اسلام آباد: پمز ہسپتال ملازمین کی کامیاب جدوجہد، نجکاری کا فیصلہ مؤخر

| رپورٹ: ریڈ ورکرز فرنٹ، اسلام آباد|

پمز ہسپتال اسلام آباد کے ملازمین کی جدوجہد رنگ لے آئی۔ حکومت بورڈ گورنرز کے نام پر ہسپتال کی نجکاری کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔ وفاقی وزیر صحت کی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد ہڑتال ختم۔ ریڈ ورکرز فرنٹ پمز ہسپتال کے ملازمین کو کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔

گزشتہ پورا ہفتہ پمز ہسپتال اسلام آباد کے ملازمین حکومت کی پمز کی نجکاری کی پالیسی کے خلاف سراپا احتجاج رہے۔ اس دوران جمعرات تک علامتی احتجاج کے طور پر ملازمین صبح آٹھ سے دس بجے تک دو گھنٹے احتجاج کرتے رہے اور اس کے بعد ہسپتال میں اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ ملازمین کا یہ مطالبہ تھا کہ بورڈ آف گورنرز اور پمز کی نجکاری کی پالیسی کو ختم کیا جائے۔ اسلام آباد اور گرد ونواح میں رہنے والے غریب عوام کے لیے پمز وہ واحد ٹرشری کئیر ہسپتال ہے جہاں علاج کی غرض سے روز سینکڑوں لوگ آتے ہیں اور اگر ادارے کو بیجا جاتا ہے تو ایک طرف تمام ملازمین کی سرکاری حیثیت ختم ہو جائے گی اور دوسری طرف عام عوام سستے علاج کی رہی سہی سہولت میسر سے بھی محروم ہو جائے گی۔ 

نجکاری مخالف تحریک میں 21 فروری بروز جمعرات کو یونین نمائندگان کی وزیر صحت اور پمز انتظامیہ سے مذاکرات ہوئے جس میں مطالبات کی منظوری پر اتفاق نہیں ہو سکا بلکہ الٹا دو ملازمین کو معطل کر دیا گیا۔ جاس انتقامی کاروائی کے بعد اگلے دن بائیس فروری جمعے کے دن مکمل کام چھوڑ ہڑتال کی کا دی گئی۔ جمعے کو روز پمز ہسپتال کے ملازمین نے بھرپور ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے جڑت کا مظاہرہ کیا اور نجکاری مخالف نعروں سے پمز کی فضاء کو گرم رکھا۔ اسی دوران نان ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن، پوسٹ آفس یونین، ماڈل کالجز ایسوسی ایشن، پولی کلینک، سی ڈی اے ہسپتال جوائنٹ ایکشن کمیٹی، سپیشل ایجوکیشن ایسوسی ایشن، پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن، فیڈرل ایمپلائز فیڈریشن، ریلوے یونین اور دیگر ٹریڈ یونینز کے نمائندوں نے پمز کے ملازمین کے ساتھ یکجہتی کی اور مزدور اتحاد کو قائم رکھتے ہوئے لڑائی جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔ احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود رہی تاکہ احتجاجی ملازمین پر خوف وہراس قائم رکھا جا سکے لیکن اس کے باوجود پوری جرأت کے ساتھ تمام ملازمین اور قیادت ثابت قدمی سے ہڑتال جاری رکھے ہوئے تھے اور اسی ثابت قدمی نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور دوپہر کو وزیر صحت عامر کیانی نے قیادت سے مذکرات کرتے ہوئے مطالبات تسلیم کر لیے اور معطل ملازمین کو بھی بحال کرنے کا اعلان کیا۔

بلا شبہ یہ کامیابی ملازمین کی جڑت اور مستقل مزاجی کا نتیجہ ہے اور ان کی فتح ہے لیکن یہاں چند چیزیں قابل غور ہیں اور ان کا تنقیدی جائزہ لینا انتہائی ضروری ہے تاکہ مستقبل کی لڑائی کو ماضی کے تجربات سے سیکھتے ہوئے زیادہ بہتر انداز میں لڑا جاسکے۔ 

کسی بھی تحریک کے اندر جہان محنت کشوں کا اتحاد ضروری ہوتا ہے وہاں قیادت کا کردار بھی فیصلہ کن ہوتا ہے۔ اگر چہ قیادت نے مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا لیکن بالآخر حکومتی اہلکاروں کے زبانی دعوؤں کی بنیاد پر ہڑتال کو ختم کر دینا کمزوری کی علامت ہے۔ قیادت کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ مطالبات کے تسلیم ہونے کی تحریری ضمانت لے کیوں کہ بارہا ان حکمرانوں نے جھوٹے وعدوں کی بنیاد پر مزدورں سے دھوکہ کیا ہے اور یہ آگے بھی جاری رکھیں گے۔ 

اس کی بنیادی وجہ کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ حکومت نے لازمی طور پر نجکاری کی پالیسی اپنانی ہے چاہے اسے کتنے ہی نام اور طریقہ کار کیوں نہ تبدیل کرنے پڑیں۔ موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے عوامی اداروں کی نجکاری کی شرائط کا سامنا ہے اور جب تک اداروں کی نجکاری نہیں کی جاتی قرض کا ملنا مشکل ہے۔ ایسی صورت حال میں ملک بھر میں احتجاج تحریکوں کا آغاز ہو چکا ہے اور حکومت کبھی جھوٹے وعدوں سے تو کبھی نجکاری کی شکل تبدل کر کے محنت کشوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے تحریک میں موجود محنت کشوں کو چاہیے کہ وہ اپنی قیادت پر کڑی نگاہ رکھیں تاکہ ایک لڑاکا اور جرت مند قیادت تخلیق کی جا سکے جو نجکاری کمیشن کے خاتمے تک سمجھوتہ نہ کرے۔

یہاں یہ امر انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ نجکاری کے خلاف اس جدوجہد میں حتمی کامیابی یعنی نجکاری کی پالیسی اور وزارت نجکاری کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ اس جدوجہد کو نجکاری کے حملے کی زد میں آنے والے دیگر اداروں اور مزدور تنظیموں کے ساتھ جوڑتے ہوئے ایک مشترکہ لڑائی لڑی جائے۔ اس وقت ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن پنجاب نرسنگ سٹاف اور پیرا میڈیکس کو ساتھ ملاتے ہوئے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرچکی ہے ۔ پمز ملازمین کی قیادت کا یہ فرض ہے کہ اس لڑائی کو نجکاری کے خلاف جدوجہد میں موجود دیگر اداروں کے ساتھ جوڑے اور ریڈ ورکرز فرنٹ اس میں اپنا پورا کردار ادا کرے گا اور پمز کے ملازمین کی اس کامیابی کو دیگر اداروں تک پہنچائے گا۔ ریڈ ورکرز فرنٹ موجودہ احتجاجوں اور ہڑتالوں میں بھی پمز کے ملازمین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا اور آئندہ بھی اس لڑائی میں مکمل یکجہتی کی ضمانت دیتا ہے۔

Comments are closed.