فن اور طبقاتی جدوجہد
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ فن ایک ضمنی سامعاملہ ہے اور زیادہ اہم نہیں ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ انسانوں کے لئے انتہائی بنیادی نوعیت کاحامل ہے۔
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ فن ایک ضمنی سامعاملہ ہے اور زیادہ اہم نہیں ہے۔ لیکن حقیقت میں یہ انسانوں کے لئے انتہائی بنیادی نوعیت کاحامل ہے۔
| تحریر: سعادت حسن منٹو | بٹوارے کے دو تین سال بعد پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں کو خیال آیا کہ اخلاقی قیدیوں کی طرح پاگلوں کا تبادلہ بھی ہونا چاہئے یعنی جو مسلمان پاگل، ہندوستان کے پاگل خانوں میں ہیں انہیں پاکستان پہنچا دیا جائے اور جو ہندو اور […]
| تحریر: سعادت حسن منٹو | یہ کشمیر کی لڑائی بھی کچھ عجیب و غریب تھی۔ صوبیدار رب نواز کا دماغ ایسی بندوق بن گیا تھا جس کا گھوڑا خراب ہو گیا ہو۔ پچھلی بڑی جنگ میں وہ کئی محاذوں پر لڑ چکا تھا۔ مارنا اور مرنا جانتا تھا۔ چھوٹے […]
یہ کھیل یوم مئی کے پروگرام میں پیش کیا گیا۔ [تحریر: آدم پال] کردار سیٹھ کرم داد خان: 50 سال سے زائد عمر کا سیٹھ۔ خط والی داڑھی، توند نکلی ہوئی، سر پر خضاب لگایا ہوا ہے۔ کاٹن کی سفید رنگ کی مائع والی شلوار قمیض اور کالی واسکٹ، کالے […]
بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا دیوار ہے وہ اب تک جس میں تجھے چنوایا دیوار کو آتوڑیں، بازار کو آ ڈھائیں انصاف کی خاطر ہم سڑکوں پر نکل آئیں مجبور کے سر پر ہے شاہی کا وہی سایا بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے […]
[تحریر: ناصرہ بٹ] باجی جی، ادھر آجائیں۔ کہاں جانا ہے آپ کو؟ اس نے دو خواتین کو سٹیشن کے باہر چاند گاڑی کھڑی کر کے آواز دی۔ عورتیں مڑیں اور اس کی طرف چلنے لگیں۔ ۔ ۔ احد کی آج ہی شعبہ تعلیم میں تقرری ہوئی تھی۔ سارا دن وہ […]
[تحریر: ناصرہ وائیں] اس کے د ھیرے دھیرے اٹھتے قدم دائی کو کمرے سے باہر نکلتا دیکھ کر یکایک رک گئے۔ ذکیہ نے ایک امید بھری نظر سے دائی کو دیکھا۔ ’’کیا ہوا، میری رانی کیسی ہے؟وہ ٹھیک تو ہے؟‘‘ ’’ہاں ذکیہ!وہ بالکل ٹھیک ہے، شکر ہے اس ذات کا۔‘‘ […]
تحریر : ایلن ووڈز:۔ (ترجمہ : آدم پال) تغیر کا دور ’’مارکس سروینٹیز اور بالزاک کو باقی تمام ناول نگاروں سے زیادہ پسند کرتا تھا۔ ڈان کیخوٹے میں اسے پرانی رسمی شجاعت آخری سانسیں لیتی ہوئی نظر آئی جس کا ابھرتے ہوئے بورژوا سماج میں مذاق اْڑایا جاتا تھا۔‘‘