پی ٹی ڈی سی ہوٹلز کی نجکاری نامنظور!

|تحریر: احسان علی ایڈووکیٹ|

سرمایہ داروں کے مفادات کی ترجمان تبدیلی سرکار نے پی ٹی ڈی سی ہو ٹلز/ موٹلز کی نجکاری کا فیصلہ لیتے ہوئے ان میں کام کرنے والے سینکڑوں ملازمین کو بیک جنبشِ قلم ملازمت سے فارغ کرکے ان ملازمین اور ان کے خاندانوں کا معاشی قتل عام کر دیاہے۔ پی ٹی ڈی سی کے زیر انتظام چلنے والے یہ ہوٹلز پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں مگر ان کی سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں واقع ہے اور ہزاروں خاندانوں کا روزگار ان سے وابستہ ہے۔ ایک طرف تبدیلی سرکار ملک میں سیاحت کے فروغ اور سیاحت سے زرمبادلہ کمانے کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے اور وزیر اعظم یہ بتاتا نہیں تھکتا کہ پاکستان میں سیاحت سے کتنا پیسہ کمایا جاسکتا ہے مگر دوسری جانب پی ٹی ڈی سی موٹلز کی نجکاری کا اقدام اس سب کی نفی اور حکومتی عزائم کا پردہ چاک کرتا ہے۔

یہ تبدیلی سرکار ایک طرف ایکسپورٹرز، ٹیکسٹائل مالکان، شوگر مافیا، کارخانہ داروں اور آئی پی پیز کے مالکان کو مالی نقصانات کے ازالہ کے نام پر اب تک اربوں روپے سبسڈی دے چکی ہے اور دوسری طرف بظاہر غریبوں سے ہمدردی کا ناٹک کرنے والی اسی تبدیلی سرکار کی مزدور دشمن پالیسیوں کی وجہ سے اب تک لاکھوں محنت کش ملازمتوں سے فارغ ہو چکے ہیں اور مزدوروں کے معاشی قتل ِعام کا سلسلہ جاری ہے۔ آئے روز مختلف کارخانوں اور کمپنیوں سے مزدوروں کی چھانٹیاں کی جا رہی ہیں۔ گلگت بلتستان اور کے پی کے میں چلنے والے تمام پی ٹی ڈی سی ہوٹلز کو اچانک بند کرنے کا اعلان کرکے سینکڑوں ملازمین کو بے روزگار کر دیا گیاہے۔ اب کھربوں روپے کی مالیت رکھنے والے ان قیمتی ہوٹلز کو تبدیلی سرکار اپنے منظورِ نظر سرمایہ داروں کو کوڑیوں کے دام بیچ دیں گے۔ مشرف لیگ، پی پی پی اور نون لیگ کی مزدور دشمن حکومتوں کی پالیسیوں کی طرح موجودہ تحریک انصاف کی مزدور دشمن حکومت نے بھی سرمایہ داروں کو خوش کرنے کیلئے ٹریڈیونین سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ دار بغیر کسی رکاوٹ کے روزانہ کے حساب سے مزدوروں کو ملازمتوں سے نکال رہے ہیں، مزدوروں کی اجرتیں کم کرکے ان سے زبردستی آٹھ گھنٹے سے زیادہ کام لے کر بد ترین استحصال کر رہے ہیں۔

دوسری طرف مزدور یونینوں پر قابض غدار یونین لیڈران، مالکان اور انتظامیہ کے ساتھ گٹھ جوڑ سے محنت کشوں کو ان مظالم و زیادتیوں کے خلاف منظم جدوجہد سے روک رہے ہیں اور انہیں مفاہمت و سمجھوتہ پر مجبور کر رہے ہیں۔ایسے میں اب وقت آ گیا ہے کہ ملک بھر کے مزدور ان غدار یونین لیڈران سے نجات حاصل کرکے اپنے اندر سے نئی انقلابی قیادت چنیں تاکہ نجکاری کی پالیسی کے خاتمے، پرائیوٹائز کیے گئے تمام اداروں اور فیکٹریوں کو دوبارہ قومیانے، ٹریڈیونین سرگرمیوں پہ پابندیوں کے مکمل خاتمے، تمام برطرف شدہ مزدوروں کی بقایہ جات سمیت بحالی، مزدوروں کی تنخواہیں ایک تولہ سونا مقرر کرنے،کارخانوں اور کمپنیوں کے انتظامی، مالی اور اقتصادی معاملات چلانے میں حصہ داری، ملک سے بے روزگاری کے خاتمے کیلئے سرکاری سطح پر نئی صنعتوں و کارخانوں کے قیام، تمام سامراجی اداروں اور بنکوں کے قرضوں کی ادائیگی سے انکار اور مزدور دوست پالیسوں کے اجراء، مزدوروں، غریب کسانوں اور شہری غرباء کیلئے مفت علاج اور مفت تعلیم کی فراہمی اور بے روزگار افراد کو روزگار ملنے تک ماہانہ کم از کم 20 ہزار روپے کی ادائیگی جیسے تمام بنیادی مطالبات کے گرد ایک ملک گیر جدوجہدکا آغاز کیا جائے۔
گلگت بلتستان اور کے پی کے سمیت پورے ملک میں قائم تمام پی ٹی ڈی سی ہوٹلز کے ملازمین کو چاہیئے کہ وہ منظم ہوتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف لڑیں اور نجکاری کے خلاف اس جدوجہد کو باقی اداروں کے محنت کشوں کے ساتھ جوڑیں تاکہ اس سے مکمل چھٹکارہ حاصل کیا جا سکے۔

Comments are closed.