فرانس:ہڑتال کے باعث تیل کی قلت؛آج اخبار بھی نہیں چھپ سکیں گے

رپورٹ: |رائٹرز|
فرانس میں ہڑتال کے باعث تین ہزار کے قریب پٹرول پمپ بند ہو چکے ہیں یا ہونے کے قریب ہیں۔2010ء کے بعد پہلی دفعہ فرانس کو اپنے تیل کے ریزرو ذخائر استعمال کرنے پڑ رہے ہیں تا کہ مزدور یونینوں کی جانب سے تیل صاف کرنے والی ریفائنریوں کی ہڑتال کا مقابلہ کیا جا سکے۔ فرانسیسی آئل فیڈریشن کے مطابق اس ہڑتال کے باعث ملک کے ایک چوتھائی پٹرول پمپ تیل کی کمی کے باعث بند ہو چکے ہیں۔جو پٹرول پمپ ابھی تک کھلے ہیں حکومت نے انہیں تیل کی راشن بندی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور کہا ہے کہ کسی بھی گاہک کو 30ڈالر سے زیادہ کا تیل یا ڈیزل فروخت نہ کیا جائے۔
حکومت کے مزدور دشمن قوانین کے نفاذ کیخلاف پورے ملک میں یونینوں نے ریفائنریوں کے باہر احتجاج شروع کر دیے ہیں۔افراتفری کے باعث زیادہ تیل خریدنے کی وجہ سے بھی پٹرول کی قلت ہو گئی ہے اور گزشتہ ہفتے سے پیرس سمیت پورے ملک میں تیل کی قلت ہے۔فرانس کے پاس ہنگامی صورتحال سے نپٹنے کے لیے کئی ماہ کاریزرو تیل موجود ہے۔ اسے آخری دفعہ 2010ء میں استعمال کیا گیا تھاجب مزدور یونینوں نے پنشن کے حق پر حملے کے باعثحکومت کیخلاف ریفائنریوں میں ہڑتال کی تھی۔
UFIPکے صدر فرانسس ڈوسیو نے آر ایم سی ریڈیو کو بتایاتیل کی صنعت گزشتہ دو دنوں سے ریزرو تیل پر گزارہ کر رہی ہے۔ایک ترجمان نے بتایا کہ’’کچھ مقدار‘‘ استعمال ہوئی ہے۔اس نے بتایا کہ اگر تمام صنعتیں بند بھی ہو جائیں تب بھی فرانس میں اتنے ریزرو ہیں کہ صنعت چلتی رہے گی ۔ لیکن ان حکمرانوں کے ان بیانات کے باوجود یہ ہڑتال فرانسیسی ریاست کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔

جوہری تنصیبات پر ہڑتال
فرانس کی سب سے بڑی مزدور فیڈریشن CGTکے محنت کشوں نےNogent-sur-Seineکے جوہری پلانٹ پر چوبیس گھنٹے کی ہڑتال کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔ یہ ہڑتال بدھ کے روز فرانس کے وقت کے مطابق رات نو بجے شروع ہوئی۔ یہ ہڑتال بھی اسی مزدور دشمن قانون کے خلاف کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے تیل کی ریفائنریوں میں ہڑتال ہے۔پیرس کے جنوب مشرق میں واقع اس جوہری پلانٹ میں CGTکے ترجمان لارینٹ لینگلارڈنے کہاکہ ’’یہ رات نو بجے شروع ہوئی اور چوبیس گھنٹے جاری رہے گی‘‘۔انہوں نے بتایا کہ دیگر جوہری تنصیبات پر بھی آج محنت کشوں کے اجلاس ہوں گے جن میں وہ ہڑتال کے متعلق فیصلے کریں گے۔
پرنٹرز کی ہڑتال؛ آج اخبار کی چھٹی
آج جمعرات کے روز فرانس میں قارئین اخبار بھی نہیں پڑھ سکیں گے کیونکہ اخباروں کی چھپائی اور تقسیم کرنے والے محنت کشوں کی یونین نے مزدور دشمن قوانین کے خلاف ہونے والی ہڑتال کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے کام نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ گزشتہ دو ماہ میں یہ تیسری مرتبہ ہوا ہے۔31مارچ اور 28اپریل کے روز بھی اخبار شائع نہیں ہو سکے تھے۔محنت کشوں کے اس انتہائی اقدام کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ اخباروں کے مالکان نے اس مزدور دشمن قانون پر ٹریڈ یونین راہنمافلپ مارٹینزکا پورے صفحے کا مضمون شائع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔اخباروں کے مالکان محنت کشوں کی اس ہڑتال کیخلاف ہیں اور مزدور دشمن قانون کی حمایت کر رہے ہیں۔اس قانون کے نافذ ہونے سے ان مالکان کے پاس بھی مزید اختیارات آ جائیں گے جس سے وہ اس شعبے سے وابستہ محنت کشوں کا زیادہ استحصال کر سکیں گے۔

Comments are closed.