ارجنٹائن: سماجی کارکن سانتیاگو ملڈوناڈو کی جبری گمشدگی نے میکری حکومت کو مشکل میں ڈال دیا
ملڈوناڈوکی گمشدگی نے لوگوں میں ناقابل یقین تحرک پیدا کیا ہے، خاص کر یکم ستمبر کو پانچ لاکھ لوگوں نے بیونس آئرس میں احتجاجی مظاہرہ کیا
ملڈوناڈوکی گمشدگی نے لوگوں میں ناقابل یقین تحرک پیدا کیا ہے، خاص کر یکم ستمبر کو پانچ لاکھ لوگوں نے بیونس آئرس میں احتجاجی مظاہرہ کیا
ہاروی نے یہ بھی بتلا دیا کہ حالات کتنی تیزی سے تبدیل ہوتے ہیں: کیسے ایک دیوہیکل جدید شہر تباہ وبرباد ہو جاتا ہے اور روزمرہ کی زندگی اور معاشی سرگرمیاں کیسے لمحہ بھر میں برباد ہو کر رہ جاتی ہیں، کیونکہ سمندری طوفان ہی وہ واحد تباہی نہیں جو انسانیت پر منڈلا رہی ہے
پاکستان میں طلبہ سیاست کی طویل تاریخ سات دہائیوں پر مشتمل ہے۔ اپنے جنم سے لے کر اب تک یہ مد و جزر کا شکار رہی ہے۔ عالمی سطح پر ابھرنے والی تبدیلیاں ہو ں یا ملک میں ابھرنے والی مختلف تحریکیں یہاں کی طلبہ سیاست ان تمام اثرات کو […]
جہاں تک سماجی تحریک کا تعلق ہے تو ایسا ہرگز نہیں کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا ہ آج ایک انقلابی کیفیت میں ہے۔ لیکن ایسا بھی قطعاً نہیں ہے کہ حالات معمول کے مطابق ہیں۔ خیبر پختونخوا میں ڈاکٹرز، اساتذہ، نرسز، کسان، صنعتی مزدور اور طلبا کی بہت بڑی تعداد نہ صرف اس بوسیدہ نظام سے اکتا گئے ہیں بلکہ اس کے خلاف آواز بھی بلند کر رہے ہیں
امریکی صدر ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا کے بارے میں پالیسی کے اعلان کے بعد سے یہاں کے حکمرانوں کے ایوانوں میں ایک کھلبلی سی نظر آتی ہے۔ امریکی سامراج کی غلامی کا طوق پہنے یہاں کے غلام حکمران اپنی ماضی کی خدمات اور کاسہ لیسی کی داستان سنا کر آقا کوسخت رویہ اپنانے سے روکنا چاہتے ہیں جو اب ان کے منہ میں ڈالی جانے والی ہڈی بند کرنے جا رہا ہے
|تحریر: آرٹورو روڈریگویز، ترجمہ: انعم خان| ایک ہفتہ قبل کیٹالونیا اور ہسپانوی معاشرہ بارسلونا اور کیمبرلز کے شہروں میں ہونے والے دو دہشت گردی کے حملوں کے ہاتھوں لرز اٹھا۔ رجعتی قوتوں نے فوری طور پر موقع سے فائدے اٹھاتے ہوئے ملک کے اند ر خوف پھیلانے اور تقسیم کرنے […]
پروگریسو یوتھ الائنس کے زیراہتمام دو روزہ مارکسی سکول گرما 2017ء 19 اور 20 اگست کو راولاکوٹ‘ کشمیر میں منعقد ہوا۔ سکول میں شرکت کے لئے ملک بھر سے نوجوانوں اور محنت کشوں کے قافلے 17اگست کو ہی کشمیر پہنچنا شروع ہوگئے۔ کراچی سے لے کر کشمیر تک ملک کے تمام بڑے شہروں اور تعلیمی اداروں سے نوجوانوں نے اس سکول میں شرکت کرکے اس کو کامیاب بنایا
چوری اور محنت کشوں کے وحشیانہ استحصال کے بل بوتے پر ہی پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے اور یہی وجہ ہے کہ مزدوروں کی طرف سے اجرتوں میں معمولی اضافے کا مطالبہ بھی مالکان کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیتا ہے۔ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ محنت کشوں کے شدید ترین استحصال کے بغیر نہ تو وہ اپنی پیداواری لاگت کو قابو میں رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی شرح منافع میں اضافہ کر سکتے ہیں
معاشی ترقی اور کشکول توڑ دینے کی روایتی نعرے بازی حقیقی سماجی حالات سے کسی طور میل نہیں کھاتی۔ بڑھتی ہوئی بیروزگاری پاکستانی سماج کے لئے ایک شدید خطرہ ہے جس کی نشاندہی بہت سے سنجیدہ بورژوا تجزیہ نگار کررہے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے میں مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں اسٹیک ہولڈرز کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ ایک بڑے سماجی دھماکے کی صورت میں پھٹ سکتا ہے
فیصل آباد میں پچھلے آٹھ روز سے پاور لومز کے مزدوروں نے اجرتوں میں اضافہ کے لیے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے۔ مزدور قیادت، انتظامیہ اور مالکان کے درمیان تقریباً چھ مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں جو کہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے
25 جون 2017ء کو پاکستان کے سب سے بڑے اور بااثر انگریزی اخبار نے ’’ نئے روس کے پرانے بالشویک‘‘ کے عنوان سے کسی بورس سٹریملن کا ایک لمبا چوڑا مضمون شائع کیا ۔ اس مضمون کا مقصد حال ہی میں شائع ہونے والی ٹراٹسکی کی کتاب ’’سٹالن‘‘ کے نئے ایڈیشن کا تنقیدی جائزہ لینا تھا جسے ’’WellRed Books‘‘ نے شائع کیا ہے اور راقم نے اس کی ادارت کی ہے
ہندوستان کے خوانی بٹوارے کے 70سال بعد بھی گدھ نیم مردہ لاشوں کو نوچتے چلے جا رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ برطانوی سامراج کی مسلط کردہ تقسیم کے بعد برپا ہونے والے خونی مناظر آج بھی اسی طرح جاری و ساری ہیں۔ اس وقت ہاتھوں میں برچھیاں اور خنجر لیے […]
اصل میں ہم جس میں رہتے ہیں وہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔ ایک امیروں کا پاکستان اور دوسرا غریبوں کا پاکستان۔ ایک جاگیرداروں کا پاکستان اور دوسرا ہاریوں اور کسانوں کا پاکستان۔ ایک سرمایہ داروں کا پاکستان اور دوسرا محنت کشوں کا پاکستان۔ ایک بیوروکریٹوں، جرنیلوں، ججوں اور میڈیا مالکان کا پاکستان اور دوسرا نہتے، لاچاروں، بیماروں اور مسکینوں کا پاکستان۔
گزشتہ دنوں آزادکشمیر اسمبلی نے ایکٹ 1974ء جو کہ آئین کی حیثیت رکھتا ہے میں ترمیم کرتے ہوئے ایک وحشیانہ قانون نافذ کر دیا ہے جس کے مطابق ملازمین کی جملہ تنظیموں کی رجسٹریشن ختم کر دی ہے اور ہرقسم کے احتجاج اور ہڑتالوں کو غیر قانونی دے دیا گیا ہے