انڈیا کے انقلابی کمیونسٹوں کا جنگ پہ مؤقف

|رپورٹ: ریوولوشنری کمیونسٹس آف انڈیا، ترجمہ: جلال جان|

جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر جنگ کا طبل بج رہا ہے۔ خونخوار جنگی جنون کے اس ماحول میں ہمیں یہ سچ یاد رکھنا ہو گا کہ کوئی بھی سامراجی جنگ کبھی بھی محنت کش عوام کے حق میں نہیں رہی۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

جیسا کہ عظیم انقلابی شاعر برتولت بریخت نے خبردار کیا تھا:

جو جنگ آنے کو ہے،

یہ کوئی پہلی جنگ نہیں۔ اس سے پہلے بھی کئی جنگیں ہوئیں۔

جب آخری جنگ کا شور تھما،

فتح مند بھی تھے، شکست خوردہ بھی۔

جو ہارے، ان میں عام لوگ بھوکے رہے،

اور جو جیتے، ان میں سے بھی عام لوگ ہی بھوکے رہے۔

یہ الفاظ اس تلخ حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں کہ جنگ میں دونوں اطراف کے مزدور اور کسان یکساں طور پر تکلیف اٹھاتے ہیں۔ عام لوگ کبھی بھی جنگ نہیں چاہتے۔ یہ جنگیں سرمایہ دار طبقے کی جانب سے ہم پر زبردستی مسلط کی جاتی ہیں، جو ہماری تکلیفوں سے منافع کماتے ہیں۔ اسلحہ ساز کمپنیاں ہتھیار بیچ کر خوشحال ہو جاتی ہیں، جبکہ ہمارے بچے بھوکے سوتے ہیں۔ سیاستدان بھائی کو بھائی سے لڑا کر اقتدار حاصل کرتے ہیں۔ کارپوریٹ اشرافیہ اپنے جنگی منافعے گنتے ہوئے قہقہے لگاتی ہے، جبکہ مزدور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

آج بھارت اور پاکستان میں حکمران طبقے ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں، جبکہ جنوبی ایشیا کی 80 کروڑ سے زائد عوام اپنی اگلی روٹی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ یہ ہمیں ہمارے ہمسایوں سے نفرت کرنا سکھاتے ہیں، جبکہ خود ہم سب کا استحصال کرتے ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری اور قابلِ علاج بیماریاں ہماری بستیوں کو گھیرے ہوئے ہیں، یہ سب کسی فطری کمی کی وجہ سے نہیں، بلکہ ایسا اس لیے ہے کہ سرمایہ داری منافع کی خاطر مصنوعی قلت پیدا کرتی ہے۔

حل بالکل واضح ہے؛ ہمیں انقلابی محنت کش طبقے کے اتحاد کو بنیاد بنا کر پورے جنوبی ایشیا میں سرمایہ داری کی زنجیروں کو پاش پاش کرنا ہو گا۔ اپنے تمام ممالک سے سرمایہ داری کے خاتمے سے ہی ہم رضاکارانہ سوشلسٹ فیڈریشن کی تعمیر کر سکتے ہیں جہاں جنگی منافع خوری ناممکن ہو؛ جہاں وسائل ضرورت کی بنیاد پر تقسیم ہوں، نہ کہ لالچ کی بنیاد پر، جہاں سرحدیں محنت کشوں کو تقسیم کرنے کی بجائے ان کے درمیان یکجہتی کو فروغ دیں۔

جنگ کے حمایتی ہمیں یہ یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ جنگ سے تحفظ حاصل ہوتا ہے، ہمارے ہمسائے ہمارے دشمن ہیں اور یہ کہ سرمایہ داری نظام کو اصلاحات کے ذریعے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ مگر یہ تمام دعوے جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔ تاریخ بار بار یہ ثابت کر چکی ہے کہ سرمایہ داری کے تحت امن کا ہر عہد درحقیقت اگلی جنگ کی تیاری کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے حکمران طبقے نے محض اپنی اقتدار اور مفاد کی خاطر دو ارب انسانوں کو ایٹمی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

جنوبی ایشیا کے محنت کشو! ہمارے اصل دشمن سرحد کے اُس پار نہیں، بلکہ ہمارے ہی ممالک کے محلات اور بورڈ رومز میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ سرمایہ دارانہ نظام ہی ہے جو غربت اور جنگ کو جنم دیتا ہے۔ یہی وہ نظام ہے جو ہمیں صحت اور تعلیم سے محروم رکھتا ہے، اور ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کو جنگ کے میدانوں میں مرنے کے لیے بھیج دیتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم منظم ہوں، سیکھیں اور لڑیں، مگر کسی مخصوص جھنڈے یا قوم کے لیے نہیں، بلکہ اپنے مشترکہ طبقاتی مفاد کے لیے۔

آگے بڑھنے کا راستہ انقلابی سوشلزم کا راستہ ہی ہے۔ انتخابات کا راستہ نہیں، جو کہ کچھ بھی نہیں بدلتے، نہ ہی ان ظالموں سے درخواستوں کے ذریعے، بلکہ تمام مصنوعی سرحدوں کے پار موجود مزدوروں اور کسانوں کے اتحاد کی منظم طاقت کا راستہ انقلابی سوشلزم کا راستہ ہے۔ جب فیکٹریاں اور کھیت ہماری اجتماعی ملکیت میں ہوں گے، تو جنگ کی کوئی وجہ باقی نہیں رہے گی۔ جب ہم اپنی پیدا کی گئی دولت کو منصفانہ طور پر بانٹیں گے، تو ہم سب کی ضروریات پوری ہوں گی۔

برتولت بریخت کے الفاظ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہر جنگ میں ہمیشہ عام لوگ ہی بھوک سے مرتے ہیں۔ اس بار ہم حکمران طبقے کے اس خونی کھیل کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہیں۔ بلکہ ہمیں ایک ایسا سوشلسٹ مستقبل تعمیر کرنا ہو گا جہاں جنگ صرف ماضی کی ایک تلخ یاد بن کر رہ جائے۔

سامراجی جنگیں نامنظور! صرف طبقاتی جنگ ہی تمام جنگوں کا خاتمہ کر سکتی ہے!

تمام ممالک کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!

جنوبی ایشیا کی سوشلسٹ فیڈریشن کے لیے قدم بڑھاؤ!

Comments are closed.