|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ پارٹی، گلگت بلتستان|

انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ملک بھر میں یکم مئی، عالمی یومِ مزدور کے حوالے سے جلسوں، احتجاجی ریلیوں اور مزدور سیمیناروں کا انعقاد کیا گیا۔ اسی سلسلے میں گلگت بلتستان کے مرکزی شہر گلگت میں بھی انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے یومِ مئی کے موقع پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں نوجوانوں، ورکشاپس کے محنت کشوں اور دیگر ترقی پسند کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی ریلی شہیدِ ملت روڈ سے اتحاد چوک تک نکالی گئی۔
واضح رہے کہ یکم مئی کی احتجاجی ریلی کی تیاریوں کے سلسلے میں گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں، بشمول گلگت،جلال آباد دنیور، سکردو وغیرہ میں یومِ مئی کے پوسٹرز آویزاں کیے گئے۔ یومِ مئی کے پروگرام کی دعوت دینے کے لیے ورکشاپوں کے محنت کشوں کے ساتھ نشستیں بھی کی گئیں اور انہیں شرکت کی دعوت دی گئی۔
ریلی کے اختتام پر مختلف مقررین نے اتحاد چوک پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے یومِ مئی کے تاریخی پس منظر کو بیان کیا اور شکاگو کے محنت کشوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان، احسان علی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان میں محنت کشوں کی موجودہ صورتِ حال شکاگو کے محنت کشوں سے مماثلت رکھتی ہے۔ آج بھی مختلف کارخانوں، سرکاری اداروں اور انڈسٹریز میں مزدوروں کا بدترین معاشی استحصال کیا جا رہا ہے۔
احسان علی ایڈووکیٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اجرتی غلامی اور معاشی استحصال کا یہ زور تب تک قائم رہے گا جب تک محنت کش طبقہ اپنی اجتماعی قوت سے اس غیر انسانی سرمایہ دارانہ نظام کا تختہ الٹ کر ایک مزدور ریاست کی قیام کی طرف پیش قدمی نہیں کرتا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ محنت کشوں کی کئی نسلوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہونے والے حقوق آج واپس چھینے جا رہے ہیں اور سرمایہ داری کے بحران کا سارا بوجھ مہنگائی کی صورت میں محنت کشوں پر ڈال دیا گیا ہے،اب یہ ناگزیر ہو چکا ہے کہ محنت کش طبقہ اپنے اجتماعی حقوق کا دفاع کرتے ہوئے اس نظام کا تختہ الٹ دے۔
ساتھ ساتھ مقررین نے گلگت بلتستان کے عوامی ملکیتی اراضیات و وسائل پر ہونے والے جبری قبضے کے خلاف بھی غم و غصے کا اظہار کیا۔
مقررین نے گلگت بلتستان کی عوامی ملکیتی اراضیات اور قدرتی وسائل پر کے جبری قبضے کو استعماری ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف شدید عوامی غم و غصے کا اظہار کیا، اور زور دیا کہ ان وسائل پر اصل حقدار صرف اور صرف گلگت بلتستان کے محنت کش عوام ہیں۔
احتجاجی ریلی کے اختتام پر ایک قرارداد بھی پیش کی گئی، جس میں مفت تعلیم، مفت علاج اور دیگر بنیادی انسانی حقوق سے متعلق مطالبات شامل تھے۔ ساتھ ہی ریلی میں موجود شرکاء کو دعوت بھی دی گئی کہ وہ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کا حصہ بنتے ہوئے اس نظام کے خاتمے کے لیے انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے دست و بازو بنیں۔