گلگت بلتستان: عوامی ایکشن کمیٹی کے اسیران رہنماؤں کو رہا کرو!

|رپورٹ: انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل|

انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل پاکستان میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان (AAC-GB) اور انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کرتی ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

ہم گرفتار ساتھیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں، جو اس خطے کی زمین اور وسائل کو سرمایہ داروں اور سامراجیوں کے ہاتھوں لوٹے جانے کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم دنیا بھر کی مزدور تحریکوں اور اپنے تمام قارئین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کھلے ریاستی جبر کے خلاف احتجاج کریں۔

گرفتار ہونے والوں میں عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان (AAC-GB) کے چیئرمین احسان علی، میڈیا آفیسر وحید حسن، نائب چیئرمین محبوب ولی، AAC-GB کی یوتھ وِنگ کے چیئرمین اصغر شاہ، مسعود الرحمٰن اور دیگر رہنما شامل ہیں۔ احسان علی گلگت بلتستان میں انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے بھی رہنما ہیں، جبکہ وحید حسن اور اصغر شاہ بھی اس پارٹی کے اہم رہنما کارکنوں میں شامل ہیں۔

اس ریاستی جبر کی وجہ بالکل واضح ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی مسلسل اس خطے کی لوٹ مار کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہے۔

ہم اپنے تمام حمایتیوں اور بین الاقوامی مزدور تحریک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس بربریت کے خلاف احتجاج کریں۔ اپنی آواز بلند کریں، پاکستان کے سفارت خانوں کے سامنے احتجاجی خطوط اور پٹیشنز جمع کروائیں، احتجاجی مظاہروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کریں اور ممتاز ٹریڈ یونین رہنماؤں، بائیں بازو کے ارکانِ پارلیمنٹ اور دیگر شخصیات پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ ہم ریاستی حکام کو ہرگز یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ سیاسی جبر کے اس عمل سے بچ نکلیں۔ ان حملوں کو شکست دینے کے لیے ہم بین الاقوامی یکجہتی کی اپیل کرتے ہیں!

عوامی ایکشن کمیٹی

یہ تحریک کئی سال پہلے گلگت بلتستان میں آٹے کی سبسڈی ختم کرنے کے خلاف شروع ہوئی تھی، ایک ایسی جدوجہد جس نے پورے خطے میں ہزاروں لوگوں کو متحرک کیا۔ آخرکار یہ تحریک کامیاب ہوئی اور گلگت بلتستان کی حکومت کو اس کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

بعد ازاں، یہ تحریک جو کامریڈ احسان علی ایڈووکیٹ کی قیادت میں منظم ہوئی، مقامی عوام کے دیگر مطالبات کے لیے بھی سرگرم ہوئی، جو انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ گزشتہ سال، اس تحریک نے ایک اور کامیابی حاصل کی جس کے نتیجے میں آٹے کی قیمتوں میں کمی آئی اور حکومت کو دیگر اہم مسائل جیسے بجلی کی فراہمی، صحت کی سہولیات اور تعلیم جیسے معاملات پر بھی پسپائی اختیار کرنا پڑی، جو کہ اس بحران زدہ خطے کے عوام کے بنیادی مسائل ہیں۔

ان کامیابیوں کے بعد، احسان علی کو تحریک کا باضابطہ چیئرمین منتخب کیا گیا اور تحریک نے اپنی سرگرمیاں تمام اضلاع تک پھیلا دیں اور منظم انداز میں پورے گلگت بلتستان میں کام شروع کیا۔

لیکن گزشتہ سال، گلگت بلتستان کی ظالم حکومت نے، اسلام آباد کی آمرانہ احکامات کے تحت، احسان علی کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں مسلسل پولیس نگرانی میں رکھا جائے۔ ’فورتھ شیڈول‘ جیسے سیاہ قانون کو ابتدا میں دہشت گردوں کی نگرانی اور دہشت گرد تنظیموں پر پابندی لگانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اب ریاست اپنی اصلیت دکھا رہی ہے اور اس قانون کو عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی عوامی تحریکوں کے رہنماؤں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔

اس قانون کے تحت احسان علی کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی گئیں اور انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ شہر سے باہر جانے یا کسی سیاسی سرگرمی میں شرکت سے پہلے پولیس کو اطلاع دیں۔ تاہم، احسان علی نے ان پابندیوں کی کبھی پرواہ نہیں کی اور اپنی انقلابی سرگرمیاں جاری رکھیں اور اپنے علاقے کے عوام کے بنیادی حقوق کے لیے تحریک کو منظم کرتے رہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں، انہیں اسلام آباد کے قریب راولپنڈی میں مختصر طور پر گرفتار کیا گیا، تاہم درجنوں وکلاء کے احتجاج کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

گزشتہ ہفتے، جب احسان علی سکردو جا رہے تھے، جو بلتستان کا مرکزی شہر ہے تاکہ عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان (AAC-GB) کا ایک اجلاس منظم کر سکیں، تو انہیں مقامی پولیس نے روک لیا اور واپس جانے کا حکم دیا۔ AAC-GB ایک اہم اجلاس منعقد کرنے جا رہی تھی جس میں عوام کو درپیش فوری مسائل، بشمول مجوزہ منرلز بل، پر بات کی جانی تھی۔ یہ عظیم الشان اجلاس 24 اور 25 مئی کو منعقد ہونا تھا اور اسی نے ریاستی حکام کو خوف میں مبتلا کر دیا تھا، جو کسی بھی قیمت پر اس اجلاس کو روکنا چاہتے تھے۔ اسی وجہ سے ساتھیوں کو سکردو جانے سے روک دیا گیا تھا۔

احسان علی اور ان کے ساتھیوں نے گلگت میں اپنی نقل و حرکت پر عائد اس ظالمانہ اور آمرانہ پابندی کے خلاف پُرامن احتجاج کیا۔ اس احتجاج کے دوران شرکاء نے گلگت بلتستان میں پاکستانی ریاست کے آمرانہ طرز حکمرانی اور جبر کے خلاف نعرے بلند کیے۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے حکمران طبقات کے خلاف بھی نعرے لگائے، جو اس خطے میں سامراجی جنگیں مسلط کر رہے ہیں، ایسی جنگیں جن سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، بلکہ وہ مزید غربت، بدحالی اور ایٹمی تباہی کے خطرے میں دھکیل دیے گئے ہیں۔

اب انہیں اسی پُرامن احتجاج کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور ریاستی حکام کے خلاف نعرے بلند کرنے پر ”امنِ عامہ میں خلل ڈالنے“ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ احسان علی کو عدالت نے 28 مئی تک پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے، جبکہ دیگر گرفتار ساتھیوں کو 22 مئی تک ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔ ان کے وکلاء کو ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی۔ یہ تمام کاروائی عدالتی عمل کا ایک مضحکہ خیز تماشا بن کر رہ گئی ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں سے تین افراد انقلابی کمیونسٹ پارٹی (RCP) کے رکن ہیں، جو انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کا پاکستانی سیکشن ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان (AAC-GB) نے اس جبر کے خلاف پُرامن احتجاج کی کال دی ہے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی نے اس حوالے سے درج ذیل بیان جاری کیا ہے:

”عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت کے منتخب چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ سمیت دیگر قائدین اور کارکنان پر جعلی مقدمات اور گرفتاریاں سراسر غیر آئینی اور آمرانہ اقدامات ہیں۔ یہ کریک ڈاؤن اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ گلگت بلتستان کے وسائل اور عوام کو ان کی حقیقی نمائندہ قیادت سے محروم کر کے بلا روک ٹوک لوٹا جا سکے۔ ہم اس ریاستی بدمعاشی اور پولیس گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اسیران کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ بصورتِ دیگر نہ صرف گلگت کے عوام سڑکوں پر ہوں گے بلکہ ہم ملک بھر میں احتجاج کریں گے اور دنیا بھر کے محنت کشوں سے بھی اس بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کریں گے۔“

یکجہتی میں منظم ہونے والے مظاہرے

کل، 15 مئی کو، گرفتار ساتھیوں کی رہائی کے لیے گلگت اور ہنزہ میں احتجاجی مظاہرے منظم کیے گئے، جبکہ پولیس نے ”امنِ عامہ میں خلل ڈالنے“ کے الزامات میں مزید کارکنوں کو گرفتار کرنا جاری رکھا۔ کامریڈ وحید حسن اور اصغر شاہ، جو کہ انقلابی کمیونسٹ پارٹی (RCP) کے بھی رکن ہیں، کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم، احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا اور آج اور آنے والے دنوں میں مزید مظاہرے منظم کیے جائیں گے۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی (RCP) نے لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں بروز ہفتہ، 17 مئی کو احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کیا ہے، جن میں سیاسی کارکنان اور طلبہ شریک ہوں گے تاکہ ریاستی بربریت کے خلاف آواز اٹھائی جا سکے۔

”آزاد“ کشمیر کی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت نے بھی یکجہتی کا بیان جاری کیا ہے اور اس بربریت کی شدید مذمت کی ہے، ساتھ ہی تمام گرفتار قائدین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ہم احسان علی اور عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان (AAC-GB) کے تمام اراکین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ ان کے خلاف درج کیے گئے جعلی مقدمات کو ختم کیا جائے۔

ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ احسان علی کا نام بدنام زمانہ فورتھ شیڈول سے فوری طور پر ہٹایا جائے اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت کے حقوق کو فوراً بحال کیا جائے۔ ہم ان کی تمام سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان (AAC-GB) کے تمام مطالبات، خاص طور پر چودہ نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈز، جو گلگت بلتستان کی حکومت نے پہلے ہی تسلیم کر لیا ہے، کو فوری طور پر قبول کیا جائے اور ان پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔

ہم دنیا بھر کے مزدوروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان ساتھیوں، عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان (AAC-GB) اور انقلابی کمیونسٹ پارٹی کی حقیقی جدوجہد کی حمایت کریں، جو گلگت بلتستان میں ظالمانہ جبر کے خلاف اور سرمایہ داری کے خاتمے کے لیے لڑ رہے ہیں، کیونکہ یہی سرمایہ داری اس جبر کی جڑ ہے۔ ساتھیوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ریاستی جبر اور بربریت سے نہیں رکیں گے اور ناانصافی اور ظلم کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ سوشلسٹ انقلاب کا مقصد حاصل نہ ہو جائے۔

مزید تفصیلات اور بیانات جلد جاری کیے جائیں گے۔

ایک بار پھر، ہم اپنے تمام قارئین، حامیوں اور وسیع تر مزدور تحریک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم اپنے قارئین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نمایاں ٹریڈ یونین رہنماؤں، بائیں بازو کے ارکانِ پارلیمنٹ اور دیگر بااثر شخصیات پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ بھی اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج منظم کریں اور ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کریں۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کو احتجاجی خطوط پہنچائیں اور حکام کو بتا دیں کہ بین الاقوامی مزدور تحریک کی نظریں ان پر جمی ہوئی ہیں۔

محنت کش طبقے کا اتحاد زندہ باد!

ایک کا دکھ، سب کا دکھ!

عوامی ایکشن کمیٹی، گلگت بلتستان کے رہنماؤں کو رہا کرو!

ریاستی جبر کا خاتمہ کرو!

دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!

Comments are closed.