افسانہ: ’’پروفیسر‘‘
[تحریر: ناصرہ بٹ] باجی جی، ادھر آجائیں۔ کہاں جانا ہے آپ کو؟ اس نے دو خواتین کو سٹیشن کے باہر چاند گاڑی کھڑی کر کے آواز دی۔ عورتیں مڑیں اور اس کی طرف چلنے لگیں۔ ۔ ۔ احد کی آج ہی شعبہ تعلیم میں تقرری ہوئی تھی۔ سارا دن وہ […]
[تحریر: ناصرہ بٹ] باجی جی، ادھر آجائیں۔ کہاں جانا ہے آپ کو؟ اس نے دو خواتین کو سٹیشن کے باہر چاند گاڑی کھڑی کر کے آواز دی۔ عورتیں مڑیں اور اس کی طرف چلنے لگیں۔ ۔ ۔ احد کی آج ہی شعبہ تعلیم میں تقرری ہوئی تھی۔ سارا دن وہ […]
[تحریر: ناصرہ وائیں] اس کے د ھیرے دھیرے اٹھتے قدم دائی کو کمرے سے باہر نکلتا دیکھ کر یکایک رک گئے۔ ذکیہ نے ایک امید بھری نظر سے دائی کو دیکھا۔ ’’کیا ہوا، میری رانی کیسی ہے؟وہ ٹھیک تو ہے؟‘‘ ’’ہاں ذکیہ!وہ بالکل ٹھیک ہے، شکر ہے اس ذات کا۔‘‘ […]
تحریر : ایلن ووڈز:۔ (ترجمہ : آدم پال) تغیر کا دور ’’مارکس سروینٹیز اور بالزاک کو باقی تمام ناول نگاروں سے زیادہ پسند کرتا تھا۔ ڈان کیخوٹے میں اسے پرانی رسمی شجاعت آخری سانسیں لیتی ہوئی نظر آئی جس کا ابھرتے ہوئے بورژوا سماج میں مذاق اْڑایا جاتا تھا۔‘‘
کیسا سفاک تماشا ہے میرے چاروں طرف. . . جیسے ہر شخص پرحیرت کا فسوں طاری ہے
صدا آرہی ہے میرے دل سے پیہم. . کہ ہو گا ہر اِک دشمنِ جاں کا سر خم