کراچی: جبری برطرفیوں کے خلاف اور ٹائم سکیل کے حصول کے لیے ویکسینیڑز کا احتجاجی دھرنا

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کراچی|

336 جبری طور پر برطرف کیے گئے ویکسینیڑز کی بحالی، ٹائم سکیل اور پروموشن کے لیے ویکسینیڑز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے کراچی پریس کلب کے باہر ایک ماہ اور 6 دن کا احتجاجی دھرنا دیا گیا۔

اس احتجاجی دھرنے میں سندھ بھر سے ویکسینیڑز شریک ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کا شعبہ انسانی صحت اور بالخصوص چھوٹے بچوں کو مختلف نوعیت کی بیماریوں سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی انہیں حکومت کی جانب سے مسلسل جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پہلے ہی کام زیادہ اور ان کی تعداد کم ہے ایسے میں ان کے 336 ساتھیوں کو جبراً برطرف کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ان کی فی الفور بحالی چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر صوبوں میں ویکسینیڑز کا ٹائم سکیل ان سے بہتر ہے۔ یہاں سندھ میں وہ پانچویں یا چھٹے سکیل پر بھرتی ہوتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ نویں سکیل پر ریٹائر ہو جاتے ہیں، جبکہ دیگر صوبوں میں 17ویں سکیل تک بھی ویکسینیڑز ریٹائر ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا دوسرا مطالبہ ٹائم سکیل کو بہتر کرنے کا ہے تاکہ انہیں بروقت بہتر سکیلز پر پروموشن مل سکے۔

سندھ حکومت معمول کے مطابق انتہائی بے حسی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کر رہی ہے، ویکسی نیشن کے نام پر امیر ممالک سے اربوں روپے کے فنڈز لے کر اپنی جیبیں گرم کی جارہی ہیں جبکہ اس شعبے کے ملازمین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرکے حملے کیے جارہے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت کا مقصد صرف پیسے کھانا ہے، لوگوں اور خاص کر چھوٹے بچوں کی صحت سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بظاہر آسان نظر آنے والا یہ کام بغیر تکنیکی تربیت کے نہیں ہوسکتا، لیکن ان کے مطالبات کے حوالے سے حکومت کی بے حسی لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ سندھ کے دور دراز علاقوں میں جا کر انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے والے لگ بھگ چالیس دن سے سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمرانوں کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ بلکہ اس احتجاجی تحریک کے دوران کئی بار انہیں گرفتاریوں اور پولیس تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

حکومتی نمائندگان نے مطالبات کی منظوری کیلئے اب 15 دن کی مزید مہلت مانگی ہے۔ اس یقین دہانی پر فی الوقت احتجاجی دھرنا موخر کر دیا گیا ہے۔ احتجاجی ویکسینیڑز کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو اس سے بڑے پیمانے کی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان مسلسل ان کے دھرنے میں شریک ہوکر اظہارِ یکجہتی کرتے رہے ہیں۔

Comments are closed.