Art
اسٹیج ڈرامہ: وہ صبح ہم ہی سے آئے گی
یہ کھیل یوم مئی کے پروگرام میں پیش کیا گیا۔ [تحریر: آدم پال] کردار سیٹھ کرم داد خان: 50 سال سے زائد عمر کا سیٹھ۔ خط والی داڑھی، توند نکلی ہوئی، سر پر خضاب لگایا ہوا ہے۔ کاٹن کی سفید رنگ کی مائع والی شلوار قمیض اور کالی واسکٹ، کالے […]
دیوار کو آتوڑیں، بازار کو آ ڈھائیں!
بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا دیوار ہے وہ اب تک جس میں تجھے چنوایا دیوار کو آتوڑیں، بازار کو آ ڈھائیں انصاف کی خاطر ہم سڑکوں پر نکل آئیں مجبور کے سر پر ہے شاہی کا وہی سایا بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے […]
افسانہ: ’’پروفیسر‘‘
[تحریر: ناصرہ بٹ] باجی جی، ادھر آجائیں۔ کہاں جانا ہے آپ کو؟ اس نے دو خواتین کو سٹیشن کے باہر چاند گاڑی کھڑی کر کے آواز دی۔ عورتیں مڑیں اور اس کی طرف چلنے لگیں۔ ۔ ۔ احد کی آج ہی شعبہ تعلیم میں تقرری ہوئی تھی۔ سارا دن وہ […]
افسانہ: ’’بیٹی‘‘
[تحریر: ناصرہ وائیں] اس کے د ھیرے دھیرے اٹھتے قدم دائی کو کمرے سے باہر نکلتا دیکھ کر یکایک رک گئے۔ ذکیہ نے ایک امید بھری نظر سے دائی کو دیکھا۔ ’’کیا ہوا، میری رانی کیسی ہے؟وہ ٹھیک تو ہے؟‘‘ ’’ہاں ذکیہ!وہ بالکل ٹھیک ہے، شکر ہے اس ذات کا۔‘‘ […]
سروینٹیز کے شاہکار ناول ڈان کیخوٹے کی 400ویں سالگرہ پر لکھی گئی ایلن ووڈز کی خصوصی تحریر، دوسرا اور آخری حصہ
تحریر : ایلن ووڈز:۔ (ترجمہ : آدم پال) تغیر کا دور ’’مارکس سروینٹیز اور بالزاک کو باقی تمام ناول نگاروں سے زیادہ پسند کرتا تھا۔ ڈان کیخوٹے میں اسے پرانی رسمی شجاعت آخری سانسیں لیتی ہوئی نظر آئی جس کا ابھرتے ہوئے بورژوا سماج میں مذاق اْڑایا جاتا تھا۔‘‘
شاعری: کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف
کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف. . . جیسے ہر شخص پرحیرت کا فسوں طاری ہے
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم. . کہ ہو گا ہر اِک دشمنِ جاں کا سر خم