گڈانی شپ بریکنگ یارڈ: آئل ٹینکر میں دھماکے، 40سے زائد محنت کش جاں بحق، متعدد شدید زخمی، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

|رپورٹ: یامین لاسی، گڈانی|
gaddani-ship-breaking-workers-died-after-blast-in-a-oil-tanker-5گڈانی شپ بریکنگ یارڈ بلوچستان میں آج صبح ایک آئل ٹینکر کی بریکنگ کے دوران پے در پے دھماکے ہوئے جس کے بعد آئل ٹینکر میں آگ بھڑک اٹھی۔ ابھی تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس سانحے میں 40سے زائد محنت کش جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دھماکوں کے دوران اس آئل ٹینکر پر 275سے زائد محنت کش کام کر رہے تھے۔ کچھ محنت کشوں نے جانیں بچانے کے لئے سمندر میں چھلانگیں لگا دیں لیکن زیادہ تر محنت کش جہاز کے ایسے حصوں میں کام کر رہے تھے جہاں سے اس آگ سے بچ کر بھاگنا ممکن نہیں تھا۔

gaddani-ship-breaking-workers-died-after-blast-in-a-oil-tanker-1پے در پے کوششوں کے باوجود فائر بریگیڈ آگ بجھانے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ریسکیو کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہو رہیں۔ ایک ریسکیو اہلکار نے ورکرنامہ کے نمائندہ کو بتایا کہ ’’ہم ابھی تک 60 کے لگ بھگ افراد کو نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر افراد جان کی بازی ہار چکے تھے۔ اور جن میں زندگی کی رمق ہے وہ بھی بری طرح جھلسے ہوئے ہیں۔ ‘‘ ذرائع کے مطابق اندر پھنسے افراد میں سے زیادہ تر کے بچنے کے امکانات انتہائی کم ہیں کیوں کے آگ مسلسل بھڑک رہی ہے اور مزید دھماکوں کے خدشات بھی موجود ہیں۔ اردگرد کوئی مناسب طبی مرکز نہ ہونے کے سبب متاثرہ افراد کو کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں شفٹ کیا جا رہا ہے اور میڈیا ہلاکتوں کی خبروں کو کم کر کے بتا رہا ہے۔ حقیقت میڈیا کی خبروں کی نسبت کہیں زیادہ تلخ ہے۔
دھماکوں کے بعد فائر بریگیڈ یا ریسکیو کاروائیاں بھی اتنی موثر نہیں ہیں کہ کسی امید کا اظہار کیا جا سکے۔ اس واقعے کے ساتھ ہی ہزاروں محنت کش موقع پر جمع ہو گئے اور حکومت کو بار بار اس طرف متوجہ کرنے کے باوجود کوئی سیکیورٹی و سیفٹی اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا جو آہستہ آہستہ حکومت کے خلاف ایک شدید احتجاج کی شکل اختیار کر گیا۔

سیفٹی اقدامات کے حصول کے لئے شپ بریکنگ کے محنت کشوں کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ہونے والا احتجاجی مظاہرہ

سیفٹی اقدامات کے حصول کے لئے شپ بریکنگ کے محنت کشوں کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ہونے والا احتجاجی مظاہرہ

یاد رہے کہ شپ بریکنگ یارڈ پر کام کرنے والے محنت کش ایک طویل وقت سے سیفٹی و سیکیورٹی اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے، جس کی وجہ وقتاً فوقتاً شپ بریکنگ یارڈ میں ہونے والے حادثے اور اور ان حادثوں کی وجہ سے اس سے قبل بھی سینکڑوں محنت کشوں کی ہلاکت اور شدید زخمی ہونے کے واقعات ہیں۔
یہ واقعہ ریاستی نااہلی اور مزدور دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔ریڈ ورکرز فرنٹ اس اندوہناک واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان، وزیر محنت اور دیگر ذمہ داران فوری طور پر مستعفی ہوں اور ان کے خلاف ان محنت کشوں کے قتل کے مقدمات درج کئے جائیں۔





Comments are closed.