|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، فیصل آباد|
فیصل آباد کے محنت کشوں نے نئے سال کو احتجاجی ریلی کی شکل میں خوش آمدیدکہا۔ ریلی کا آغاز سدھار بائی پاس سے ہوا۔ احتجاجی ریلی DCOآفس پہنچ کر جلسہ عام کی شکل اختیار کر گئی۔ جس میں سدھار سیکٹر، جھنگ روڈ، چھٹا میل، لکڑ منڈی اور سمن آبادسیکٹر کے پاور لومز کے محنت کشوں، ابراہیم فائبرز لمیٹڈاورمختلف علاقوں سے آئے بھٹہ مزدورں نے بھرپور شرکت کی۔
پاور لومز ورکرز پچھلے تین سال سے سوشل سکیورٹی، اجرتوں میں اضافے، ڈیتھ گرانٹ، EOBI اور حفاظتی اقدامات کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں لیکن ابھی تک حکمرانوں کی طرف سے جھوٹی تسلیوں کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ قیادتیں محنت کشوں کے احتجاجوں کو محض علامتی احتجاجوں تک محدود رکھتی ہیں یا پھر دوسری صورت میں احتجاج کو موثر بنانے کی بجائے طول دے کر محنت کشوں کو تھکا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے محنت کشوں میں حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اپنی قیادتوں کیخلاف بھی غم وغصہ اور عدم برداشت بڑھتی جا رہی ہے جس کا اظہار آج ایک شاندار احتجاجی ریلی کی شکل میں آیا۔ ریلی میں 1000 کے لگ بھگ مزدور تھے۔ اگر حکمرانوں اور پاورلومز فیکٹری مالکان نے مزدوروں کے مسائل کے حل حوالے سے اقدامات نہ کئے تو محنت کشوں کا غم و غصہ شدت اختیار کرتا جائے گا۔ اس احتجاج میں ابراہیم فائبرز لمیٹڈ کے محنت کشوں نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ جنہیں یونین سازی کی سرگرمیوں کی وجہ سے انڈسٹری سے نکال دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دوردراز کے علاقوں سے آئے بھٹہ مزدوروں نے بھی اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ جس میں ان کے مطالبات اجرتوں میں اضافہ، سوشل سکیورٹی اور جبری مشقت کا خاتمہ وغیرہ شامل تھے۔
تمام محنت کشوں کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو باقی تمام صنعتوں اور اداروں کو ساتھ ملاتے ہوئے پورے فیصل آباد کو بند کردیں گے۔