خیبر پختونخوا: ملاکنڈ ڈویژن کے جنگلات میں پھیلتی ہوئی آگ اور حکمرانوں کی سفاکی!

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، خیبرپختونخوا|

اس وقت خیبرپختونخوا خصوصاً ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں جیسے سوات، اپر دیر، لوئر دیر، شانگلہ، بونیر، ملاکنڈ وغیرہ کے جنگلات شدید آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ جس کی وجہ سے لاکھوں درخت اور وائلڈ لائف جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔ یہ آگ ہر گزرتے دن کے ساتھ پھیل رہی ہے اور اب یہ عام لوگوں کے قابو سے باہر ہوگئی ہے۔ کچھ علاقوں میں یہ آگ آبادیوں تک پہنچ گئی ہے اور لوگوں کے گھر، املاک اور جانوروں کو اس آگ سے شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ملاکنڈ ڈویژن کے بشتر علاقوں پر آگ سے اٹھنے والے دھوئیں کے بادل چھا گئے ہیں، جس کی وجہ سے گرمی میں شدید اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ سینے اور آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

کئی دن گزرنے کے بعد بھی حکومت نے اس آگ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی بلکہ اب تو جنگلات میں آگ لگنا ایک معمول بن گیا ہے۔ عام عوام آگ کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر پھیلی آگ کو عوام کیلئے قابو کرنا مشکل ہے کیونکہ عوام کے پاس وہ آلات اور سہولیات موجود نہیں ہیں جس سے آگ کو بجھایا جا سکے۔ ماضی میں بھی ہم نے دیکھا کہ آگ کو بجھانے کے کوشش میں کئی عام لوگ آگ کے لپیٹ میں آکر جل گئے۔

یہ پہلی بار نہیں کے خیبر پختونخوا کے جنگلات میں اتنے بڑے پیمانے پر آگ لگی ہو۔ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل جنگلات میں آگ لگ رہی ہے، لیکن ابھی تک صوبائی یا وفاقی حکومت نے اس کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے۔ اور نہ ہی یہ مسئلہ حکمران طبقے کیلئے کسی اہمیت کا حامل ہے۔ پی ٹی آئی کے دورحکومت میں بلین ٹری سونامی کے نام سے حکمرانوں نے اربوں روپے ہڑپ کر لئے لیکن حقیقت میں کوئی جنگلات نہیں لگائے گئے اور صرف میڈیا کمپئین اور تقریروں میں ہی جنگلات لگائے جا رہے تھے۔ اس کے ساتھ حکومتی ایم پی ایز، ایم این ایز نے سول و فوجی آفسر شاہی کے ساتھ ملکر اربوں روپے مالیت کے ٹمبر سمگل کئے اور پورے کے پورے جنگلات کاٹ کربیچ ڈالے۔

حکومت نے جنگلات کے تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کئی منسٹریز، ڈیپارٹمنٹ اور ایکشن گروپ بنائے ہوئے ہیں، جو صرف مراعات کھاتے ہیں اور اُلٹا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہوتے ہیں۔ اسی طرح مختلف این جی اوز بھی اس حولے سے پاکستان میں کام کر رہی ہیں جو انتہائی سفاکی کے ساتھ اس کرہ ارض کی تباہی سے اپنا دھندا چمکائے ہوئے ہیں۔ یہ صرف تصویریں کھنچوا کر اور کبھی کبھار چند رپورٹیں بنا کر خوب فنڈ لیتی ہیں۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ تمام تر وسائل اور جنگلات کو محنت کش طبقے کی اجتماعی ملکیت میں دے کر ہی ان جنگلات کو بچایا جا سکتا ہے بلکہ ان جنگلات میں کئی گنا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہیں۔ اس وقت منافع کے حصول پرمبنی سرمایہ دارانہ نظام کے کارندے اس ماحولیاتی تباہی سے بھی اپنا حصہ بٹورنے کی دوڑ میں ہیں۔ لہٰذا اس نظام کا تختہ الٹ کر مزدور راج قائم کرنا ناگزیر بن چکا ہے۔ سرمایہ دار طبقہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں اپنے منافعوں میں اضافے کے لیے قدرتی وسائل کو تاراج کر رہا ہے۔ سرکاری عداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ 1 لاکھ 28 ہزار لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر محنت کش طبقہ ہی ہوتا ہے۔

جبکہ دوسری طرف ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار بھی یہی سرمایہ دار ہیں۔ اعداد و شمارکے مطابق دنیا کے دس فیصد امیر ترین لوگ 50 فیصد گرین ہاؤس افیکٹ اور زہریلی گیسوں کے اخراج کے ذمہ دارہیں۔ نجی ملکیت پر مبنی یہ نظام پورے سیارے کا ماحول درہم برہم کر رہا ہے۔ اس لیے ماحولیاتی تبدیلی کا نعرہ اس نظام کی تبدیلی کے نعرے سے جڑا ہوا ہے۔ ایک منصوبہ بند معیشت (سوشلزم) کے تحت ہی قدرتی وسائل کو ضرورت کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

اس لئے کمیونزم کے انقلابی نظریات پر مبنی انقلابی کمیونسٹ پارٹی تعمیر کرنا ہوگی، تاکہ آنے والے وقتوں میں محنت کشوں کی انقلابی تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار کرتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کیا جا سکے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا ممبر بننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

 

Comments are closed.