پشاور: ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف صوبے بھر کے ڈاکٹرز کی ہڑتال اور احتجاجی ریلی

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، پشاور|

خیبر پختونخوا کے تمام چھوٹے بڑے سرکاری ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کی نجکاری، مہنگے علاج، ادویات کی عدم فراہمی، سیاسی مداخلت،انتقامی کاروائیوں اور کرپشن کے خلاف گذشتہ روز ہڑتال کردی اور ایمرجنسی کے سوا تمام سروسز کو معطل کردیا۔

MTIایکٹ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے نام پر سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف گذشتہ روز خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی کال پر ہڑتال کی گئی اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے صوبائی اسمبلی تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں صوبے بھر کے ڈاکٹروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا۔ اس موقع پر احتجاجی ڈاکٹروں نے صوبائی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور  ’’ایم ٹی آئی ایکٹ‘‘ اور ’’ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی نامنظور‘‘ کے نعرے لگائے۔

ڈاکٹرز کی تمام نمائندہ تنظیموں پر مشتمل خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل(KPDC) کے رہنماؤں نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ MTIایکٹ کے نفاذ نے صوبے بھر کی عوام سے علاج معالجے کی رہی سہی سہولیات بھی چھین لی ہیں۔ MTIایکٹ کے نام پر صحت کا بیوپار شروع کردیا گیا جس کی وجہ سے علاج عوام کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے۔ او پی ڈی، ایکسرے اور لیبارٹری ٹیسٹوں کی فیسوں میں  اضافہ کرکے غریب عوام کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں دوائیاں ناپید ہوچکی ہیں۔  ہسپتالوں کی نجکاری سے غریب عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور عوام دشمن پالیسیاں کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ان عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتے ہوئے جبری تبادلے کیے جا رہے ہیں جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

احتجاجی ڈاکٹروں کے مزید کہنا تھا کہ اب ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کا نام پر ایک بل لایا جارہا ہےجس میں تما م اضلاع    کے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کردی جائے گی۔ اس قانون کے تحت ان تمام ہسپتالوں کا کنٹرول محکمہ صحت سے لے کر نجی بورڈ آف گورنرز کے حوالے کردیا جائے گا۔ یہ ہسپتال اپنے اخراجات کے لیے درکار رقم خود پیدا کریں گے۔ ڈاکٹروں کا مطالبہ تھا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی جیسے کالے قوانین کو فی الفور واپس لیا جائے۔ ہسپتالوں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں بند کی جائیں۔ ڈاکٹرز کے خلاف انتقامی کاروائیاں اور جبری تبادلے فوری روکے جائیں۔ اس دوران صوبائی وزیر صحت کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے جس نے روایتی بیان بازی کرتے ہوئے ڈاکٹروں کے تمام مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی جس کو رد کردیا گیا۔ ڈاکٹرز کی جانب سے22اپریل کی مہلت دی گئی ہے جس کے بعد احتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) خیبر پختونخوا کے ڈاکٹروں کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے اور اس جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ شریک ہوگا۔ تبدیلی سرکار کا عوام دشمن چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ ناصرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے پاکستان میں آئی ایم ایف کے ایما پر ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ پی آئی اے، ریلوے، واپڈا، ریلوے، سٹیل ملز سمیت دیگر عوامی ادارے بھی نجکاری کی زد میں ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کا واضح مطلب ہے کہ غریب عوام سے علاج کی رہی سہی سہولیات بھی چھین لی جائیں گی۔ ہسپتالوں کے اپنے اخراجات کے لیے درکار فنڈ خود تخلیق کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ پیسے علاج کی غرض کے لیے آنے والے غریب عوام کی جیبوں سے نکلوائے جائیں گے۔  مہنگائی کے حملوں نے پہلے ہی غریب عوام کی کمر توڑ  کر رکھ دی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ہسپتالوں کی نجکاری کی صورت میں بڑے پیمانے پر ڈاؤن سائزنگ کی جائے گی جس کے نتیجے میں ہزاروں ملازمین بشمول ڈاکٹرز کو بیروزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا جائے گا۔ مستقل ملازمت کا حق چھین لیا جائے گا اور ان کی جگہ کم تنخواہوں پر کنٹریکٹ بھرتیاں کی جائیں گی۔ نجکاری کے اس حملے کا مقابلہ جڑت اور اتحاد سے ہی کیا جاسکتا ہے۔

پنجاب میں بھی سرکاری ہسپتالوں میں MTIایکٹ کے نام نجکاری کی تیاری کی جارہی ہے جس کے خلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے نرسز اور پیرا میڈیکس کے ساتھ مل کر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ نجکاری کے اس حملے کا مقابلہ کرنے کے لیےخیبر پختونخوا کے ڈاکٹرز کو بھی اسی طرز نرسز اور پیرامیڈیکس کے ساتھ ملاتے ہوئے ایک متحد جدوجہدکا آغاز کرنا ہوگا، ساتھ ہی ساتھ عوام کو حکومت کی ان پالیسیوں کے حوالے سے آگاہ کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم چلانی ہوگی۔ نجکاری کے ان حملوں کے مقابلے، وزارت نجکاری اور نجکاری پالیسی کا خاتمہ نجکاری کی زد میں آئے تمام اداروں کے محنت کشوں پر مشتمل ایک وسیع تر اتحاد کی تشکیل کرتے ہوئے ایک ملک گیر عام ہڑتال سے ہی کیا جاسکتا ہے۔

Comments are closed.