بلوچستان:’بلوچستان گرینڈ الائنس‘پر ریاستی جبر نامنظور، ملک گیر عام ہڑتال کی جانب بڑھو!

انقلابی کمیونسٹ پارٹی، بلوچستان میں جاری محنت کشوں اور سرکاری ملازمین کی تحریک پر ریاستی جبر اور صوبائی حکومت کے آمرانہ طرز عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس ظالمانہ نظام کیخلاف اٹھتی ہوئی آوازوں کو کسی بھی صورت میں ریاستی جبر کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا، بلکہ ریاستی جبر حتمی طور پر محنت کشوں کی جدوجہد کو معاشی مطالبات سے سیاسی مطالبات تک لے جانے میں معیاری کردار ادا کر سکتا ہے۔

بلوچستان گرینڈ الائنس جوکہ محنت کشوں اور ملازمین کی کم و بیش 40 تنظیموں پر مشتمل ہے، ایک طویل عرصے سے محنت کشوں اور ملازمین کے استحصال کے خلاف عملی جدوجہد کر رہی ہے۔ اور بالخصوص موجودہ احتجاجی تحریک بجٹ پیش ہونے کے دوران وفاق کی طرز پر ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس اور پنشن و تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کے لیے سرگرم عمل ہو چکی ہے۔

17 جون 2025 ء کو صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنے کے دوران صوبائی حکومت کے نمائندہ وفد نے بلوچستان گرینڈ الائنس کے ساتھ مذاکرات کیے اور یقین دہانی کرائی کہ ان کے مطالبات بجٹ میں شامل کیے جائیں گے۔ تاہم بجٹ پیش کرتے وقت صوبائی حکومت اس وعدے سے منحرف ہو گئی، جس سے ملازمین میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔ اس صورت حال کے پیش نظر بلوچستان گرینڈ الائنس نے 24 جون کو دوبارہ دھرنے کی کال دی تاکہ حکومت کو اس وعدہ خلافی پر جواب دہ بنایا جا سکے۔

24 جون کو جب محنت کش اور ملازمین کوئٹہ میں جمع ہوئے تو ان پر سخت جبری کارروائی کی گئی۔پولیس نے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، راستوں پر ناکے لگا کر مظاہرین کی نقل و حرکت کو روکا گیا، سینکڑوں ملازمین کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں اور جیلوں میں منتقل کیا گیا، متعدد افراد زخمی ہوئے۔ خاص طور پر بلوچستان گرینڈ الائنس کی قیادت کو برطانوی نوآبادیاتی دور کے بنائے گئے قانون تھری ایم پی او (3 MPO) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ ان اسیر رہنماؤں کو جیلوں میں مختلف جسمانی اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کے اہل خانہ کے سوا کسی بھی ٹریڈ یونین یا انجمن کے ساتھیوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

اس ریاستی کارروائی کے بعد احتجاج کو محدود کرنے کے لیے حکومت نے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیاں عائد کر دی ہیں،جس میں کوئٹہ شہر میں احتجاجی مقامات کو کنٹینرز کیساتھ مکمل بند کر دیا گیا، پریس کلب اور دیگر مقامات پر پولیس تعینات کر دی گئی۔ مظاہرین کی نقل و حرکت پر کڑی نگرانی رکھی گئی۔ بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی۔ مسلسل گرفتاریوں اور دباؤ کے ذریعے تحریک کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ان تمام اقدامات کے باوجود بلوچستان گرینڈ الائنس کی تحریک بدستور جاری ہے۔صوبے کے مختلف اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، سرکاری دفاتر، اسکول اور دیگر عوامی ادارے بند رکھے گئے ہیں۔ ملازمین اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔

یہ ثابت قدمی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ بلوچستان کے محنت کش اپنے بنیادی حقوق کے لیے سنجیدہ اور منظم جدوجہد کر رہے ہیں۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی اس حقیقت کی طرف بھی توجہ دلاتی ہے کہ یہ مسئلہ محض بلوچستان تک محدود نہیں ہے۔ اس وقت پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ میں بھی سرکاری ملازمین اور عوامی اداروں کے محنت کش صوبائی بجٹوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ بعض مقامات پر الاؤنس اور تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے پر ہڑتالیں ہو رہی ہیں، کہیں نجکاری اور بجٹ کٹوتیوں کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں، مہنگائی الاؤنس اور مستقل ملازمتوں کی بحالی جیسے مطالبات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

یہ تمام تحریکیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ملک گیر سطح پر محنت کش طبقہ بجٹ کٹوتیوں، نجکاری اور معاشی حملوں کا شکار ہے، جو عالمی مالیاتی اداروں اور مقامی سرمایہ داروں کی پالیسیوں کے تحت نافذ کیے جا رہے ہیں۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ اس وقت سب سے بڑی ضرورت ان تمام صوبوں میں جاری احتجاجی تحریکوں کو آپس میں جوڑنا ہے۔ ہم بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے محنت کشوں، اساتذہ، کلرکوں اور سرکاری ملازمین کی انجمنوں اور یونینوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے مطالبات کو یکساں شکل دیں۔

1)صوبوں میں جاری احتجاج کو آپس میں مربوط کریں.
2)پورے ملک میں مشترکہ جدوجہد کی بنیاد رکھیں
3)عام ہڑتال کی جانب منظم تیاری کریں۔
4)بجٹ کٹوتیوں، نجکاری اور آئی ایم ایف کے دباؤ پر بننے والی پالیسیوں کی مخالفت میں متحد ہوں

انقلابی کمیونسٹ پارٹی یہ واضح کرتی ہے کہ محنت کش طبقے کی یہ جدوجہد صرف وقتی مراعات کے لیے نہیں بلکہ اپنے بنیادی انسانی وقار، روزگار کے تحفظ اور جمہوری حقوق کی بحالی کی لڑائی ہے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی بلوچستان گرینڈ الائنس اور دیگر صوبوں کے محنت کشوں کے جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مندرجہ ذیل نکات پیش کرتی ہے:

1)تنخواہوں اور پنشنز کو مہنگائی کے تناسب سے ایک تولہ سونے کے برابر مقرر کیا جائے تاکہ محنت کش باعزت زندگی گزار سکیں؛
2)تمام گرفتار ملازمین کو فوری رہا کیا جائے اور ان پر درج جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں؛
3)ریاستی جبر کے ذمہ داروں کو عوام کے سامنے جواب دہ بنایا جائے۔
4)بلوچستان کی محنت کش تحریک کو عام ہڑتال کی سطح تک منظم کیا جائے۔
5)تھری ایم پی او اور دیگر نوآبادیاتی دور کے قوانین کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے۔
6)وفاقی طرز پر ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس، تنخواہوں اورپنشن میں اضافہ کیاجائے۔
7)احتجاج اور دھرنے کے جمہوری حق کی مکمل ضمانت دی جائے۔
8)ریاستی جبر، گرفتاریوں، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال کا خاتمہ کیا جائے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی پورے ملک کے محنت کش طبقے سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس ریاستی جبر اور معاشی حملوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی ریاستی پالیسیوں کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کے لیے ایک ملک گیر انقلابی مزدور تحریک کی تعمیر وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ تاکہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے سرمایہ داری کا خاتمہ کر کے مزدور راج قائم کیا جا سکے۔ اسی راستے سے بلوچستان سمیت پورے ملک اور دنیا بھر کے محنت کش طبقے کو انصاف، وقار اور حقوق دلائے جا سکتے ہیں۔

Comments are closed.