سندھ: نرسز کے عالمی دن کے موقع پر نرسز کی کام چھوڑ ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے

|رپورٹ: نمائندہ ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|

نرسز کے عالمی دن کے موقع پر روایتی تقریبات منعقد کرنے کی بجائے سندھ بھر میں اس دن کو یوم احتجاج کے طور پر منایا گیا تاکہ اپنے مطالبات اور مسائل کو اجاگر اور عوامی مسائل کی باری آنے پر بہرے ہوجانے والے حکمرانوں تک اپنی آواز پہنچائی جاسکے۔

12 مئی کو ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کی جانب سے صوبے میں کام چھوڑ ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس کے نتیجے میں ہر شہر میں احتجاجی مظاہرے، دھرنے اور ریلیاں نکالی گئی، جن میں کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ اس کے علاوہ سکھر، نواب شاہ، خیر پور میرس، نوشہرو فیروز، گمبٹ اور کشمور کے ساتھ ساتھ تمام شہروں میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

احتجاجی نرسز کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن پر ہونے کے سبب کرونا وبا کا شکار ہونے کے خطرے کے باوجود سبھی نرسز تندہی اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ لیکن اس وبائی بحران کے باوجود حکمرانوں اور افسران کی جانب سے ان پر مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں۔ نرسز کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی بھی کام کرنے سے انکاری نہیں ہوا لیکن اپنے تحفظ کی خاطر حفاظتی کٹس اور دیگر جائز مطالبے کرنے پر انہیں انتقامی کارروائیوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی کٹس(PPEs) کی ضرورت مستقل بنیادوں پر ہوتی ہے کیونکہ ایک آدھ بار ہی انہیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کا جبری ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے یا کوئی اور سزا دی جاتی ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ ہیلتھ ورکرز ہی نہ صرف رسک پر ہیں بلکہ بہت تیزی سے وبا کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔ اب تک ملک بھر میں 111 نرسز اس کا شکار ہو چکی ہیں اور ایک نرس نے اس جنگ میں اپنی جان کی بازی بھی ہار دی ہے۔ حکمرانوں کی تمام تر پالیسیاں منافعے اور پہلے سے امیر سرمایہ داروں کے تحفظ کیلئے بنائی جارہی ہیں جبکہ وبا کا سدباب کرنے والے ہیلتھ ورکرز کو جبری ٹرانسفر کے تحائف سے نوازا جا رہا ہے۔

نرسز کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی بھی کام کرنے سے انکاری نہیں ہوا لیکن اپنے تحفظ کی خاطر حفاظتی کٹس اور دیگر جائز مطالبے کرنے پر انہیں انتقامی کارروائیوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے اپنے بنیادی نوعیت کے مطالبات کے لیے احتجاج کرتے چلے آ رہے ہیں لیکن ہر بار ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انہیں جھوٹی تسلیاں، وعدے اور ضمانتیں دے کر گھر جانے کا کہا جاتا ہے، لیکن آج تک کسی مطالبے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ افسران کا مقصد بھی بس کسی بھی قیمت پر احتجاجی تحریک کو روکنا ہوتا ہے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ نرسز کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ نرسز کے مطالبات درج ذیل ہیں:

1۔ 2386 ایس پی ایس پاس نرسز کو ریگولر کیا جائے۔
2۔ انتقامی کاروائیوں اور جبری ٹرانسفر پوسٹنگ کا فی الفور خاتمہ کیا جائے۔
3۔ ہیلتھ رسک اینڈ پروفیشنل الاؤنس کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
4۔ سروس اسٹرکچر (فورٹیئر کے تحت) کا اجراء کیا جائے۔
5۔ حفاظتی کٹس بلا تعطل فراہم کی جائیں۔
6۔ سٹاف نرس، نرسنگ آفیسرز کی 18ویں سے 19ویں گریڈ میں پروموشن گریڈ بورڈ II کے تحت کی جائے۔
7۔ تمام نرسنگ سٹوڈنٹس SNEB کو باقی تمام بورڈز کی طرح پروموٹ کیا جائے۔

Comments are closed.