پنجاب: محکمہ صحت کی نجکاری اور 37 ہزار ملازمین کا معاشی قتل عام

پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے دو ماہ قبل بنیادی مراکز صحت (BHU) اور رورل ہیلتھ سنٹرز (RHCs) کی نجکاری کے خلاف دیے گئے دھرنے پر ریاستی جبر کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں حملہ کیا گیا تھا۔ اس دھرنے کا بنیادی مطالبہ آئی ایم ایف کے احکامات پر صحت کے سرکاری اداروں کی نجکاری کا خاتمہ تھا تا کہ ایک طرف عوام سرکاری شعبے میں موجود صحت کی رہی سہی سہولیات سے محروم نہ ہوں جبکہ دوسری طرف ان صحت مراکز میں دو دہائیوں سے خدمات سر انجام دینے والے 37 ہزار کنٹریکٹ ملازمین کا روزگا ر بھی بچ سکے۔ ان ملازمین میں ڈاکٹرز سے لیکر پیرامیڈیکس اور نرسنگ سٹاف سب ہی شامل ہیں لیکن سب سے بڑی تعداد خواتین ہیلتھ ورکرز کی تھی۔ لیکن جون 2025 میں ان کا کنٹریکٹ ختم ہوگیا اور پنجاب حکومت نے اس کی تجدید (renewal) نہیں کی اور انہیں بیک جنبش قلم بیروزگار کر دیا گیا۔

نجکاری کی پالیسی کے تحت صرف ان 37 ہزار ملازمین کو ہی نوکریوں سے نہیں نکالا گیا بلکہ 37ہزار محنت کش خاندانوں کا معاشی قتل عام کیا گیا۔ جبکہ دوسری طرف کروڑوں عوام کو صحت جیسی بنیادی سہولت سے محروم کر دیا گیا۔

اس اقدام کا نتیجہ ایک دردناک المیے کی صورت میں سامنے آیا جب ایک لیڈی ہیلتھ ورکر روزگار چھن جانے کے صدمے سے جاں بحق ہو گئیں۔ اس لیڈی ہیلتھ ورکر کی صدمے سے موت کوئی قدرتی حادثہ نہیں بلکہ مریم نواز اور پنجاب حکومت کی طرف سے کیا گیاایک منظم قتل ہے۔ یہ اس قاتل حکومت کا جرم ہے جو آئی ایم ایف کی غلامی میں انسانی جانوں کو روند رہی ہے اور دوسری طرف اشرافیہ کی مراعات اور عیاشیاں ہر سال بڑھ رہی ہیں۔

حالیہ صوبائی بجٹ میں پنجاب حکومت نے وزیروں، مشیروں، اور افسران کے پروٹوکول، گاڑیوں، دفاتر اور بیرون ملک دوروں کے لئے اربوں روپے رکھے ہیں، جب کہ صحت کے لیے ترقیاتی بجٹ کو کم کیا گیا ہے۔ صرف VIP سیکیورٹی کے لئے پنجاب حکومت نے سالانہ 37 ارب روپے رکھے ہیں — اور 37 ہزار ہیلتھ ملازمین کو جبری برطرف کر دیا گیا۔ کیا یہ اتفاق ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہ ایک سوچا سمجھا طبقاتی حملہ ہے۔

پنجاب حکومت محض صوبائی حکومت نہیں بلکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی گماشتہ ایجنسی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ معاہدوں کے تحت حکومت نے آؤٹ سورسنگ کے نام پر عوامی ادارے سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس پالیسی کا مطلب ہے: مزدوروں کا معاشی قتل، بیروزگاری، لاعلاجی، مہنگائی، تعلیم اور علاج کی عوامی سہولیات کا خاتمہ اور دوسری طرف چند امیر افراد کی عیاشی اور لوٹ مار۔

اس سارے عمل میں جہاں ریاست اوروفاقی حکومت کیساتھ پنجاب حکومت بھی اس معاشی قتل کی سرغنہ ہے وہاں گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب اور آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (اگیگا) پنجاب کی قیادت بھی اس قتل عام میں برابر کی شریک ہے جس نے بار بار ملازمین و محنت کشوں کی شاندار احتجاجی تحریکوں کو دھوکہ دے کر اور انہیں دائروں میں گھما کر تھکاتے ہوئے زائل کیا ہے اور یوں درحقیقت حکومت کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا ہے۔ اس قیادت کی سیاست اور نظریات حکومت کی سیاسی پالیسی اور حکومتی نظریات یعنی مزدور دشمنی کیساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں۔


اگیگا پنجاب اور گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے پلیٹ فارم سے محکمہ صحت کی نجکاری کے خلاف جب احتجاج کی کال دی گئی تھی تو ہزاروں کی تعداد میں محنت کش و ملازمین نے ان احتجاجات میں بھرپور شرکت کی اور ہمیشہ کی طرح قیادت نے حکومت کیساتھ نام نہاد مذاکرات کر کے احتجاج کو ختم کردیا اور اس کے نتیجے میں ہزاروں بنیادی صحت کے مراکز کو سستے داموں بیچ دیا گیا اور ہزاروں مزدور وں کو نوکریوں سے بے دخل ہونا پڑا۔ اس کے باوجود بھی قیادت کوئی ٹھوس لائحہ عمل اپنانے سے پیچھے ہٹتی رہی اور اس کا سارا زور محنت کشوں و ملازمین کو مختلف حیلے بہانوں سے مایوس کرنے پر رہا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 2023 ء میں اگیگا پنجاب کی قیادت سرکاری سکولوں کی نجکاری کیخلاف چلنے والی شاندار احتجاجی تحریک کیساتھ بھی ایسے ہی غداری کر چکی ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی سمجھتی ہے کہ لڑائی ابھی جاری ہے اور محنت کش و ملازمین اسے جیت سکتے ہیں لیکن اس کے لئے سب سے پہلے اسے ان غدار قیادتوں سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے اپنی صفوں سے ایک تازہ دم،لڑاکا اور دیانتدار قیادت تراشنی ہو گی۔ اس کے لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب اور اگیگا پنجاب کے پلیٹ فارم پر موجود تمام تنظیموں اور ایسوسی ایشنز میں فوری طور پر انتخابات کرائے جائیں تا کہ محنت کش و ملازمین جمہوری طور پر اپنی قیادت منتخب کر سکیں اور پھر بوقت ضرورت اس کی بھرپور جواب طلبی بھی کر سکیں۔ صرف ان لڑاکا اور جمہوری بنیادوں پر سامنے آنے والی مزدور قیادت ہی نجکاری اور جبری برطرفیوں کیخلاف جدوجہد کو آگے بڑھا سکتی ہے اور اس جدوجہد کا دائرہ کار زیادہ سے زیادہ عوامی اداروں،صنعتوں اور محنت کشوں تک پھیلاتے ہوئے ایک عام ہڑتال کی جانب بڑھ سکتی ہے جو نجکاری کا وار روکنے کے لئے ایک موثر ڈھال ثابت ہو گی۔

 

Comments are closed.