کراچی: تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں کابرطرفیوں کیخلاف کراچی پریس کلب پر احتجاج

|رپورٹ: نمائندہ ورکرنامہ|

تھل انجینئرنگ، سفاک انتظامیہ کا ایک اور ظالمانہ اقدام، مزید 21 محنت کش روزگار سے محروم کر دیے گئے، محنت کشوں کا پھر بھی ہار ماننے سے انکار، ظلم کے خلاف فتح تک جنگ جاری رکھنے کا عزم، غیر قانونی اور بلاجواز روزگار سے برطرفی کے خلاف تھل کے محنت کشوں کا کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ، ریڈورکرز فرنٹ، سوئی سدرن گیس کمپنی، آدم جی انجینئرنگ، جنرل ٹائر، پکسار اور دیگر اداروں سے محنت کشوں کے نمائندوں اور قائدین کی احتجاج میں شرکت۔

تفصیلات کے مطابق 5فروری 2018ء بروز پیر، بوقت 4بجے شام کراچی پریس کلب کے باہر تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس موقع پر تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں کے رہنما عمران اختر کا کہنا تھا کہ مظاہرے کا مقصد تھل انتظامیہ کی جانب سے نوکری سے نکالے گئے21 محنت کشوں کے اقدام کی مذمت کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روزگار سے محروم کیے گئے محنت کشوں کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے روارکھے جانے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کی تھی، جس کی پاداش میں انہیں روزگار سے محروم کردیا گیا۔ ایک سوال کہ جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں ہم نہ صرف ادارے میں موجود محنت کشوں کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں بلکہ اب ہم نے یہ سیکھ لیا ہے کہ سرمایہ داروں اور ان کی طفیلی انتظامیہ کے خلاف لڑائی ایک ادارے تک محدود کر کے نہیں لڑی جا سکتی۔ اس لیے اب ہم تمام محنت کشوں کے مسائل سے نجات کی جدوجہد میں بھی ہر اول کے طور پرشریک ہوں گے۔

اس موقع پرریڈ ورکرز فرنٹ کے لیاقت کلمتی، جنرل ٹائر سے اسرار احمد، سوئی سدرن گیس سے سعید خان، پکسار سے ارشاد اور آدم جی انجینئرنگ سے عادل بھائی نے تھل کے محنت کشوں کو یقین دہانی کرائی کے وہ ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ شریک ہوں گے۔ واضح رہے کہ تھل انتظامیہ کی جانب سے 21 محنت کشوں کو روزگار سے محروم کرنے کا اقدام 10 جنوری کو تھل انجینئرنگ میں محنت کشوں کے دھرنے کے بعد عمل میں لایا گیا جو10 جنوری کو شروع ہوا اور دودن تک جاری رہا۔ جس کی وجہ سے کمپنی میں پروڈکشن کا عمل رک گیا تھا۔ مگر انتظامیہ نے نہایت عیاری کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل ختم کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ دھرنا ختم کرایا اور اس کے بعد مسائل ختم کرنے کے بجائے 21 محنت کشوں کوروزگار سے محروم کردیا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ نے اس وقت بھی تھل کے محنت کشوں کے سامنے واضح کیا تھا کہ ہمیں انتظامیہ کی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے اور مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنا چاہیے۔

تھل انجینئرنگ کے محنت کشوں کی لڑائی میں ورکرنامہ کی رپورٹنگ ٹیم پہلے دن سے ہی اپنے فرائض بخوبی نبھاتی آ رہی ہے جس کے گواہ خود تھل کے محنت کش بھی ہیں۔ جب کوئی بھی اخبار تھل کے محنت کشوں کے مسائل کو اپنے صفحوں پر جگہ دینے کو تیار نہیں تھا۔ ورکرنامہ نے اپنا فرض اد ا کرتے ہوئے تھل کے محنت کشوں کے مسائل اور جدوجہد کو اپنے صفحات میں نمایاں جگہ دی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تھل کے محنت کشوں کی لڑائی اب فیصلہ کن مقام پر آن کھڑی ہے جس میں قیادت کا کردار انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ تھل انجینئرنگ میں محنت کشوں کی بے باک قیادت جیسی قیادتیں موجودہ وقت میں خال خال ہی نظر آتی ہیں۔ مگر محنت کشوں کی لڑائی کو آگے بڑھانے کے لیے بے باکی کے ساتھ ساتھ سچے نظریے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک سچا نظریہ ہی محنت کشوں میں موجود تذبذب سے چھٹکارا دلاتے ہوئے پوری قوت کے ساتھ میدان عمل میں اُترنے کا راستہ دکھا تا ہے۔ اس جانب اگرچہ کچھ پیش قدمی ہوئی ہے مگر اس کی رفتا بہت سست ہے جس کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم تھل کے محنت کشوں کو جدوجہد کا ایک شاندار باب رقم کرنے پر مبارک باد دیتے ہیں۔ مگر ساتھ ہی انہیں یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ اپنے مسائل سے نجات کے لیے آپ منظم ہوں، پھر منظم ہوں اوریہ کہ پھر منظم ہوں۔ اور یہ تین کام ایک سچے نظریے کے بغیر نہیں کیے جا سکتے۔ 

Comments are closed.