پاکستان: قرضوں اور سود کی دلدل میں دھنستی معیشت
ایک لمبے عرصے سے بکاؤ ذرائع ابلاغ کے ذریعے پراپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ معیشت تیز ترین ترقی کر رہی ہے اور سی پیک سمیت دیگر منصوبوں سے عنقریب یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہنا شروع ہو جائیں گی
ایک لمبے عرصے سے بکاؤ ذرائع ابلاغ کے ذریعے پراپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ معیشت تیز ترین ترقی کر رہی ہے اور سی پیک سمیت دیگر منصوبوں سے عنقریب یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہنا شروع ہو جائیں گی
مورخہ 12 مارچ 2017ء بروز اتوارکو ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کی جانب سے محنت کش خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں50 سے زائد طلبہ، نرسز، محنت کشوں اور سیاسی کارکن شریک ہوئے۔ تقریب میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض انعم پتافی نے ادا کیے
فیکٹریوں میں دیو ہیکل اکٹھ اور مظاہرین کا بے پناہ ہجوم سڑکوں پر تھا۔ عوام کے ہجوم پولیس اور فوج کو پرے دھکیلتے ہوئے ’’روٹی‘‘، ’’امن‘‘ اور ’’ آمریت مردہ باد!‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے شہر کے وسط میں پہنچ گئے۔ انقلاب شروع ہو چکا تھا
3 جولائی کو بر سر اقتدار آنے والی فوجی آمریت پچھلے چند دنوں سے پھرایک نئے بحران کی لپیٹ میں ہے۔ مختلف شہروں میں اشیا پر دی جانے والی سبسڈیوں میں کٹوتیوں کے خلاف۔۔خاص کر روٹی پر دی جانے والی سبسڈی میں کٹوتی کے خلاف۔۔ السیسی کے محنت کشوں اور غریبوں پر حملوں کے خلاف سینکڑوں مشتعل مصری جارحانہ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کی زیر اہتمام 8مارچ کوخواتین کے عالمی دن کے حوالے سے نصرت فتح علی خاں آڈیٹوریم، فیصل آباد میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے طلباو طالبات کے علاوہ مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے 200 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے 8مارچ کو ناصر باغ چوپال میں پروگریسیو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کے زیر اہتمام پنچم کے تعاون سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت پنچم سے فائزہ رانا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) سے عدیل زیدی نے ادا کئے
یہ دن محنت کش خواتین کا عالمی دن ہے نہ کہ عورتوں کا۔ ایک طبقاتی سماج میں کبھی بھی تمام عورتیں یا مرد برابر نہیں ہوسکتے۔ طبقاتی سماج کی موجودہ شکل یعنی سرمایہ دارانہ نظام میں آزاد وہ ہے جس کے پاس سرمایہ ہے، سرمایہ اگر کسی عورت کے پاس ہوگا تو وہ آزاد ہوگی
خواتین کے عالمی دن آٹھ مارچ کے حوالے سے ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیرِاہتمام گزشتہ روز کوئٹہ میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں کرییٹیو انجینئرز ایسوسی ایشن، پشتون ایس ایف، پشتون پروگریسیورائٹرز کے دوستوں نے شرکت کی
طبقاتی سماج سے عورت کے کردار کی تعیین اس کے طبقہ سے ہوتی ہے۔ اگر وہ وزیراعظم کے گھر یا پھروہ سرمایہ دار کے گھر پیدا ہوتی ہے تو وہ صنف نازک ٹھہرائی جاتی ہے جس کو محض قادر مطلق نے پیدا ہی اس لئے کیا ہوتا ہے تاکہ اس کی پرورش کسی مہارانی کی طرح کی جائے۔ لیکن اگر اس کا جنم پرولتاریہ کے ہاں ہوتا ہے تو دنیا کی تمام نعمتیں تو کیا بنیادی ضروریات تک اس کے لئے شجرِ ممنوع ٹھہرائی جاتی ہیں۔
آج سے ایک سو سال قبل انسانی تاریخ کا ایک اہم ترین واقعہ رونما ہوا تھا۔ فروری 1917ء میں روس کے عوام نے ایک انقلاب کے ذریعے بادشاہ کا تختہ الٹ دیا اور صدیوں پرانی زار شاہی کا خاتمہ کیا
برطانوی سامراج کی باقیات ’’ایف سی آر‘‘ کا خاتمہ ایک خوش آئند امر ہے مگر یہاں اس بات کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے سے عام قبائلی عوام کی زندگیوں پر کیا فرق پڑے گا؟ کیا فاٹا کے عام عوام کو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم، صحت، روزگار اور دہشت گردی سمیت دیگر سینکڑوں مسائل سے نجات مل جائے گی؟
جب مادے کے وجود سے فزکس والے خود انکار کر دیتے ہیں تو کیا ’’فزکس‘‘ اپنی حیثیت میں ’’میٹا فزکس‘‘ نہیں رہ جائے گی؟ اس طرح کی کوانٹم مکینکس کی تشریح کو اگر مان لیا جاتا ہے تو فزکس جسے ہم آج تک جانتے رہے ہیں اس کا خاتمہ ہو چکا ہے
ہم سمجھتے ہیں کہ اس سارے ڈھونگ کو رچانے کا مقصد جہاں ایک طرف ریاستی اداروں کی مکمل نااہلی پر پردہ ڈالنا ہے وہیں دوسری طرف ان گھناؤنے اقدامات کے ذریعے ریاست اور حکمران طبقہ محنت کشوں کی طبقاتی جڑت کو توڑ کر انہیں نسلی اور قومی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتاہے۔ ورنہ کس کو نہیں معلوم کہ دہشت گرد اور ان کے حمایتی کون لوگ ہیں
سرمایہ داری کا سانپ اپنے پھن پھیلائے غریب محنت کشوں کی زندگیوں پر حملے کر رہا ہے۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں اس سے قبل بھی کئی حادثات رو نما ہوئے ہیں مگر ان پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ اس ایک جگہ پر کام کرنے والے افراد کی تعداد کم از کم 4000ہے مگر ان 4000محنت کشوں کے لیے کوئی ڈھنگ کا ہسپتال موجود نہیں ہے