کوئٹہ: ایپکا ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا احتجاجی کیمپ اور جلسے کا انعقاد!

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|

ایپکا ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے 5 دسمبر 2021ء سے محکمہ ہذا کے دفتر کے احاطے میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے۔ احتجاجی کیمپ میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر اظہار یکجہتی کے لیے وفود کی شرکت ہوتی رہتی ہے۔ اس احتجاجی کیمپ کے درج ذیل مطالبات ہیں:

1۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے تمام غیر متعلقہ افراد کو فوری بے دخل کیا جائے۔
2۔ ترمیم نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کو ترقیوں سے محروم رکھا جارہا ہے اور آسامیاں براہ راست پُر کی جارہی ہیں جس سے ملازمین میں شدید مایوسی کا پیدا ہونا لازمی امر ہے۔ سروس رولز میں ترمیم کرکے ملازمین کے ترقی کے کوٹے کو تحفظ دیا جائے۔
3۔ تمام برانچوں میں ہر سطح پر محکمے کے اندر سینئر و جونیئر کے فرق کو مد نظر رکھتے ہوئے ذمہ داریاں تفویض کی جائیں۔
4۔ کسی بھی ملازم کا اس کے اپنے زون سے باہر تبادلہ نہ جائے تاکہ ملازمین کو رہائش اور دیگر مسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے اور جس طرح ملازمت میں آنے کے لیے ضلعی کوٹہ مقرر ہے اسی طرح ہر ضلع کے ملازمین کے تبادلے ان کے ضلع سے باہر نہ کیے جائیں۔
5۔ آن لائن نظام کو فوری طور پر فعال کیا جائے اور غفلت برتنے والوں کے خلاف مکمل اور غیر جانبدار انکوائری کر کے ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔
6۔ فورس ڈیکلریشن نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین ڈیلی الاؤنس سے محروم ہیں۔ فوری طور پر فورس ڈیکلریشن کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔
7۔ ترقیاتی و غیر ترقیاتی فنڈ میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کی جائیں تاکہ ذمہ داران کی نشاندہی ہوسکے۔
8۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ملازمین روز اول سے کرائے کی ایک پرانی خستہ حال عمارت میں امور سرانجام دے رہے ہیں۔ حکومت کو اربوں روپوں کے ٹیکسز اکٹھا کرنے والوں کی اپنی عمارت نہ ہونا افسوس ناک ہے۔ نئی عمارت کے لیے PC-1 فوری طور پر بھجوایا جائے تاکہ محکمے کی ذاتی عمارت کا انتظام ہونے کی راہ ہموار ہو سکے۔

ان مطالبات کے گرد جاری اس احتجاج کے سلسلے میں احتجاجی کیمپ کے ساتھ ساتھ 16 دسمبر 2021ء کو ایک احتجاجی جلسے کا انعقاد بھی کیا گیا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ ایپکا ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام تر مطالبات کے لیے جدوجہد ہی ایک واحد راستہ ہے۔ مگر دوسری جانب ہم یہ بھی برملا کہتے ہیں کہ اس وقت بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں محنت کش طبقہ چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیکٹر سے ہو، بدترین استحصال اور جبر کا شکار ہے۔ آئے روز مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں بے تحاشا اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف جو ملازمین یا محنت کش کام کر رہے ہیں انہیں جبری برطرفیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی مالیاتی ادارے یعنی آئی ایم ایف کی سامراجی پالیسیوں کے تحت دلال حکمرانوں کی جانب سے ملک بھر میں محنت کش طبقے پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ حکمران طبقہ کی ان تمام تر ظلم اور استحصال پر مبنی پالیسیوں کے خلاف محنت کش طبقے کو متحد ہونا پڑے گا اور اپنے اتحاد کا اظہار وہ ملک گیر عام ہڑتال کے ذریعے ہی کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے 4 دسمبر کو لاہور میں ملک گیر محنت کش طبقے کے نمائندوں پر مشتمل مرکزی مزدور کنونشن کا کامیاب انعقاد ہوا جس کا بنیادی پیغام بھی مہنگائی، بے روزگاری، جبری برطرفیوں، نجکاری اور عالمی سامراجی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے تمام تر مزدور کُش پالیسیوں کے خلاف ملک گیر عام ہڑتال کرنا تھا۔ ہم یہی کہتے ہیں کہ اس وقت ملک گیر عام ہڑتال ہی محنت کش طبقے کی اتحاد، اتفاق اور اس کی قوت کا واحد اظہار ہو سکتا ہے، جس کی بنیاد پر محنت کش طبقہ اپنے دشمن یعنی حکمران طبقہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

Comments are closed.