کراچی: گرمی سے ہلاکتیں، کے الیکٹرک کو نیشنلائز کرو!
گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے والے تمام افراد انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دولت مند افراد شدید گرمی میں بھی ٹائی اور گرم سوٹ پہنے ہوئے نظر آتے ہیں
گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے والے تمام افراد انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دولت مند افراد شدید گرمی میں بھی ٹائی اور گرم سوٹ پہنے ہوئے نظر آتے ہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہراسمنٹ (Harassment)، ریپ، چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں اور اس جیسے سبھی مسائل کو پہلے ’’چندایک برے لوگوں کی ذاتی بد اخلاقیاں ‘‘سمجھا جاتا تھا، لیکن اب ان مسائل کویکسر مختلف اور بہتر نقطہ نظر سے دیکھا اور سمجھا جا رہا ہے
اس واقعے پر اتنے بڑے احتجاج اور ملک گیر سطح پر پھیلے غم و غصے میں ہمیں اجتماعی شعورمیں آگے کی جانب سفر بھی نظر آتا ہے۔ جس میں بہت سے لوگوں کو زینب اور اس کے والدین اپنے جیسے نظر آئے۔ یہ انفرادیت سے اجتماعیت کی جانب سفر ہے گو کہ یہ ابھی ابتدائی مرحلے پر ہے
یوں جینا تو مشکل ہے آسان لا دو
مجھے میری زینب کی مسکان لا دو
|تحریر: مدیحہ سیف| یوں تو تمام تر طبقاتی نظاموں نے عورت کو گھر کی باندی بنا کر رکھا ہے لیکن سرمایہ داری نے تو عورت کے استحصال کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ایک طرف سرمایہ دارانہ ترقی کے گن گائے جاتے ہیں اور بتایا جاتا کہ انسان آج مریخ […]
نام نہاد تیسری دنیا کی محنت کش خواتین کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو ان کا کہیں کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک طرف معاشی یلغار ہے تو دوسری طرف سماجی بندھن۔ لیکن پاکستان میں جس طرح سے عورت نشانہ ستم ہے اس کی مثال ملنا ناممکن ہے
|تحریر: فضیل اصغر| آج تک تمام سماجوں کی تاریخ طبقاتی کشمکش کی تاریخ ہے۔ اسی کشمکش کی بدولت انسانی سماج کا ارتقا ممکن ہوااور انسان غاروں سے نکل کر خلا تک پہنچا۔ اس ارتقا میں مختلف عہدوں میں مختلف نظام رہے جن میں غلام داری، جاگیرداری اور سرمایہ داری نظام […]
|تحریر: پارس جان| بالآخر سپریم کورٹ میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (JIT )کی رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف اور اس کے خاندان کی آمدنی اور ان کے اخراجات میں پایا جانے والا تفاوت اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ […]
ایسی مثال کسی اور ادارے میں کارِ سرکار کرتے ہوئے پیش آتی تو شاید ایثار و قربانی کی عظیم مثال بن کر جگمگاتی ہوئی ہماری درسی کتابوں کی زینت بنتی اور کم از کم بعد والے دو کو میڈل بھی ملتے
|تحریر: ڈاکٹر یاسر ارشاد| 25 جون کی صبح ایک خبر نے پورے پاکستان حتیٰ کہ ہر زی شعور انسان کو ہلا کر رکھ دیا۔ بہاولپورشہر سے قریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر احمد پور شرقیہ قصبہ کے ساتھ مین ہائی وے پر ایک دل دہلا دینے والا سانحہ رونما ہوا […]
|تحریر: آفتاب اشرف| خیرات محنت کشوں کے طبقاتی شعور اور جدوجہد کی نفسیات کے لئے ایک میٹھے زہر کا درجہ رکھتی ہے۔ خیرات کے نظریے کو بنیاد بناتے ہوئے جہاں ایک طرف ہمیں محنت کش طبقے کی پیدا کردہ قدرزائد کو ہڑپ کر کے امیر ہو جانے والے نام نہاد […]
طبقاتی سماج سے عورت کے کردار کی تعیین اس کے طبقہ سے ہوتی ہے۔ اگر وہ وزیراعظم کے گھر یا پھروہ سرمایہ دار کے گھر پیدا ہوتی ہے تو وہ صنف نازک ٹھہرائی جاتی ہے جس کو محض قادر مطلق نے پیدا ہی اس لئے کیا ہوتا ہے تاکہ اس کی پرورش کسی مہارانی کی طرح کی جائے۔ لیکن اگر اس کا جنم پرولتاریہ کے ہاں ہوتا ہے تو دنیا کی تمام نعمتیں تو کیا بنیادی ضروریات تک اس کے لئے شجرِ ممنوع ٹھہرائی جاتی ہیں۔
یہاں خواتین کے حقوق پر ملائیت اور سرمایہ دارانہ لبرل ازم کے مابین ایک لڑائی کے طور پیش کیا جاتا ہے، جس سے خواتین کی حالت زار تو خیر کیا بہتر ہونی، حکمران طبقات کے مفادات کا تحفظ ہی ہوتا ہے
عمومی طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دیہاتوں کی اکثریتی آبادی چھوٹی موٹی زرعی ملکیت رکھتی ہے اور دیہات میں رہنے والا ہر شخص ’کسان‘ ہے۔ حقیقی صورتحال اس سے خاصی مختلف ہے۔ زرعی پیداوار کے مکمل طور پر منڈی سے منسلک ہو جانے اور بورژوا رشتوں کے زرعی ڈھانچے میں گہری سرائیت کے نتیجے میں دیہی علاقوں کا سماجی ڈھانچہ معیاری طور پر تبدیل ہو چکا ہے