور پر موجودہ صحتِ عامہ بحران میں استعمال کیا جا سکے۔

 

Comments are closed.