کوئٹہ: اسلام آباد میں سرکاری ملازمین پر ریاستی جبر کے خلاف اور 15 فروری کے دھرنے کی تیاری کے سلسلے میں ہائیڈرو یونین کا احتجاجی جلسہ

|رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، کوئٹہ|

آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکڑک ورکرز یونین سی بی اے پاکستان کے زیر اہتمام چیف آفس کیسکو کوئٹہ میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ احتجاجی جلسے میں اسلام آباد میں حکومت کی طرف سے ملازمین پر شیلنگ، مار پیٹ، گرفتاریوں، واپڈا اور اس کی گروپ آف کمپنیوں کی نجکاری، پروموشن، اپ گریڈیشن، ڈپلومہ ہولڈرز کی پروموشن، یو ٹی کے اپ گریڈیشن پروموشن، کلریکل سٹاف کی پروموشن، کیسکو میں غیر قانونی ٹرانسفر پوسٹنگ، سیاسی مداخلت، سٹاف کی کمی، سن کوٹہ پہ بھرتی، کام کے لیے گاڑیوں کی فراہمی، سٹاف کو تحفظ کی فراہمی، اور تنظیم کی جانب سے 15 فروری کو نجکاری کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کے حوالے سے تیاریاں شامل تھیں۔

جلسے میں کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں سے آئے ہوئے واپڈا ہائیڈرو یونین کے محنت کشوں اور مختلف عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی جلسے کے شرکاء نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر نجکاری مخالف اور اپنے دیگر مطالبات کے حوالے سے نعرے درج تھے۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں اگیگا کے زیراہتمام پرامن احتجاج پر ریاستی جبر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ہم حکمرانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنا ہمارا بنیادی حق ہے اور ہم ریاست کی جانب سے پرامن احتجاج کا حق چھیننے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

مقررین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے اشاروں پر ناچنے والے حکمرانوں کو کبھی بھی واپڈا کی نجکاری نہیں کرنے دیں گے۔ کیونکہ واپڈا کی نجکاری سے ایک طرف اگر بے روزگاری کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے تو دوسری طرف عام عوام کو بجلی انتہائی مہنگے داموں میں خریدنی پڑے گی۔ جس کی وجہ سے محنت کش عوام کی زندگی مزید تباہی کی طرف جائے گی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ جب سے واپڈا کی نجکاری کا اعلان ہوا ہے تب سے ہم اس کے خلاف ہر محاذ پر آواز اٹھارہے ہیں مگر عالمی سامراجی اداروں کے دلال حکمرانوں کا انتہائی بے حس رویہ ویسے ہی برقرار ہے۔ سامراجی آقاؤں کے بنائے ہوئے نجکاری کے مجوزہ منصوبے کے خلاف 15 فروری کو اسلام آباد میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جب تک حکومت واپڈا کی نجکاری کا مجوزہ منصوبہ ترک نہیں کرے گی تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

اس کے علاوہ واپڈا کے اندر دیگر مسائل اور محنت کشوں کے بنیادی حقوق کے حوالے سے مقررین نے تفصیلی بات کی۔ احتجاجی جلسے میں آئے ہوئے کوئٹہ ڈویژن کے تمام تر سرکل انچارجز اور دیگر عہدیداروں نے اسلام آباد میں دھرنے میں بھرپور شرکت کرنے کے حوالے سے بات رکھی۔ اور یہ عہد کیا کہ وہ واپڈا کی نجکاری کے خلاف جدوجہد کو مزید تیز کریں گے۔

ریڈ ورکرز فرنٹ، واپڈا کی نجکاری کی نا صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ نجکاری کے اس مجوزہ منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکڑک ورکرز یونین کے ساتھ مشترکہ جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔ جس میں 15 فروری کو اسلام آباد میں ریڈ ورکرز فرنٹ، آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکڑک ورکرز یونین کے ساتھ جدوجہد میں شانہ بشانہ موجود ہوگا۔

مگر ساتھ ہی ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکڑک ورکرز یونین کی قیادت کو چاہیے تھا کہ وہ 10 فروری کو ملک گیر ملازمین نمائندہ تنظیم اگیگا کے ساتھ احتجاجی دھرنے میں حصہ لیتے۔ اس احتجاجی دھرنے میں دیگر فوائد حاصل کرنے کے علاوہ نجکاری مخالف تحریک کو مزید تقویت ملتی۔ جبکہ حکمران طبقے کو یہ پیغام ملتا کہ ملک بھر کے محنت کش ان کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف متحد ہیں۔ مزید یہ کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر اس وقت صرف واپڈا کی نجکاری نہیں ہو رہی ہے بلکہ صحت اور تعلیم سمیت دیگر عوامی اداروں کو عالمی مالیاتی سامراجی ادارے کے احکامات کے مطابق اونے پونے داموں بیچا جا رہا ہے۔ جو کہ ملک بھر کے محنت کش طبقے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے،اور محنت کش طبقے کو بحیثیت مجموعی اس کا سامنا ہے لہٰذا اس کے خلاف جدوجہد بھی اکٹھے ہی ہوگی۔

واضح رہے کہ اس وقت پاکستان بھر میں محنت کش طبقے کی تحریک انگڑائی لے رہی ہے، جس کا اظہار چھوٹے احتجاجی مظاہروں سے لے کر (6 اور 14 اکتوبر) اور 10 فروری کے کامیاب احتجاجی دھرنوں سے ہو چکا ہے۔ جن میں 10 فروری کا احتجاجی دھرنا تمام تر ریاستی جبر کے باوجود ملازمین کی مشترکہ اور جرات مندانہ جدوجہد کے ذریعے کامیابی سے ہمکنار ہوا۔

عوامی اداروں کی نجکاری کے خلاف بحیثیت مجموعی محنت کش طبقے کے اندر غم و غصہ موجود ہے جس کا اظہار وہ احتجاجوں اور ہڑتالوں کی صورت میں کرتا بھی ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ تمام سرکاری و نجی اداروں کے محنت کشوں کو منظم ہو کر ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھنا ہوگا۔ ملک گیر عام ہڑتال محنت کش طبقے کی حقیقی طاقت کو صحیح معنوں میں سامنے لاتا ہے اور حکمرانوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوتا۔ سماج کا ہر شعبہ محنت کشوں کی محنت سے چلتا ہے اور جب سارا محنت کش طبقہ کام کرنا چھوڑ دے تو سب کچھ بند ہو جاتا ہے، پھر نہ تو کوئی ریل چلتی ہے، نہ کوئی بلب جلتا ہے اور ہی شہر کی صفائی ہوتی ہے۔ لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ ملک بھر کا محنت کش طبقہ سامراجی دلال حکمرانوں کو اپنی حقیقی طاقت دکھائے۔ ایک عام ہڑتال کی صورت میں نا صرف فوری مطالبات منوا لیے جائیں گے بلکہ پورے کے پورے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد بھی بلند معیاری سطح پر پہنچ جائے گی۔

Comments are closed.